Skip to main content

Posts

Showing posts with the label Islam

اگر ہم ان خوبیوں کو تسلیم کر لیں تو یہ حسد نہیں بلکہ تحریک بن جاتی ہے!

 رومی کے شاگرد نے چند سوالات پوچھے، جن کے جواب رومی نے اپنے خاص انداز میں دیے: زہر کیا ہے؟ رومی نے فرمایا: "جو چیز ہماری ضرورت سے زیادہ ہو، وہ زہر ہے۔ چاہے وہ طاقت ہو، دولت ہو، بھوک ہو، غرور ہو، لالچ ہو، سستی ہو، محبت ہو، حرص ہو، نفرت ہو یا کوئی اور چیز۔" خوف کیا ہے؟ رومی نے کہا: "خوف درحقیقت غیر یقینی حالات کو قبول نہ کرنے کا نام ہے۔ اگر ہم غیر یقینی کو قبول کر لیں تو یہ خوف نہیں بلکہ ایک مہم جوئی بن جاتی ہے!" حسد کیا ہے؟ رومی نے وضاحت کی: "حسد دوسروں کی خوبیوں کو قبول نہ کرنے کا نام ہے۔ اگر ہم ان خوبیوں کو تسلیم کر لیں تو یہ حسد نہیں بلکہ تحریک بن جاتی ہے!" غصہ کیا ہے؟ رومی نے بیان کیا: "غصہ ان چیزوں کو قبول نہ کرنے کا نتیجہ ہے جو ہمارے اختیار سے باہر ہوں۔ اگر ہم ان چیزوں کو قبول کر لیں تو یہ غصہ نہیں بلکہ برداشت بن جاتا ہے!" نفرت کیا ہے؟ رومی نے جواب دیا: "نفرت کسی شخص کو اس کی اصل حیثیت میں قبول نہ کرنے کا نام ہے۔ اگر ہم کسی کو بغیر کسی شرط کے قبول کر لیں تو یہ نفرت نہیں بلکہ محبت بن جاتی ہے!" بسا اوقات ہم کمزور پڑ جاتے ہیں ایمان کی...

والدین کی نادانیاں اور بچوں کے مستقبل پر اثرات

        اسلام میں والدین کے لئے 5 حرام کام            1۔ اپنے بچوں کو کسی سے شادی کے لئے مجبور کرنا 2۔ اپنے بچوں کی بےعزتی کرنا 3۔ دوسرں بچوں سے اپنے بچوں کا مقابلہ موازنہ کرنا 4۔ بچوں کے چہرے پر مارنا۔  5۔اپنے بچوں میں سے ایک پسندیدہ بچہ ھونا۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو ہر انسان کے حقوق اور فرائض کو تفصیل سے بیان کرتا ہے۔ والدین کے لیے اسلام میں ایک عظیم مقام مقرر کیا گیا ہے، لیکن ساتھ ہی ان پر یہ بھی لازم ہے کہ وہ اپنے بچوں کے حقوق کا خیال رکھیں۔ آپ کے دیے گئے نکات کی روشنی میں ان پانچ حرام کاموں کی وضاحت درج ذیل ہے: 1. بچوں کو کسی سے شادی کے لیے مجبور کرنا اسلام میں شادی ایک ایسا رشتہ ہے جو رضامندی اور خوشی پر مبنی ہونا چاہیے۔ قرآن مجید اور احادیث میں یہ بات واضح کی گئی ہے کہ کسی کو شادی پر مجبور کرنا جائز نہیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: > "جس عورت کی مرضی کے بغیر اس کی شادی کر دی گئی ہو، اس کا نکاح باطل ہے۔" لہٰذا والدین کو چاہیے کہ بچوں کی خواہش اور پسند کا احترام کریں اور انہیں اپنی زندگی کے اہم فیصلے کرنے کا حق دیں۔ 2. ...

