" دو دوست " ایک کہانی ایک سبق "
دو دوست تھے ایک دن دونوں دوست بیمار ہوگئے ۔ لیکن ان کا رویہ اپنی بیماری کے حوالے سے قدرے مختلف تھا ۔
پہلا دوست بیمار ہوا وہ علاج کی غرض سے ڈاکٹر کے پاس جاتا ہیں ڈاکٹر بیماری کی تشخیص کے بعد اس کو علاج تجویز کرتا ہے اور کچھ مخصوص غزائیں کھانے اور کچھ چیزوں سے پرہیز کرنے کی ہدایات دیتا ہیں ۔
وہ ڈاکٹر کی تمام ہدایات پر عمل کرتا ہیں ۔ وقت پر دوائیں لیتا ہیں ۔ خوراک کے بارے میں احتیاط کرتا ہیں ۔ ہر وہ چیز ترک کرتا ہیں جو ڈاکٹر نے منع کی تھی۔ اور کچھ ہی دنوں میں اس کی حالت بہتر ہوجاتی ہیں اور وہ مکمل صحت یاب ہوجاتا ہیں ۔
دوسرا دوست بھی بیمار ہوگیا اس نے بھی ڈاکٹر کے پاس جانے کا فیصلہ کیا ۔ ڈاکٹر نے اس کی بیماری کی تشخیص کی اور علاج تجویز کیا اور ساتھ ہی پرہیز کرنے کی ہدایات بھی دیں ۔۔۔ لیکن اس دوست نے ڈاکٹر کی باتوں پر زیادہ توجہ نہ دیں اس نے دوائیں تو خرید لی مگر اسے الماری میں رکھ دیا اور پرہیز کرنے کی بجائے اپنی روٹین جاری رکھی اور کچھ ہی دنوں بعد اس کی حالت مزید خراب ہوگئ ۔ وہ دوبارہ ڈاکٹر کے پاس گیا ۔ ڈاکٹر کی بھاری بھرکم فیس ادا کی لاین میں لگا جب اس کا نمبر آیا تو ڈاکٹر نے تشخیص کی اور دوبارہ علاج تجویز کیا مگر وہ پھر بھی اس کی ہدایات ہر عمل نہ کرتا۔
اس کہانی سے ہمیں کیا سبق ملا ۔۔؟ یہ کہانی ہمیں ایک اہم سبق دیتی ہیں ۔اگر ہم اپنی جسمانی صحت کا خیال رکھتے ہیں اور ماہرین کی ہدایات پر عمل کرتے ہیں تو ہم بیماریوں کا مقابلہ کرکے اپنی صحت کو بہتر بناسکتے ہیں اپنی بیماریوں سے چھٹکارا پاسکتے ہیں ۔ اگر ہم ان ہدایات کو نظر انداز کرتے ہیں تو ہماری حالت میں بہتری کی کوئ امید نہیں رہتی ۔ ڈاکٹر کی باتوں کو اہمیت دینا اور علاج کے دوران ان کی ہدایات پر عمل کرنا ضروری ہیں۔ ورنہ علاج کے باوجود صحت یاب نہیں ہوسکتے ۔۔
میرے برادران نوفیپ " آپ نے اس مثال کو سمجھا اگر کوئ بیمار بندہ ڈاکٹر کے پاس جاتا ہے مگر وہ ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل نہیں کرتا ۔ تو کبھی بھی اس کی صحت میں بہتری کی کوئ امید نہیں رہتی ۔اسی طرح عادت ٫ لت یا نشہ میں مبتلا شخص ۔ چاہے وہ کوئ بھی لت ہو یا عادت ہو جیسے مشت زنی کرنا ٫ پورن دیکھنا ہم جنس پرستی کرنا سگریٹ نوشی کرنا جب تک وہ ان عوامل سے دوری اختیار نہیں کرتا تو وہ کبھی بھی اپنی لت کو نہیں چھوڑ سکتا نہ اس میں کمی لاسکتا ہیں ۔ جس طرح آگ اور پانی ایک جگہ اکھٹا نہیں رہ سکتے اسی طرح لت کو چھوڑنا یے تو منفی عوامل سے دوری لازم ہیں ۔۔
اگر آپ کسی پروفیشنل کی خدمات بھی لیتے ہیں مگر ان کی ہدایت کو نظر انداز کرتے ہیں تو آپ ہمیشہ اپنے منفی عادات کے ساتھ جیتے رہینگے ۔۔
