بچے پالنا کوئی بڑی بات نہیں!*
*جانور یہ کام صدیوں سے کر رہے ہیں۔ اصل چیز ہے تربیت۔*
*جو مشکل ہونے کے ساتھ ساتھ وقت بھی مانگتی ہے۔*
*جب بچہ تھک کہ گر جائے، زمانہ اسے توڑ دے اور پریشانیاں ہر طرف چھا جائیں۔ ایسے وقت میں والدین حوصلہ افزائی کریں ۔تھپکی دیں اور کہیں "کچھ نہیں ہوتا بیٹا ۔ میں آپ کے ساتھ ہوں"۔*
*دنیا تو پہلے ہی ذلیل کر رہی ہے۔ آپ کی سپورٹ اس کو تباہ ہونے سے بچا لے گی* *اولاد کس بات سے موٹیویٹ motivate ہوتی ہے ؟ والدین سے بہتر کوئی نہیں جانتا ۔ صرف گاہک سے نہیں، اپنے بچوں سے بھی مسکرا کہ ڈیل deal کریں۔*
*جب ساری طاقت لگا کہ ایک گلاس پانی نہیں مانگا جائے گا، اس وقت وہ لمحات شدت سے یاد آئیں گے جو اپنے بیٹے اور بیٹیوں کے ساتھ گزارے تھے۔ آپ بار بار گھڑی نہ دیکھیں! بلکہ ان گھڑیوں کو انجوائے کریں جو اولاد کے ساتھ ہنس کر اور ان کی تربیت میں گزارے تھے ۔*
آپ کے لکھے گئے الفاظ میں والدین کی اہم ذمہ داریوں اور بچوں کے ساتھ ان کے تعلق کے حوالے سے ایک گہرا پیغام موجود ہے۔ اس کی وضاحت درج ذیل نکات کی صورت میں کی جا سکتی ہے:
1. پرورش اور تربیت میں فرق:
آپ نے بالکل درست کہا کہ بچے پالنا ایک عام عمل ہے، جو جانور بھی کرتے ہیں، لیکن بچوں کی تربیت ایک اعلیٰ اور وقت طلب عمل ہے۔ تربیت کا مطلب ہے ان کی شخصیت، کردار اور اخلاق کو سنوارنا۔ یہ ایک ایسی ذمہ داری ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
2. مشکل وقت میں والدین کا کردار:
جب بچہ زندگی کی پریشانیوں سے تھک جاتا ہے، یا دنیا کے دباؤ کا شکار ہوتا ہے، تو والدین کا نرم رویہ، حوصلہ افزائی، اور یہ یقین دلانا کہ "میں تمہارے ساتھ ہوں"، بچے کو ہمت اور طاقت دیتا ہے۔ یہ عمل اس کی زندگی کو بکھرنے سے بچاتا ہے۔
3. والدین کی حمایت کی اہمیت:
دنیا میں بہت لوگ تنقید اور توڑنے والے ہوں گے، لیکن والدین کا کردار بچے کی تعمیر اور حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ یہ محبت اور سپورٹ بچوں کو نہ صرف جذباتی تحفظ دیتی ہے بلکہ ان کی کامیابی کی بنیاد رکھتی ہے۔
4. وقت کی اہمیت:
آپ نے یاد دہانی کروائی کہ بچوں کے ساتھ گزارا ہوا وقت بے حد قیمتی ہے۔ وہ لمحات، جب والدین اپنے بچوں کے ساتھ ہنستے، کھیلتے، اور بات کرتے ہیں، ان کی زندگی کی خوبصورت یادوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ بعد میں یہی وقت یاد آتا ہے، اور اگر ان لمحات کو نظرانداز کیا جائے تو پچھتاوا رہ جاتا ہے۔
5. رویے کا اثر:
آپ نے والدین کو یہ مشورہ دیا کہ جیسے گاہکوں کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آتے ہیں، ویسے ہی اپنے بچوں کے ساتھ بھی محبت اور نرمی سے پیش آئیں۔ یہ بات بچوں کو والدین کے قریب کرتی ہے اور ان کے دل میں والدین کے لیے احترام پیدا کرتی ہے۔
خلاصہ:
یہ پیغام والدین کے لیے ایک یاد دہانی ہے کہ وہ اپنی اولاد کی نہ صرف ضروریات پوری کریں، بلکہ ان کی تربیت اور جذباتی صحت کا بھی خیال رکھیں۔ وقت دینا، محبت کرنا، اور مشکل وقت میں حوصلہ دینا بچے کی شخصیت اور مستقبل کو مضبوط بنانے
کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔
1. پرورش بمقابلہ تربیت:
پرورش (بچوں کو کھلانا، پلانا، کپڑے دینا) تو دنیا کی تمام مخلوقات کرتی ہیں۔ لیکن تربیت انسان کے لیے مخصوص ہے، کیونکہ یہ صرف جسمانی نہیں بلکہ روحانی، اخلاقی اور ذہنی ترقی کا عمل ہے۔ تربیت کا مطلب بچوں کو اچھا انسان بنانا ہے، جو دوسروں کے لیے فائدہ مند ہوں، اپنی زندگی میں مضبوطی سے کھڑے ہوں اور صحیح و غلط میں تمیز کر سکیں۔
وضاحت:
تربیت وہ عمل ہے جس میں والدین بچے کو وقت دیتے ہیں، ان کی بات سنتے ہیں، اور ان کی رہنمائی کرتے ہیں۔ یہ عمل ایک دن یا چند سال کا نہیں بلکہ مستقل محنت کا تقاضا کرتا ہے۔
---
2. مشکل وقت میں والدین کا سہارا:
زندگی کے سفر میں مشکلات آنا لازمی ہیں، اور اکثر بچے ان مسائل کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔ ایسے میں والدین کا کردار ان کے لیے ڈھال کی مانند ہوتا ہے۔ جب بچہ گر جائے یا ہار مان لے، والدین کا ایک جملہ، جیسے:
"بیٹا، گھبراؤ نہیں، میں تمہارے ساتھ ہوں"
اس کے اعتماد کو بحال کر دیتا ہے۔
وضاحت:
جب بچے یہ محسوس کرتے ہیں کہ ان کے والدین ان کے ساتھ ہیں، تو وہ دنیا کے تمام مسائل کا سامنا کرنے کی ہمت پیدا کر لیتے ہیں۔ والدین کے یہ الفاظ بچوں کے لیے طاقت اور امید کا ذریعہ بنتے ہیں۔
---
3. محبت اور شفقت کی اہمیت:
آپ نے بالکل درست کہا کہ دنیا بچوں کو "ذلیل" کرنے یا ان کی غلطیوں کو بڑھا چڑھا کر دکھانے میں مصروف ہوتی ہے۔ اگر والدین بھی سخت رویہ اختیار کریں، تو بچے جذباتی طور پر ٹوٹ جاتے ہیں۔ اس کے برعکس، اگر والدین محبت، شفقت اور مسکراہٹ سے پیش آئیں، تو بچے مضبوط اور خوداعتماد شخصیت کے حامل بن جاتے ہیں۔
وضاحت:
بچے والدین کی محبت اور توجہ کے محتاج ہوتے ہیں۔ اگر والدین سختی کرتے رہیں اور صرف تنقید کریں، تو بچے اپنی کمزوریوں پر قابو پانے کے بجائے والدین سے دور ہو جاتے ہیں۔ لہٰذا، والدین کو چاہیے کہ شفقت اور سمجھداری سے اپنے بچوں کی رہنمائی کریں۔
---
4. وقت کی سرمایہ کاری:
آپ نے وقت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ایک انتہائی اہم نکتہ اٹھایا۔ والدین اکثر اپنی مصروفیات میں اتنے مگن ہو جاتے ہیں کہ بچوں کو وقت دینا بھول جاتے ہیں۔ لیکن یہ وقت ہی ہے جو بچوں کے ساتھ تعلق کو مضبوط بناتا ہے اور خوبصورت یادوں کا حصہ بنتا ہے۔
وضاحت:
وہ لمحے جب والدین بچوں کے ساتھ کھیلتے ہیں، ان کے مسائل سنتے ہیں، یا صرف ان کے ساتھ وقت گزارتے ہیں، وہ بچے کی ذہنی اور جذباتی ترقی کے لیے لازمی ہیں۔ مستقبل میں یہی لمحات والدین اور بچوں دونوں کے لیے قیمتی یادیں بن جاتے ہیں۔
---
5. مسکراتا رویہ اور مثبت تعلق:
آپ نے گاہکوں سے مسکرا کر ڈیل کرنے کا حوالہ دے کر ایک بہترین مثال دی۔ جیسے کاروبار میں خوش اخلاقی کامیابی کا ذریعہ ہے، ویسے ہی والدین کا مسکراتا رویہ بچوں کو جذباتی طور پر قریب لاتا ہے۔ یہ بچوں کو یہ احساس دلاتا ہے کہ وہ اہم ہیں اور ان کی باتوں کی قدر کی جاتی ہے۔
وضاحت:
والدین کا دوستانہ رویہ بچوں کو اپنی بات کہنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس سے بچے والدین کو اپنا حمایتی اور دوست سمجھتے ہیں۔ یہ اعتماد ان کی شخصیت میں نکھار پیدا کرتا ہے اور انہیں زندگی کی مشکلات کا سامنا کرنے کے قابل بناتا ہے۔
---
6. آخری نکتہ – پچھتاوا نہ کریں:
آپ نے یہ جملہ لکھا کہ جب بچے بڑے ہو جائیں گے اور والدین کو وقت نہیں دے پائیں گے، تب یہ وقت یاد آئے گا۔ اس سے یہ پیغام دیا گیا کہ بچوں کے ساتھ جو وقت ابھی میسر ہے، اسے ضائع نہ کریں۔
وضاحت:
زندگی کی مصروفیات کبھی ختم نہیں ہوتیں، لیکن بچوں کا بچپن جلدی ختم ہو جاتا ہے۔ اگر والدین اپنے بچوں کو نظرانداز کریں، تو بڑے ہو کر وہ بھی والدین کو ترجیح نہیں دیں گے۔ اس لیے یہ وقت قیمتی ہے اور اسے خوشی اور محبت کے ساتھ گزارنا چاہیے۔
---
مجموعی خلاصہ:
یہ تحریر والدین کو ایک یاد دہانی ہے کہ ان کی محبت، وقت، اور شفقت بچوں کی کامیابی کے بنیادی ستون ہیں۔ والدین کی ذمہ داری صرف پرورش تک محدود نہیں، بلکہ انہیں بچوں کی شخصیت، اخلاق اور جذبات کو پروان چڑھانے پر بھی توجہ دینی چاہیے۔ بچوں کے ساتھ اچھے تعلقات کا مطلب ایک خوشحال اور مضبوط خاندان ہے۔
Comments