*مثبت مطالعہ اور فیصلے وہ لوگ کرتے ہیں جن کی زندگی، خیالات، الفاظ اور اعمال سب مثبت ہوتے ہیں

   *مثبت مطالعہ اور فیصلے وہ لوگ کرتے ہیں جن کی زندگی، خیالات، الفاظ اور اعمال سب مثبت ہوتے ہیں!* ‏*اگر آپ دوسروں کے لئے اچھا سوچ رہے ہو تو ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ وہ رب آپ کے ساتھ برا ہونے دے*                 🌹🍃 دُنیاکےمقابلےمیں آخرت بہتر ہے 🍃🌹 🌸 قرآن میں اللہ تعالٰی فرماتاہے، جولوگ پرہیزگار ہیں، جب ان سے پوچھا جاتاہے کہ تمہارے رب نے کیا چیزنازل کی ہے، توجواب میں کہتےہیں، بڑی خیروبرکت کی چیز نازل فرمائی ہے، جن لوگوں نے نیک اعمال کیے، ان کےلیے اس دُنیامیں بھی بھلائی ہے اوربلاشبہ آخرت کا گھرتو دُنیا کے مقابلے میں بہت ہی بہترہے اور واقعی وہ پرہیزگار لوگوں کا بہت ہی اچھا گھرہے 🌸             [ سورۂ نحل: 30 ]  🍁 *جنت سے انکاری!* 🔹 *رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” ساری امت جنت میں جائے گی سوائے ان کے جنہوں نے انکار کیا ۔“ صحابہ نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! انکار کون کرے گا ؟ فرمایا کہ جو میری اطاعت کرے گا وہ جنت میں داخل ہو گا اور جو میری نافرمانی کرے گا اس نے انکار کیا ۔“*🔹 📗«صحیح بخاری-7280» *💞دعا ہے ...

غزہ کی آگ کیا ہماری وجدان جاگتی ہے؟

  اللہ ہم سب سے پوچھیں گے روزِ قیامت ہر نفس کو اس کی استطاعت کے مطابق جواب دینا ہوگا۔ پوچھا جائے گا کہ تم نے مظلوموں کے لیے کیا کیا؟ مجھے خوف سے لرزہ طاری ہوتا ہے... کیونکہ اللہ کا انتقام بےحد سخت ہے، اور وہ ہر ظالم سے حساب لیں گے، کوئی بچ نہ سکے گا۔ مگر آج دنیا نے غزہ کو تنہا چھوڑ دیا ہے... جو دعا کرسکتا تھا، اس نے دعا کیوں نہیں کی؟ جو معاشی بائیکاٹ کرسکتا تھا، وہ کس حد تک کیا؟ جو جانی مدد کرسکتا تھا، اس نے یہ فریضہ کیوں ادا نہیں کیا؟ ہم سب... ہاں، ہم سب... کیا جواب دیں گے اُس دن؟ جب مظلوموں کی فریادیں گونجیں گی، جب ان کے خون کے قطرے انصاف مانگیں گے، اور ہماری بےحسی کا پردہ چاک ہوگا۔ مجھے ڈر ہے کہ ہم کہیں اُس غضب کا شکار نہ ہو جائیں، جس سے بچنے کی کوئی راہ نہیں۔ اللہ ہم سب پر رحم فرمائے۔ ہمارے اس تحریر کے کچھ اہم نکات * **روزِ قیامت کا حساب:** آپ نے روزِ قیامت کے حساب کے بارے میں بہت اچھا بیان کیا ہے۔ کہ ہر انسان کو اس کی استطاعت کے مطابق جواب دینا ہوگا۔ * **مظلوموں کی مدد:** آپ نے مظلوموں کی مدد کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ ہمیں مظلوموں کی آواز بننا چاہیے۔ * **اللہ ک...

Dress and Identity Who are we?

