Skip to main content

Posts

Showing posts with the label post

مفتی کون

 "مفتی" کون ؟؟ حضرت مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم فرماتے ہیں کہ پاکستان میں مفتی کورس کا کوئی تصور ہی نہیں تھا،جب ہم دونوں بھائیوں نے درس نظامی مکمل کیا تو ہمارے والد صاحب نے فقہ میں مہارت حاصل کرنے اور فتوی دینے کے لئے ہمیں ایک نصاب بنا کر پڑھایا اور اس کے بعد دوسری شرط یہ رکھی کہ اس نصاب کو پڑھنے کے بعد آپ نے بیس تیس سال کسی ماہر مفتی کے نگرانی میں مشق کرنا ہے اس تربیت کے بعد بڑے مشورہ کریں گے اگر ان کو تسلی ہوئی تو آپ کو "مفتی" لقب مل سکتا ہے ورنہ نہیں۔ آج بھی دارالعلوم کراچی میں کئی سفید ریش علماء کو مفتی لکھنے کی اجازت تاحال نہیں مل سکی۔ گویا نصاب کے ساتھ "مفتی" بننے کے لئے دو چیزیں لازم تھیں:  (1) کم ازکم بیس سال تربیت و تمرین،  (2) بڑوں کا اعتماد۔ استاد جی نے شکوہ کیا ہے کہ آج کل تو تخصص کے کلاس میں داخلہ لیتے ہی بعض طالب علم اپنے نام کے ساتھ " مفتی" لکھنا شروع کر دیتے ہیں۔یہی بے احتیاطی ہے کہ ہر جگہ مفتی ملتا ہے۔ فرماتے ہیں کہ حضرت مفتی شفیع رحمہ اللہ فرماتے تھے کہ دارالعلوم دیوبند میں جب کو سائل مسئلہ پوچھنے آتا تو ہر مفتی یہ کہ کر ا...

ایک باپ کی بیٹے کو وصیت جس نے میرے وجود کو ہلا کر رکھ

 🥀 _*ایک باپ کی بیٹے کو وصیت جس نے میرے وجود کو ہلا کر رکھ دیا*_ 🥀 پلیز نوجوان ضرور پڑھیں اور والدین کے ساتھ اپنے رویے پر توجہ دیں  ایک باپ اپنے بیٹے کو مخاطب کر کے نصیحت کرتا ہے میرے پیارے بیٹے ایک دن تم مجھے بوڑھا دیکھو گے میرا رویہ تمہیں غیر منطقی معلوم ہوگا تب براہ مہربانی بیٹا مجھے تمہارا وقت اور صبر چاہیے ہو گا تاکہ تم مجھے سمجھ سکو جب میرے ہاتھ کانپیں اور میرا کھانا سینے پر گر پڑے اور جب میں کپڑے نہ پہن سکوں تب گزرے ہوئے سالوں کو یاد کرنا جب میں تمہیں وہ کچھ سکھاتا تھا جو میں آج نہیں کر سکتا اگر میں تم سے بار بار بات کروں اور آپ کو بار بار یادہانی کرواٶں تو غصہ اور ملامت مت کرنا اس لیے کہ میں نے تمہارے لیے کتنی ہی باتیں کہانیاں دہرائی ہیں صرف اس لیے کہ انہوں نے تمہیں خوش کیا اور تم نے ہمیشہ بار بار مجھ سے پوچھا جبکہ تم چھوٹے تھے معذرت اب مجھے رکاوٹ نہ ڈالنا اگر میں اب خوبصورت نہیں ہوں یا مجھ سے تمہیں مہک نہیں آتی تو مجھ پر الزام مت عاٸد کرنا اور یاد رکھنا جب میں جوان تھا تو میں نے آپ کو خوبصورت اور خوشبودار بنانے کی بہت کوششیں کیں  اپنی جوانی میں میری لاعلمی او...

