اسلام میں والدین کے لئے 5 حرام کام
1۔ اپنے بچوں کو کسی سے شادی کے لئے مجبور کرنا
2۔ اپنے بچوں کی بےعزتی کرنا
3۔ دوسرں بچوں سے اپنے بچوں کا مقابلہ موازنہ کرنا
4۔ بچوں کے چہرے پر مارنا۔
5۔اپنے بچوں میں سے ایک پسندیدہ بچہ ھونا۔
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو ہر انسان کے حقوق اور فرائض کو تفصیل سے بیان کرتا ہے۔ والدین کے لیے اسلام میں ایک عظیم مقام مقرر کیا گیا ہے، لیکن ساتھ ہی ان پر یہ بھی لازم ہے کہ وہ اپنے بچوں کے حقوق کا خیال رکھیں۔ آپ کے دیے گئے نکات کی روشنی میں ان پانچ حرام کاموں کی وضاحت درج ذیل ہے:
1. بچوں کو کسی سے شادی کے لیے مجبور کرنا
اسلام میں شادی ایک ایسا رشتہ ہے جو رضامندی اور خوشی پر مبنی ہونا چاہیے۔ قرآن مجید اور احادیث میں یہ بات واضح کی گئی ہے کہ کسی کو شادی پر مجبور کرنا جائز نہیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
> "جس عورت کی مرضی کے بغیر اس کی شادی کر دی گئی ہو، اس کا نکاح باطل ہے۔"
لہٰذا والدین کو چاہیے کہ بچوں کی خواہش اور پسند کا احترام کریں اور انہیں اپنی زندگی کے اہم فیصلے کرنے کا حق دیں۔
2. بچوں کی بےعزتی کرنا
اسلام میں عزتِ نفس کی حفاظت کو اہمیت دی گئی ہے۔ بچوں کی بےعزتی کرنا، ان پر طنز کرنا، یا انہیں کمتر محسوس کرانا ان کے نفسیاتی اور جذباتی نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا:
> "سب سے بہتر انسان وہ ہے جو اپنے اہل و عیال کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آئے۔"
لہٰذا والدین کو اپنے بچوں کی عزتِ نفس کا خیال رکھنا چاہیے اور ان کے ساتھ نرمی اور محبت سے پیش آنا چاہیے۔
3. دوسروں کے بچوں سے اپنے بچوں کا موازنہ کرنا
موازنہ کرنا بچوں کے اندر احساسِ کمتری پیدا کرتا ہے اور ان کے اعتماد کو ٹھیس پہنچاتا ہے۔ ہر بچہ اپنی منفرد صلاحیتوں کے ساتھ پیدا ہوتا ہے، اور والدین کا فرض ہے کہ وہ ان صلاحیتوں کو ابھارنے میں مدد کریں، نہ کہ انہیں کسی اور کے ساتھ موازنہ کر کے دبائیں۔
4. بچوں کے چہرے پر مارنا
اسلام میں بچوں کو جسمانی سزا دینا منع ہے، خاص طور پر چہرے پر مارنا۔ نبی ﷺ نے فرمایا:
> "کسی کو چہرے پر نہ مارو اور نہ ہی کسی کو برا بھلا کہو۔"
چہرہ انسان کی شخصیت کا مرکز ہوتا ہے اور اسے نقصان پہنچانا عزت و حرمت کی خلاف ورزی ہے۔ والدین کو چاہیے کہ نرمی اور شفقت کے ساتھ تربیت کریں۔
5. کسی ایک بچے کو زیادہ پسند کرنا
اسلام مساوات کا درس دیتا ہے، اور بچوں کے ساتھ برابری کا سلوک ضروری ہے۔ کسی ایک بچے کو زیادہ اہمیت دینا باقی بچوں کے دل میں حسد اور محرومی پیدا کر سکتا ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا
> "اپنے بچوں کے درمیان عدل کرو، جیسے تم چاہتے ہو کہ وہ تمہارے ساتھ عدل کریں۔"
والدین کو ہر بچے کے ساتھ محبت اور توجہ کا مساوی سلوک کرنا چاہیے۔
نتیجہ
والدین کا کردار بچوں کی زندگی میں بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے۔ اسلام نے ان پر یہ ذمہ داری ڈالی ہے کہ وہ اپنی اولاد کے ساتھ نرمی، محبت، اور مساوات سے پیش آئیں۔ یہ پانچ کام نہ صرف بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہیں بلکہ ان کے مستقبل پر بھی منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اپنے بچوں کی تربیت کری
ں تاکہ وہ دنیا اور آخرت میں کامیاب ہو سکیں۔
Comments