*یاد رکھو، زندگی میں کوئی سبق مفت نہیں ملتا، ہر سبق کی قیمت چکانی پڑتی ہے ،،،، ایک دانا سے استفسار کیا گیا:*
*"آپ اس عظیم فہم و شعور کے مقام تک کیسے پہنچے؟*
*کون سی کتابوں نے آپ کو یہ فکری بلندی عطا کی؟"*
*دانا نے جواب دیا:*
*"میں نے کتابوں سے نہیں، بلکہ زندگی کے نشیب و فراز سے سیکھا ہے۔*
*پچاس زخموں کی گہرائی میں اتر کر، ستر جھگڑوں کی سختیوں میں گِھر کر اور بے شمار مصیبتوں کے بوجھ تلے دب کر شعور کی منازل طے کیں۔*
*اپنوں کی آنکھوں میں جب غداری کی جھلک دیکھی، تو احتیاط کا ہنر سیکھا۔*
*جن سے محبت کی، ان کی نظروں میں جب بے دردی دیکھی، تو خاموشی اختیار کرنا سیکھا۔*
*دوست کہلانے والوں کے ہاتھوں بے وفائی کا زخم کھایا، تو رخصت ہونے کا ہنر اپنایا۔*
*اور جب بار بار اپنے پیاروں کو سپردِ خاک کیا، تو یہ حقیقت مجھ پر آشکار ہوئی کہ محبت وہ اثاثہ ہے جسے جینا لازم ہے۔*
*اگر سیکھنا ہے تو دنیا کو پڑھو؛ یہ وہ کتاب ہے جس کی وسعتیں لامحدود ہیں۔*
*یاد رکھو، زندگی میں کوئی سبق مفت نہیں ملتا، ہر سبق کی قیمت چکانی پڑتی ہے۔"*
یہ اقتباس زندگی کے تجربات، مشکلات، اور نشیب و فراز سے حاصل ہونے والے شعور اور فہم کا بہترین اظہار ہے۔ اس میں ایک دانا شخص کی حکمت اور زندگی کے تلخ حقائق کو سیکھنے کے عمل کی وضاحت کی گئی ہے
1. زندگی بطور استاد
یہ کہا گیا ہے کہ زندگی ہی سب سے بڑی استاد ہے۔ کسی کتاب، نصاب یا تعلیمی نظام سے زیادہ، زندگی کے حقیقی تجربات انسان کو سکھاتے ہیں۔ ہر واقعہ، مشکل، اور خوشی انسان کی شخصیت کو نکھارتی ہے اور اسے زندگی کے معنی سکھاتی ہے۔
2. مشکلات سے سبق حاصل کرنا
دانا کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی سمجھ بوجھ کتابوں سے نہیں بلکہ زندگی کے زخموں، مشکلات، اور مصائب سے حاصل کی ہے۔ یہ مشکلات ہمیں سخت جان اور مضبوط بناتی ہیں، اور ہر بار ایک نئی حقیقت سے روشناس کرواتی ہیں۔
3. تعلقات کا امتحان
زندگی میں جب اپنوں کی غداری، محبت کی بے قدری، اور دوستوں کی بے وفائی کا سامنا ہوتا ہے تو انسان محتاط رہنا، خاموش رہنا، اور بعض اوقات پیچھے ہٹ جانا سیکھتا ہے۔ یہ تجربات ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دیتے ہیں کہ کون ہماری زندگی کا حقیقی ساتھی ہے اور کس سے فاصلہ رکھنا بہتر ہے۔
4. زندگی کی بے ثباتی اور محبت کی قدر
اپنوں کے بچھڑنے اور موت کے صدمے سے یہ حقیقت آشکار ہوتی ہے کہ زندگی مختصر اور بے ثبات ہے۔ اس لیے محبت اور تعلقات کو اہمیت دینا چاہیے، کیونکہ یہی وہ اثاثہ ہے جو انسان کے دل و دماغ کو سکون اور خوشی فراہم کرتا ہے۔
5. قیمت چکانے کا اصول
دانا اس بات پر زور دیتا ہے کہ کوئی بھی سبق مفت نہیں آتا۔ ہر علم اور ہر سبق کی ایک قیمت ہے، جو ہمیں اپنے وقت، جذبات، یا مصائب کی صورت میں چکانی پڑتی ہے۔
نتیجہ:
یہ اقتباس زندگی کے تجربات کو اہمیت دینے اور ان سے سیکھنے کا پیغام دیتا ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ مشکلات ہمیں کمزور کرنے کے بجائے مضبوط بنانے کے لیے آتی ہیں، اور سیکھنے کا عمل تبھی مکمل ہوتا ہے جب ہم زندگی کو ایک کھلی کتاب کی طرح پڑھنا اور اس کے
پیغام کو سمجھنا سیکھ لیں۔
x
Comments