الباۓ الپ، کی تاریخ عثمانی سلطنت کے ابتدائی دور کی ایک دلچسپ کہانی ہے۔

 عثمان کے سپاہی، الباۓ الپ، کی تاریخ عثمانی سلطنت کے ابتدائی دور کی ایک دلچسپ کہانی ہے۔ الباۓ الپ ایک نڈر جنگجو اور عثمانی فوج کے وفادار سپاہی تھے، جن کا ذکر خصوصاً عثمان غازی کے دور میں ملتا ہے۔ ان کا کردار سلطنت کے قیام اور اس کی حفاظت میں نہایت اہم تھا۔ الباۓ الپ کی ایک خصوصیت یہ بھی تھی کہ وہ قلعہ حصار میں جاسوس کے طور پر بھیجے گئے تھے۔ اس وقت قلعہ حصار ایک اہم دفاعی مقام تھا اور اسے فتح کرنا عثمان غازی کے لئے بہت ضروری تھا۔ الباۓ الپ نے قلعہ میں جاسوسی کرتے ہوئے دشمن کی حکمت عملی اور فوجی طاقت کے بارے میں اہم معلومات جمع کیں۔ ان معلومات کی بنیاد پر عثمانی فوج نے قلعہ حصار پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کی۔ الباۓ الپ کی بہادری اور دانشمندی نے اس مشن کو کامیاب بنایا اور قلعہ حصار کو فتح کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کی یہ خدمات عثمانی سلطنت کے ابتدائی دور میں ان کی وفاداری اور قربانیوں کا ثبوت ہیں، جو آج بھی تاریخ میں یاد کی جاتی ہیں۔ الباۓ الپ کے منگولوں کے جاسوس ہونے کا ذکر تاریخی روایات میں نہیں ملتا۔ الباۓ الپ عثمانی سلطنت کے ابتدائی دور کے ایک وفادار اور نڈر سپاہی کے طور پر ج...

اور اللہ تعالیٰ کا عرش پانی پر تھا ۔

 رسول الله ﷺ  نے فرمایا: *كَتَبَ اللَّهُ مَقَادِيرَ الْخَلَائِقِ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِخَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ قَالَ وَعَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ.*  اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے سے پچاس ہزار سال پہلے مخلوقات کی تقدیریں تحریر فرما دیں تھیں ۔اور آپ ﷺ نے فرمایا : اور اللہ تعالیٰ  کا عرش  پانی پر تھا ۔ *صحیح مسلم 6748* <script async src="https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-3414194968476074"      crossorigin="anonymous"></script> <!-- امنہ --> <ins class="adsbygoogle"      style="display:block"      data-ad-client="ca-pub-3414194968476074"      data-ad-slot="1110725122"      data-ad-format="auto"      data-full-width-responsive="true"></ins> <script>      (adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({}); </script>

لڑکا اور لڑکی کی عمر میں کتنا فرق ہونا چاہیے

 *ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مو لانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ* *لڑکا لڑکی کی عمر میں کتنا فرق ہونا چاہیے؟* ارشاد فرمایا کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی عمر شادی کے وقت ساڑھے پندرہ سال کی اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی اکیس برس کی تھی۔ اس سے معلوم ہوا کہ دولہا دلہن کی عمر میں تناسب بھی ملحوظ رکھنا مناسب ہے اور بہتر یہ ہے کہ دولہا کسی قدر دلہن سے عمر میں بڑا ہو۔ حکماء نے لکھا ہے کہ اگر عورت کچھ چھوٹی ہو تو مضائقہ نہیں اور اس میں راز یہ ہے کہ عورت محکوم ہوتی ہے اور مرد حاکم۔ نیز عورت کے قویٰ ضعیف ہوتے ہیں اور اسی لیے جلدی بوڑھی ہوجاتی ہے، اگر دو چار سال کا تفاوت ہو تو کھپ سکتا ہے۔                 (صفحہ ۱۲۰، اسلامی شادی)

بے نکاح رہنے کے نقصانات*

*ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ* *بے نکاح رہنے کے نقصانات* ارشاد فرمایا کہ جب نکاح بمنزلہ لباس کے ہے تو بےنکاح رہنا عریانی ہے۔ پس اس میں اس طرف بھی اشارہ ہے کہ عورت مرد کے لیے بےنکاح رہنا عیب کی بات ہے جب کہ استطاعت ہو۔ جب حالتِ نکاح کی ضرورت ہے تو ترکِ نکاح بہت سے فتنوں کا سبب ہوجائے گا چنانچہ وساوس و خطرات کا ہجوم ہوگا جو عبادات میں حلاوت و طمانیت (لذت اور اطمینان) کو بالکل ہی برباد کر دے گا۔ اور بعض لوگوں سے ان وساوس و خطرات سے متأثر ہو کر ان کے مقتضاء پر عمل بھی سرزد ہوجاتا ہے چنانچہ بعض لوگ تو عورتوں سے مبتلا ہوجاتے ہیں اور بعض لوگ اپنے ظاہری تقدس کی حفاظت کے لیے عورتوں سے بچتے ہیں کیونکہ اس میں آدمی بدنام ہو جاتا ہے (لیکن) نوعمر لڑکوں سے مبتلا ہو جاتے ہیں۔ اور یہ اس سے بڑھ کر فتنہ (اور گناہ) ہے کیونکہ عورت کسی حالت میں تو حلت کا محل ہے بخلاف اس کے کہ(لڑکوں سے یہ فعل) قطعی حرام ہے۔ بعض لوگ اصل فعل سے بچے رہتے ہیں مگر اس کے مقدمات مثل بوسہ و لمس (چوما چاٹی) وغیرہ میں مبتلا ہوجاتے ہیں جس میں دوسرے بدگمان نہ ہوں، حتی کہ ...

