یہ اقتباس ایک اہم سبق پر روشنی ڈالتا ہے، جو انسان کے اعمال، انجام، اور اللہ کی رحمت کے بارے میں گہری بصیرت فراہم کرتا ہے۔ اس میں درج ذیل نکات وضاحت کے قابل ہیں: 1. انجام کا فیصلہ اللہ کے ہاتھ میں ہے: حدیث اور اس قول سے یہ واضح ہوتا ہے کہ کسی شخص کے جنتی یا جہنمی ہونے کا فیصلہ اس کے آخری عمل پر ہوتا ہے۔ ایک شخص جو پوری زندگی نیک رہا ہو، وہ آخری لمحات میں گمراہ ہو سکتا ہے، اور ایک گناہگار شخص آخری لمحے میں اللہ کی رحمت سے معززین میں شامل ہو سکتا ہے۔ 2. عاجزی اختیار کریں: انسان کو اپنی رائے اور فیصلے پر مغرور نہیں ہونا چاہیے۔ کسی کو اچھا یا برا کہنا، یا اس کے انجام کا فیصلہ کرنا، اللہ کا اختیار ہے۔ ہمیں کسی کے اعمال یا ماضی کے بارے میں جلد بازی سے رائے قائم نہیں کرنی چاہیے۔ 3. معزز مقامات اور شخصیات کی عزت: اس اقتباس میں بری امام رحمۃ اللہ علیہ جیسے بزرگوں کا ذکر ہے۔ ان مقامات یا شخصیات کا ادب و احترام کرنے کو کہا گیا ہے، کیونکہ ان کے گزرنے سے وہ جگہیں معزز ہو چکی ہیں۔ یہ ایک تربیتی نکتہ ہے کہ اللہ کے برگزیدہ بندوں کی تعظیم ہمیں خود عزت عطا کرتی ہے۔ 4. دعائیں اور نیتیں: اللہ سے دعا ک...
About me