Skip to main content

Posts

Showing posts from March, 2024

The allegiance of women

عورتوں کا بیعت ہونا حضرت اُمِّ عطیہ ؓ فرماتی ہیں کہ جب حضور ﷺ مدینہ تشریف لائے توآپ نے اَنصار کی عورتوں کو ایک گھر میں جمع کیا، پھر ان کے پاس حضرت عمر بن خطاب ؓ کو بھیجا۔ انھوں نے دروازے پر کھڑے ہوکر ان عورتوں کو سلام کیا، ان عورتوں نے سلام کا جواب دیا۔ حضرت عمرنے کہا: میں رسول اللہ ﷺ کا قاصد بن کر تمہارے پاس آیا ہوں ۔ ان عورتوں نے کہا: خوش آمدید ہو رسول اللہ ﷺ کو اور آپ کے قاصد کو۔ حضرت عمر نے پوچھا: کیا تم ان باتوں پر بیعت ہوتی ہو کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کرو گی، چوری نہیں کروگی، زنا نہیں کرو گی، اپنی اولاد کو قتل نہیں کروگی، نہ کوئی بہتان لاؤ گی جس کو تم نے اپنے ہاتھوں اور پیروں کے درمیان باندھ کر کھڑا کیا ہو اور کسی نیکی کے کام میں نافرمانی نہیں کرو گی؟ ان عورتوں نے کہا: جی ہاں ۔ حضرت عمرنے دروازے کے باہر سے اپنا ہاتھ بڑھایا اور ان عورتوں نے اندر سے اپنے ہاتھ بڑھائے (لیکن حضرت عمر کا ہاتھ کسی عورت کے ہاتھ کو نہیں لگا)۔ پھر حضرت عمرنے کہا: اے اللہ! تو گواہ ہوجا۔ پھر ہمیں اس بات کا حکم دیا گیا کہ عیدین میں حیض والی عورتوں اور سیانی بچیوں کو بھی (عید گاہ) لے جایاکریں (کہ ی...

My life partner

کتاب: حیاۃ الصحابہ ؓ کتاب: حیاۃ الصحابہ ؓ صحابہ کرام ؓ کی بیعت عنوان: بات سننے اور خوشی سے ماننے پر بیعت ہونا حضرت عبیداللہ بن رافع ؓ فرماتے ہیں کہ شراب کے چند مشکیزے کہیں سے آئے۔ حضرت عُبادہ بن صامت ؓ نے جا کر اُن تمام مشکیزوں کو پھاڑ دیا اور کہا کہ ہم لوگ حضور ﷺ سے اس بات پر بیعت ہوئے کہ دل چاہے یا نہ چاہے ہر حال میں بات سنا کریں گے اور مانا کریں گے، تنگی اور وسعت دونوں حالتوں میں (اللہ کی راہ میں ) خرچ کریں گے، اَمر بالمعروف اور نہی عن المنکر کریں گے اور ہم اللہ کی خو شنودی کی بات کہیں گے، اللہ کے بارے میں کسی کی ملامت سے نہیں ڈریں گے۔ اور جب حضور ﷺ ہمارے ہاں یثرِب تشریف لائیں گے تو ہم آپ کی مدد کریں گے اور اُن تمام چیزوں سے آپ کی حفاظت کریں گے جن سے ہم اپنی اور اپنے بیوی بچوں کی حفاظت کرتے ہیں ، اور ہمیں (ان کاموں کے بدلے میں ) جنت ملے گی۔ یہ وہ بیعت ہے جس پر ہم حضور ﷺ سے بیعت ہوئے۔ حضرت عُبادہ ؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگوں نے حضور ﷺ سے جنگ پر بیعت کی کہ تنگی اور وسعت میں دل چاہے یا نہ چاہے اور چاہے ہم پر دوسروں کو تر جیح دی جائے، ہر حال میں ہم بات سنیں گی اور مانیں گے ۔امیر سے اِمارت ک...

: Pledge of Allegiance upon listening and willingly obeying

صحابہ کرام ؓ کی بیعت  بات سننے اور خوشی سے ماننے پر بیعت ہونا حضرت عبیداللہ بن رافع ؓ فرماتے ہیں کہ شراب کے چند مشکیزے کہیں سے آئے۔ حضرت عُبادہ بن صامت ؓ نے جا کر اُن تمام مشکیزوں کو پھاڑ دیا اور کہا کہ ہم لوگ حضور ﷺ سے اس بات پر بیعت ہوئے کہ دل چاہے یا نہ چاہے ہر حال میں بات سنا کریں گے اور مانا کریں گے، تنگی اور وسعت دونوں حالتوں میں (اللہ کی راہ میں ) خرچ کریں گے، اَمر بالمعروف اور نہی عن المنکر کریں گے اور ہم اللہ کی خو شنودی کی بات کہیں گے، اللہ کے بارے میں کسی کی ملامت سے نہیں ڈریں گے۔ اور جب حضور ﷺ ہمارے ہاں یثرِب تشریف لائیں گے تو ہم آپ کی مدد کریں گے اور اُن تمام چیزوں سے آپ کی حفاظت کریں گے جن سے ہم اپنی اور اپنے بیوی بچوں کی حفاظت کرتے ہیں ، اور ہمیں (ان کاموں کے بدلے میں ) جنت ملے گی۔ یہ وہ بیعت ہے جس پر ہم حضور ﷺ سے بیعت ہوئے۔ حضرت عُبادہ ؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگوں نے حضور ﷺ سے جنگ پر بیعت کی کہ تنگی اور وسعت میں دل چاہے یا نہ چاہے اور چاہے ہم پر دوسروں کو تر جیح دی جائے، ہر حال میں ہم بات سنیں گی اور مانیں گے ۔امیر سے اِمارت کے بارے میں جھگڑا نہیں کریں گے۔ جہاں بھی ہوں ...