✍️‏دین اسلام عورت کے لیے ٹخنوں سے نیچے کپڑا اور مردوں کے لیے ٹخنوں سے اوپر کپڑا کرنے کا حکم تھا !! مگر موجودہ وقت میں مرد اپنے ٹخنے چُھپانے جبکہ عورتیں دِکھانیں کو فیشن سمجھتی ہیں یہی شیطانی فیشن جہنم لے جائے گا۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا تہمد کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے لٹکا ہو وہ جہنم میں ہو گا۔ _(صحیح البخاري: 5787)_ لیکن موجودہ فتنوں کے دور میں مردوں میں ٹخنوں سے اوپر کپڑا رکھنے والوں کو بیوقوف سمجھا جاتا ہے جب کے نیچے رکھنے والوں کو ماڈرن اور عورتوں میں ٹخنے سے اوپر رکھنے کو فیشن سمجھا جاتا ہے۔ اب آپ بازاروں میں پارکس میں تعلیمی اداروں میں جہاں کہیں غور کر لیں آپ کو ایسا ہی نظر آئے گا اگر آپ جہنم کی گرم آگ سے بچنا ہے تو سنت رسول پر چلے اور عورتوں کو بھی جہنم آگ سے بچائیں۔. * **اسلام میں لباس کا حکم:** اسلام نے مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے لباس کے بارے میں واضح ہدایات دی ہیں۔ * **ٹخنوں سے اوپر اور نیچے کا حکم:** اسلام میں مردوں کے لیے ٹخنوں سے اوپر اور عورتوں کے لیے ٹخنوں سے نیچے لباس رکھنا ضروری ہے۔ * **موجودہ دور میں فیشن:** آج کل کے دور میں فیشن کے نام پر اسلامی تعلیمات کو نظرانداز کیا ج...

• Finding Peace in Faith

**Understanding the Text** The provided text is a deeply spiritual and motivational piece written in Urdu. It delves into themes of patience, faith, and the consequences of sin. The author uses various verses from the Quran, sayings of the Prophet Muhammad (PBUH), and quotes from Islamic scholars to support their arguments. **Key Themes and Messages:** * **Patience and Trust in Allah:** The text emphasizes the importance of patience and trusting in Allah, especially during difficult times. It draws examples from the lives of prophets like Yusuf and Musa to illustrate these points. * **The Consequences of Sin:** The text highlights the negative consequences of committing sins and the importance of seeking forgiveness from Allah.  * **The Importance of Good Company:** The text stresses the significance of associating with righteous people and avoiding the company of those who engage in sinful activities.  * **The Beauty of Islam:** The text paints a beautiful picture of Islam as...

1_جہاد امت کیلںٔے عزت

 1_جہاد امت کیلںٔے عزت اور وقارکا وہ راستہ ہے کہ اس میں ہر مٶمن اپنے ایمان اور اللہ تعالی کی رضا کی خاطر اپنی جان اور مال قربان کرتا ھے۔اس لںٔے کہ ظلم مٹ جاٸے اور حق بلند ھوجاٸے۔ 2_جہاد اور قربانی کے بغیر مسلمانوں کی عزت،اور دین اسلام کی سربلندی دنیا میں سکون سے رھنے کا امکان نہیں۔اسلٸے کہ جہاد سے اللہ تعالی کے دین کی حفاظت اور باطل کا قلع قمع کرتا ہے ۔ 3_جہاد میں مٶمن کیلٸے دو کامیابیاں ہیں۔اگر زندہ لوٹے تو عزت ھے۔اور اگر شھید ھوا۔تو جنت اور اللہ تعالی کی رضا کا مستحق ٹھہرتا ہے ۔ 4_جہاد کا میدان وہ جگہ ھےکہ مٶمن اپنی جان اور مال اللہ تعالی کے راستے میں قربان کرتا ھے اور بدلے میں انکو ھمیشہ کیلٸے کامیابی دیتے ہیں۔ 5_اگر ھم جہاد کیلٸے تیار نا ھوٸے پھر نا دین کی حفاظت ھوگی اور نا ھی عزت سے رہ پاںٔیں گے اور نا ھمارے آنے والی نسلیں آزاد اور امن سے زندگی گزاریں گی۔ 6_جہاد دین اسلام کی سربلندی اور ظلم کو ختم کرنے کا وہ بہترین راستہ ہے ۔ 7_جہاد کے زریعے وقت کے فرعونوں کو عبرت کا نشانہ بنا سکتے ہیں۔اور امت مسلمہ کے مظلوموں کے سینوں کو ٹھنڈا کرسکتے ہیں۔