نکاح کے عقلی و عرفی فوائد*

 *ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ*        *نکاح کے عقلی و عرفی فوائد* ارشاد فرمایا کہ جس طرح لباس زینت ہے اسی طرح شوہر بیوی کی زینت ہے اور بیوی اپنے مرد کی زینت ہے۔ عورت سے تو مرد کی زینت یہ ہے کہ بیوی بچوں والا آدمی لوگوں کی نظر میں معزز ہوتا ہے۔ اگر کسی سے قرض مانگے تو اس کو قرض بھی مل جاتا ہے کیونکہ سب جانتے ہیں کہ اس کی اکیلی جان نہیں ہے بلکہ آگے پیچھے اور بھی آدمی ہیں، یہ کہاں جا سکتا ہے اور اکیلے آدمی کو ادھار قرض نہیں ملتا، اس کی عزت دنیا والوں کی نظر میں کم ہوتی ہے۔ دوسرے لوگ بیوی والے کو سانڈ نہیں سمجھتے، اپنے بیوی بچیوں پر اس کی نفسانی خواہش کا خوف نہیں کرتے اور بےنکاح آدمی کو مثل سائڈ کے سمجھتے ہیں، اس کی طرف سے ہر شخص کو اپنی بیوی بچیوں پر خطرہ ہوتا ہے۔ اور مرد سے عورت کی عزت یہ ہے کہ لوگ اس کے اوپر کسی قسم کا شبہ نہیں کرتے۔ میاں چاہے پاس رہے یا پردیس میں رہے، جتنے بال بچے ہوں گے سب اس کے نامہ اعمال میں درج ہوتے رہیں گے، اور نکاح سے پہلے عورت کی عزت و آبرو ہر وقت خطرہ میں رہتی ہے۔       ...

🎥 *"Take a picture and show the world..."*

 🎥 *"Take a picture and show the world..."*  A woman from Beit Hanoun, northern Gaza,  whose leg was amputated by the Qab. Afwaj,  and then the woman was brutally forced to migrate with her family by the Qab. Afwaj.  Despite the pain of homelessness and physical disability,  this courageous woman is telling her story in the hope of shaking the conscience of the world 🎥 *"تصویر کھینچو اور دنیا کو دکھاؤ..."*  غـ.ـ.ـزہ کے شمالی علاقے بیت حانون سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون ،  جس کی ٹانگ قـ.ـابـ.ـض افـ.ـواج نے کاٹ دی ، اور پھر خاتون کو ظلماً جبراً قـ.ـابـ.ـض فـ.ـوج نے خاندان کے ساتھ جبری ہجرت پر مجبور کردیا ۔  بے گھر ہونے کے کرب اور جسمانی معذوری کے باوجود،  یہ باہمت خاتون دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کی امید لیے اپنی کہانی سنا ر ہی ہے۔.

