عنوان: ایک اچھے اُستاد کی خوبیاں — وہ چراغ جو نسلوں کو روشن کرے
اُستاد... ایک ایسا لفظ جو صرف چار حرفوں پر مشتمل ہے، مگر اس کے اندر ایک دنیا بسی ہوئی ہے۔ استاد وہ ہستی ہے جو خاموشی سے قوموں کی تقدیر بدل دیتی ہے۔ ایک اچھا اُستاد صرف علم دینے والا نہیں ہوتا، بلکہ خواب جگانے والا، سوچ بدلنے والا اور راستہ دکھانے والا ہوتا ہے۔
1. علم کا دیوانہ، جہالت کا دشمن:
اچھا اُستاد وہ ہے جو خود بھی سیکھنے کے سفر پر ہوتا ہے۔ اُس کے دل میں علم کی پیاس اور شاگردوں کے لیے سچّا خلوص ہوتا ہے۔ وہ کتابوں سے آگے کی بات کرتا ہے، زندگی کی حقیقتیں سکھاتا ہے۔
2. محبت سے دل جیتنے والا:
ایسا اُستاد سختی سے نہیں، بلکہ محبت سے دلوں میں جگہ بناتا ہے۔ اس کی مسکراہٹ، اس کا انداز، اور شاگردوں کے ساتھ اپنائیت ایسا جادو کرتی ہے کہ بچے اس کے دیوانے ہو جاتے ہیں۔
3. غلطی کو سزا نہیں، موقع سمجھنے والا:
جب شاگرد غلطی کرتا ہے، تو اچھا اُستاد چیختا نہیں، بلکہ اُس غلطی کو سیکھنے کا زینہ بناتا ہے۔ وہ نفرت نہیں کرتا، ہمت دیتا ہے۔ وہ کہتا ہے، "گرنا برا نہیں، گر کر نہ اُٹھنا برا ہے۔"
4. کردار کا معمار:
اُستاد صرف مضمون کا ماہر نہیں، کردار کا معمار بھی ہوتا ہے۔ اُس کے الفاظ سبق ہوتے ہیں اور اُس کا عمل مثال۔ وہ دیانت داری، وقت کی پابندی، عزت و احترام، سب کچھ اپنے شاگردوں کو خاموشی سے سکھا دیتا ہے۔
5. خوابوں میں اُڑان بھرنے والا:
ایک اچھا اُستاد اپنے شاگردوں کی آنکھوں میں خواب دیکھتا ہے — اور پھر اُن خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے راہیں بناتا ہے۔ وہ کہتا ہے، "تم کچھ بھی بن سکتے ہو، بس خود پر یقین رکھو!"
6. ہر لمحہ نیا، ہر دن تازہ:
اُسے پرانا طریقہ پسند نہیں، وہ ہر دن کچھ نیا لے کر آتا ہے۔ اُس کی کلاس صرف سبق کی جگہ نہیں، بلکہ ایک تجربہ گاہ ہوتی ہے — جہاں ذہن کھلتے ہیں، دل جڑتے ہیں اور خواب بیدار ہوتے ہیں۔
اختتام: اُستاد — اک شعلہ جو چراغ جلاتا ہے
دنیا میں بڑے بڑے لوگ آئے، مگر اُن کے پیچھے ایک اُستاد ضرور تھا۔ اگر اُستاد نہ ہوتا، تو کوئی قائدِاعظم نہ بنتا، کوئی اقبال خواب نہ دیکھتا، اور کوئی نیوٹن کششِ ثقل نہ ڈھونڈتا۔
اچھے اُستاد کی پہچان یہ نہیں کہ اُس کے شاگرد اچھے نمبر لائیں — بلکہ یہ ہے کہ اُس کے شاگرد زندگی میں اچھے انسان بنیں، کچھ بنیں، کچھ بدلیں۔
کیونکہ اُستاد صرف پڑھاتا نہیں... وہ روشنی بانٹتا ہے، چراغ جلاتا ہے، اور ایک قوم کو نئی صبح دیتا ہے۔
Comments