لاکھوں لوگ نوفیپ کمیونٹی کے ساتھ جڑے ہیں اور خود کو بہتر کرنے کی کوشش کرریے ہیں صرف وہ لوگ کامیاب ہوئے ہیں جنہوں نے گائیڈ لاین پر عمل کیا اور جو ہدایات ان کو دی گئ سنجیدگی سے اس پر عمل کیا اور خود کے ساتھ مخلصی اختیار کی ۔ آپ بھی ان کامیاب چیلنجرز میں شامل ہوسکتے ہیں انتخاب آپ کا " کیا آپ تیار ہیں ۔۔۔ ؟
اللہ تعالیٰ ہم سب کو صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطاء فرمائے ۔
یہ کہانی دراصل ایک اہم سبق دیتی ہے کہ کسی بھی مسئلے کو حل کرنے یا کسی لت سے چھٹکارا پانے کے لیے صرف علم یا رہنمائی حاصل کرنا کافی نہیں ہوتا، بلکہ اس پر عمل کرنا ضروری ہوتا ہے۔
وضاحت:
1. صحت اور علاج کی اہمیت:
پہلا دوست ڈاکٹر کی ہدایات پر مکمل عمل کرتا ہے، جس کی وجہ سے وہ صحت یاب ہو جاتا ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ماہرین کی رہنمائی اور ان پر عمل کرنے کا براہ راست اثر ہماری بہتری پر ہوتا ہے۔ دوسرا دوست ڈاکٹر کی ہدایات کو نظر انداز کرتا ہے، جس کی وجہ سے اس کی بیماری مزید بڑھ جاتی ہے۔ یہ بتاتا ہے کہ اگر ہدایات کو سنجیدگی سے نہ لیا جائے تو حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔
2. لائف اسٹائل اور عادات کی تبدیلی:
اس کہانی کو "نو فَیپ" جیسی کمیونٹیز پر بھی لاگو کیا گیا ہے، جہاں لوگ خود کو مضر عادات (مثلاً نشہ، فحش مواد دیکھنا، مشت زنی، سگریٹ نوشی) سے چھٹکارا دلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ صرف کسی ماہر یا کمیونٹی کی رہنمائی حاصل کر لینا کافی نہیں، بلکہ ان کے دیے گئے اصولوں پر عمل کرنا ضروری ہے۔ اگر کوئی سنجیدگی سے اپنی عادات کو تبدیل کرنے کی کوشش نہ کرے تو وہ کامیاب نہیں ہو سکتا۔
3. عمل کے بغیر نیت ناکافی ہے:
کسی بھی برے عمل کو ترک کرنے کے لیے سنجیدہ نیت کے ساتھ عملی اقدامات ضروری ہیں۔ آگ اور پانی ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتے، اسی طرح منفی عادات اور مثبت تبدیلی ایک ساتھ ممکن نہیں۔ ان منفی عوامل سے دوری اور خود پر قابو پانا کامیابی کی کنجی ہے۔
4. مخلصی اور سنجیدگی کی اہمیت:
جو لوگ اپنی زندگی میں مثبت تبدیلی لانے کے لیے گائیڈ لائنز پر سنجیدگی سے عمل کرتے ہیں، وہی کامیاب ہوتے ہیں۔ یہ خود کے ساتھ ایمانداری اور مستقل مزاجی کا تقاضا کرتا ہے۔
نتیجہ:
کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ کسی بھی کامیابی کے لیے رہنمائی حاصل کرنا اور اس پر عمل کرنا دونوں ضروری ہیں۔ خواہ وہ جسمانی صحت ہو یا کسی لت سے چھٹکارا، سنجیدہ کوشش اور ماہرین کی ہدایات پر عمل ہی کامیابی کا راستہ ہیں۔
Comments