وقت اور دولت

 *وقت اور دولت __!! 💰* ایک بادشاہ نے اعلان کیا کہ کہ جو شخص جھوٹ بولتے ہوئے پکڑا گیا اس کو پانچ دینار جرمانہ ہوگا، لوگ ایک دوسرے کے سامنے بھی ڈرنے لگے کہ اگر جھوٹ بولتے ہوئے پکڑے گئے تو جرمانہ نہ ہو جائے، ادھر بادشاہ اور وزیر بھیس بدل کر شہر میں گھومنے لگے، جب تھک گئے تو آرام کرنے کی غرض سے ایک تاجر کے پاس ٹھہرے، اس نے دونوں کو چائے پلائی، بادشاہ نے تاجر سے پوچھا: ”تمھاری عمر کتنی ہے؟” تاجر نے کہا “20 سال۔“ ” تمھارے پاس دولت کتنی ہے؟“ تاجر نے کہا۔۔۔ “70 ہزار دینار” بادشاہ نے پوچھا: “تمھارے بچے ہیں؟“ تاجر نے جواب دیا: “ایک” ۔ واپس آکر انھوں نے سرکاری دفتر میں تاجر کے کوائف اور جائیداد کی پڑتال کی تو اس کے بیان سے مختلف تھی، بادشاہ نے تاجر کو دربار میں طلب کیا اور وہی تین سوالات دُھرائے۔ تاجر نے وہی جوابات دیے۔ بادشاہ نے وزیر سے کہا: “اس پر پندرہ دینار جرمانہ عائد کر دو اور سرکاری خزانے میں جمع کرادو، کیونکہ اس نے تین جھوٹ بولے ہیں، سرکاری کاغذات میں اس کی عمر 35 سال ہے، اس کے پاس 70 ہزار دینار سے زیادہ رقم ہے، اور اس کے پانچ لڑکے ہیں۔”تاجر نے کہا: زندگی کے 20 سال ہی نیکی اور ایمان ...

اس کو پڑھنے کی امید ہے

 1500 سال پہلے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے جو صحیح 28 نشانیاں بیان کی تھیں وہ سچ ہوئیں اس کو پڑھنے کی امید ہے ۔ 1: مرد کم اور عورتیں زیادہ ہوں گی۔ 2: لوگ موسیقی کی شکل میں قرآن مجید کی تلاوت کریں گے۔ 3: مال کی محبت کی وجہ سے بیوی بھی شوہر کے ساتھ کاروبار میں حصہ لے گی 4: ہر کوئی اپنے آپ کو موٹا اور مضبوط بنانا چاہتا ہے۔ 5: نماز اور زندگی میں لوگوں کا سکون ختم ہو جائے گا۔ 6: سود کا کاروبار عام ہو جائے گا۔ 7. منافق پیدا ہونگے آبادان میں لوگ عبادت کریں گے منافقت اور شہرت پانے کے لیے ٨: فتنے بڑھیں گے اور دینی علم میں کمی آئے گی۔ 9: لوگ قرآن کو تنخواہ کا ذریعہ بنائیں گے 10: جھوٹ عام ہو جائے گا اور لوگ جھوٹ کی گواہی دیں گے۔ 11: لوگ صحیح احادیث کا انکار کریں گے اور غلط احادیث بیان کریں گے۔ 12: مسلمان امیر ہو جائیں گے لیکن مذہبی پیشوا نئے ہو جائیں گے کفر آسان ہوگا انسان صبح مسلمان اور شام کو کافر اور شام کو مسلمان اور صبح کافر 13: 14: آنے والی ہر نسل پچھلی نسل سے بدتر ہوگی۔ 15: لوگ اسلام پر چلنے والوں پر حیران رہ جائیں گے اور وہ نئی چیزیں دیکھیں گے۔ 16: قتل و غارت بڑھتے جائیں گے قاتل ا...

*کبھی گرفت کو ڈھیلا کر دینا بہتر ہے

 *کبھی گرفت کو ڈھیلا کر دینا بہتر ہے  بھارت میں بندر کو پکڑنا انتہائی سادگی سے کیا جاتا ہے۔ وہ زمین میں ایک گڑھا کھودتے ہیں اور اس میں تنگ گردن والی مٹی کی مٹی کی ہنڈیا رکھتے ہیں، پھر اس میں اخروٹ بھر دیتے ہیں۔   بندر آتا ہے، اور جب وہ گڑھا دیکھتا ہے اور اس میں اخروٹ نظر آتے ہیں، تو وہ اپنا ہاتھ اندر ڈالتا ہے اور جتنی زیادہ مقدار میں اخروٹ لے سکتا ہے، اُتنا لے لیتا ہے۔ پھر وہ اپنا ہاتھ کھینچتا ہے لیکن وہ نہیں نکال پاتا، کیونکہ اس کا ہاتھ جتنا بھرا ہوتا ہے، وہ اتنا ہی تنگ مٹی کے منہ میں پھنس جاتا ہے۔   شروع میں وہ غصے میں آ کر اچھلتا ہے، چلاتا ہے اور اپنی پوری طاقت سے اپنی مٹھی کھینچتا ہے، لیکن بے فائدہ۔ اسے کبھی یہ خیال نہیں آتا کہ وہ اپنی مٹھی کو ڈھیلا کر دے اور اخروٹ چھوڑ دے۔ ایک گھنٹے بعد، وہ سکون پاتا ہے، اور پھر شکاری آ کر اسے پکڑ لیتے ہیں۔ *سبق...*   کسی بھی چیز کو پکڑے رکھنے کے بجائے، جب تمہیں یہ سمجھ آجائے کہ تم نے غلط اندازہ لگایا ہے، تو اپنی گرفت کو ڈھیلا کر دینا بہتر ہے۔ زیادہ جکڑنا، زیادہ نقصان کا باعث بنتا ہے۔" یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہ...

