عورتوں کا بیعت ہونا حضرت اُمِّ عطیہ ؓ فرماتی ہیں کہ جب حضور ﷺ مدینہ تشریف لائے توآپ نے اَنصار کی عورتوں کو ایک گھر میں جمع کیا، پھر ان کے پاس حضرت عمر بن خطاب ؓ کو بھیجا۔ انھوں نے دروازے پر کھڑے ہوکر ان عورتوں کو سلام کیا، ان عورتوں نے سلام کا جواب دیا۔ حضرت عمرنے کہا: میں رسول اللہ ﷺ کا قاصد بن کر تمہارے پاس آیا ہوں ۔ ان عورتوں نے کہا: خوش آمدید ہو رسول اللہ ﷺ کو اور آپ کے قاصد کو۔ حضرت عمر نے پوچھا: کیا تم ان باتوں پر بیعت ہوتی ہو کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کرو گی، چوری نہیں کروگی، زنا نہیں کرو گی، اپنی اولاد کو قتل نہیں کروگی، نہ کوئی بہتان لاؤ گی جس کو تم نے اپنے ہاتھوں اور پیروں کے درمیان باندھ کر کھڑا کیا ہو اور کسی نیکی کے کام میں نافرمانی نہیں کرو گی؟ ان عورتوں نے کہا: جی ہاں ۔ حضرت عمرنے دروازے کے باہر سے اپنا ہاتھ بڑھایا اور ان عورتوں نے اندر سے اپنے ہاتھ بڑھائے (لیکن حضرت عمر کا ہاتھ کسی عورت کے ہاتھ کو نہیں لگا)۔ پھر حضرت عمرنے کہا: اے اللہ! تو گواہ ہوجا۔ پھر ہمیں اس بات کا حکم دیا گیا کہ عیدین میں حیض والی عورتوں اور سیانی بچیوں کو بھی (عید گاہ) لے جایاکریں (کہ ی...
About me