قرآن کا سایہ ایک غلط فہمی

 *بیٹی کی رخصتـی کے وقـت قــرآن کا سـایـہ کـرنا*  ہمارے معاشرے میں ہونے والی شادیوں میں عجیب قسم کے رسم و رواج ہوتے ہیں،۔  جن کو ہر نسل ناجانے کب سے کرتی آ رہی ھے، مگر کسی نے بھی یہ تکلیف نہیں کی کہ مسلمان ہونے کے ناطے یہی دیکھ لیں کہ شادیوں میں جو رسومات کر رہے ہیں آیا کہ اسلامی رسم ھے بھی یا کسی اور مذہب کے عقیدے سے منسلک ھے۔  انہی رسومات میں سے ایک ھے جسے پاکستان میں 90 فیصد گھروں میں آزمایا جاتا ھے اور وہ ھے۔ • رخصتی کے وقت دلہن کا بھائی یا والد قرآن پاک کو غلاف میں لپیٹ کر اس کے سر پر سائے کے طور پر رکھتے ہیں  اس نیت سے کہ اس کی شادی کے بعد کی نئی زندگی میں قرآن کی برکت کی وجہ سے خوشحالی ہوگی۔  (یعنی الله ﷻ کی رحمت ہو گی)۔ *یہ ایک غلط سوچ ھے* ?اَصل:* شادی کی 90 فیصد رسومات برِصغیر کے ہندوؤں سے آئی ہیں،  کچھ اسی شکل میں چلتی آ رہی اور کچھ کی شکل اسلامی بنا دی گئی جیسے  گھوڑا چڑھائی،  دودھ پلائی ، مہندی و مائیوں بیٹھنا، سہرا بندی و سہرا پڑھنا اور بھگوت گیتا کی جگہ قرآن کو رکھ دیا۔      یہ رواج ہم میں ہندوؤں سے آیا ھے،  ...

*توبہ: دل کی پاکیزگی اور روحانی سکون کا سفر**

  *توبہ کا خیال (خوش بختی) کی علامت ہے"* کیونکہ...جو اپنے گناہ کو گناہ نہ سمجھے وہ (بد قسمت) ہے"* `اَسۡتَغۡفِرُ اللّٰہ رَبِّیۡ مِنۡ کُلِّ ذَنۡبٍ وَّ اَتُوۡبُ اِلَیۡہَ°` توبہ: خوشی کا دروازہپ نے بہت ہی خوبصورت اور معنی خیز بات کہی ہے۔ **"توبہ کا خیال (خوش بختی) کی علامت ہے"**۔ یہ بات قرآن و سنت کی تعلیمات سے بھی ثابت ہے۔آئیے اس بات کو مزید سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ توبہ کیوں خوشی کا باعث بنتی ہے:**ل کی پاکیزگی:** جب انسان اپنے گناہوں پر نادم ہوتا ہے اور اللہ سے معافی مانگتا ہے تو اس کا دل پاکیزگی کا نور سے روشن ہو جاتا ہے۔ یہ پاکیزگی انسان کو اندرونی سکون اور اطمینان بخشتی ہے۔**اللہ تعالیٰ کی رحمت:** اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو بہت زیادہ دوست رکھتا ہے۔ جب کوئی بندہ توبہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اپنی رحمت سے نوازتا ہے۔ یہ رحمت انسان کو خوشی اور سکون کا احساس دیتی ہے۔**گناہوں سے آزادی:** توبہ کرنے سے انسان گناہوں کی زنجیر سے آزاد ہو جاتا ہے۔ گناہ انسان کو اندرونی طور پر تباہ کرتے ہیں جبکہ توبہ اسے ایک نئی زندگی کا آغاز کرنے کا موقع دیتی ہے۔**آخرت کی خوشی کی ضمانت:** ج...