والد صاحب/ والدہ محترمہ/ ساس صاحبہ/ سسر صاحب کا قضائے الہی سے انتقال ہوگیا"

 *جب بھی شدید سردی کے دو ماہ آتے ہیں۔ فیس بک پر اس طرح کی پوسٹیں شروع ہوجاتی ہیں* "والد صاحب/ والدہ محترمہ/ ساس صاحبہ/ سسر صاحب کا قضائے الہی سے انتقال ہوگیا" ہم آپ کو خبردار کر رہے ہیں کہ ان بزرگوں کا انتقال سردی سے ہوتا ہے۔ والدین کبھی بھی اولاد سے کچھ نہیں مانگتے۔ انہیں اشد ضرورت بھی ہو تو نہیں مانگتے۔ یہ کام ان سے ہو ہی نہیں پاتا۔ حتی کہ ساری زندگی ۔۔۔مساجد و مدارس کو چلانے کے لیۓچندہ مانگنے والا مولوی بھی بوڑھاپے میں اولاد سے کچھ نہیں مانگ پاتا سو خود احساس کیا کیجئے اور انہیں گرم رضائیاں، گرم کپڑے، کوٹ، گرم موزے، جوتے اور گرم خوراکیں مہیا کیجئے۔  اور یہ بات اچھی طرح سمجھ لیجئے کہ ان کی رضائی آپ کی رضائی سے ڈبل اور ان کے گرم کپڑے آپ کے گرم کپڑوں سے زیادہ گرم ہونے چاہئیں۔ کیونکہ بوڑھاپے میں سردی زیادہ لگتی ہے۔ باقی قوتوں کی طرح ان کی قوت مدافعت بھی بہت کمزور ہوچکی ہوتی ہے۔ سردیوں میں بزرگوں کی اموات میں غیر معمولی اضافہ اس نالائق اولاد کی وجہ سے ہوتا ہے جو ان باتوں کا شعور ہی نہیں رکھتے۔ یہ کم بخت جا کر پوچھتے *"ابا جی کچھ چاہئے تو نہیں ؟"* وہ آگے سے ناں میں...

The allegiance of women

عورتوں کا بیعت ہونا حضرت اُمِّ عطیہ ؓ فرماتی ہیں کہ جب حضور ﷺ مدینہ تشریف لائے توآپ نے اَنصار کی عورتوں کو ایک گھر میں جمع کیا، پھر ان کے پاس حضرت عمر بن خطاب ؓ کو بھیجا۔ انھوں نے دروازے پر کھڑے ہوکر ان عورتوں کو سلام کیا، ان عورتوں نے سلام کا جواب دیا۔ حضرت عمرنے کہا: میں رسول اللہ ﷺ کا قاصد بن کر تمہارے پاس آیا ہوں ۔ ان عورتوں نے کہا: خوش آمدید ہو رسول اللہ ﷺ کو اور آپ کے قاصد کو۔ حضرت عمر نے پوچھا: کیا تم ان باتوں پر بیعت ہوتی ہو کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کرو گی، چوری نہیں کروگی، زنا نہیں کرو گی، اپنی اولاد کو قتل نہیں کروگی، نہ کوئی بہتان لاؤ گی جس کو تم نے اپنے ہاتھوں اور پیروں کے درمیان باندھ کر کھڑا کیا ہو اور کسی نیکی کے کام میں نافرمانی نہیں کرو گی؟ ان عورتوں نے کہا: جی ہاں ۔ حضرت عمرنے دروازے کے باہر سے اپنا ہاتھ بڑھایا اور ان عورتوں نے اندر سے اپنے ہاتھ بڑھائے (لیکن حضرت عمر کا ہاتھ کسی عورت کے ہاتھ کو نہیں لگا)۔ پھر حضرت عمرنے کہا: اے اللہ! تو گواہ ہوجا۔ پھر ہمیں اس بات کا حکم دیا گیا کہ عیدین میں حیض والی عورتوں اور سیانی بچیوں کو بھی (عید گاہ) لے جایاکریں (کہ ی...