صحابہ کرام ؓ کی بیعت بات سننے اور خوشی سے ماننے پر بیعت ہونا حضرت عبیداللہ بن رافع ؓ فرماتے ہیں کہ شراب کے چند مشکیزے کہیں سے آئے۔ حضرت عُبادہ بن صامت ؓ نے جا کر اُن تمام مشکیزوں کو پھاڑ دیا اور کہا کہ ہم لوگ حضور ﷺ سے اس بات پر بیعت ہوئے کہ دل چاہے یا نہ چاہے ہر حال میں بات سنا کریں گے اور مانا کریں گے، تنگی اور وسعت دونوں حالتوں میں (اللہ کی راہ میں ) خرچ کریں گے، اَمر بالمعروف اور نہی عن المنکر کریں گے اور ہم اللہ کی خو شنودی کی بات کہیں گے، اللہ کے بارے میں کسی کی ملامت سے نہیں ڈریں گے۔ اور جب حضور ﷺ ہمارے ہاں یثرِب تشریف لائیں گے تو ہم آپ کی مدد کریں گے اور اُن تمام چیزوں سے آپ کی حفاظت کریں گے جن سے ہم اپنی اور اپنے بیوی بچوں کی حفاظت کرتے ہیں ، اور ہمیں (ان کاموں کے بدلے میں ) جنت ملے گی۔ یہ وہ بیعت ہے جس پر ہم حضور ﷺ سے بیعت ہوئے۔ حضرت عُبادہ ؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگوں نے حضور ﷺ سے جنگ پر بیعت کی کہ تنگی اور وسعت میں دل چاہے یا نہ چاہے اور چاہے ہم پر دوسروں کو تر جیح دی جائے، ہر حال میں ہم بات سنیں گی اور مانیں گے ۔امیر سے اِمارت کے بارے میں جھگڑا نہیں کریں گے۔ جہاں بھی ہوں ...
About me