✍️‏ہر شخص اپنے ایمان کا پہلا گواہ خود ہے اسکا دل کتنا میلا ہے اور کتنا پارسا ہے وہ بہتر جانتا ہے۔.

✍️‏ہر شخص اپنے ایمان کا پہلا گواہ خود ہے اسکا دل کتنا میلا ہے اور کتنا پارسا ہے وہ بہتر جانتا ہے۔. *یہ ایک بہت ہی گہرا اور معنی خیز قول ہے۔** اس کا مطلب یہ ہے کہ: * **ہر فرد اپنی ذات کا سب سے بڑا جاننے والا ہے۔** اس کی روح کی گہرائیوں میں کیا چل رہا ہے، اس کے دل میں کیا خیالات ہیں، یہ سب کچھ صرف وہی جان سکتا ہے۔ * **ہر شخص اپنی نیک اور بد اعمالوں کا گواہ ہے۔** اس نے زندگی میں کیا کیا ہے، اس نے کس طرح کے فیصلے کیے ہیں، یہ سب کچھ اس کے ضمیر پر نقش ہو جاتا ہے۔ * **ایمان کا دارومدار دل کی پاکیزگی پر ہے۔** ایک شخص ظاہری طور پر کتنا ہی مومن کیوں نہ لگے، اگر اس کا دل میلا ہے تو اس کا ایمان کمزور ہے۔ * **ہر شخص کو اپنی اصلاح کا ذمہ دار خود بننا چاہیے۔** اگر ہم اپنی اندرونی دنیا کو بہتر بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی اصلاح کے لیے کوشش کرنی ہوگی۔ **اس قول سے ہم یہ سبق لے سکتے ہیں کہ:** * ہمیں اپنے اندرونی نفس کی آواز کو سننا چاہیے۔ * ہمیں اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنا چاہیے اور ان سے سیکھنا چاہیے۔ * ہمیں اپنی زندگی میں اخلاقی اقدار کو اہمیت دینی چاہیے۔ * ہمیں اپنی اصلاح کے لیے مسلسل کوشش کرتی رہنی چاہ...

. سورة الملك دل کی سکینت اور زندگی کی روشنی

 سنن الترمذي ت بشار (5/ 14): ’’حدثنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد بن جعفر، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، عن عباس الجشمي، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: إن سورةً من القرآن ثلاثون آيةً شفعت لرجل حتى غفر له، وهي سورة تبارك الذي بيده الملك. هذا حديث حسن‘‘. یعنی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ بلا شبہہ قرآن میں ایک سورت ہے جس کی تیس آیتیں ہیں، اس نے ایک شخص کی سفارش کی یہاں تک کہ وہ بخش دیاگیا، پھر فرمایا کہ وہ سورہ تبارک الذی بیدہ الملک ہے۔ سنن الترمذي ت بشار (5/ 15): ’’حدثنا هريم بن مسعر، قال: حدثنا الفضيل بن عياض، عن ليث، عن أبي الزبير، عن جابر أن النبي صلى الله عليه وسلم كان لاينام حتى يقرأ الم تنزيل، وتبارك الذي بيده الملك‘‘. یعنی حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ سورہ سجدہ اور سورہ ملک پڑھے بغیر نہیں سوتے تھے۔ تفسير ابن كثير ط العلمية (8/ 195): ’’سورة الملك وهي مكية قال الإمام أحمد : حدثنا حجاج بن محمد وابن جعفر قالا: حدثنا شعبة عن قتادة عن عباس الجشمي عن أبي هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ...