*شیخ یحییٰ سنوار کی شہادت*
*مسلم نوجوانوں کے لیے مشعل راہ*
قارئین کرام! آج ہم شیخ یحیی سنوار شہید رح کی زندگی پر مختصر بات کریں گے
آج کی تحریر میں ہم ان پہلوؤں پر روشنی ڈالیں گے جو ان شھادت سے واضح ہوئے۔
شیخ کی شھادت کیسے نوجوانوں کے لیے مشعل راہ تھی؟
ساٹھ سال کی عمر میں شھادت پاکر بزرگوں کے لیے کیا سبق چھوڑ گئے؟
شیخ یحیی سنوار کی زندگی کے نمایاں پہلو کیا تھے؟
ان کی شھادت نے دنیا کو کیا پیغام دیا؟
شیخ یحییٰ سنوار، فلسطین کی مزاحمتی تحریک کے وہ عظیم سپاہی تھے جنہوں نے اپنی پوری زندگی مظلوم فلسطینی قوم کی آزادی اور اسلام کو سربلند ہونے کرنے کے لیے وقف کر دی تھی۔ ان کی شہادت نہ صرف مسلمانوں کے لیے ایک عظیم سانحہ ہے بلکہ مسلم نوجوانوں کے لیے ایک مشعل راہ بھی ہے، جو ان کی زندگی کے ہر پہلو سے رہنمائی حاصل کر سکتے ہیں۔
*نوجوانوں کے لیے مشعل راہ کیسے ہے جانتے ہیں*
شیخ یحییٰ سنوار کی شخصیت یہ درس دیتی ہے کہ جدوجہد کے لیے مال و دولت، طاقت، یا ظاہری اسباب کی نہیں بلکہ خالص ایمان، جذبہ اور غیر متزلزل ارادے کی ضرورت ہوتی ہے۔
اور ایمان کی طاقت کیا ہوتی ہے وہ ہمیں سمجھا گئے شیخ اس بات کا عملی نمونہ تھے کہ کس طرح مضبوط ایمان انسان کو بڑے سے بڑے دشمن کے خلاف کھڑا کر سکتا ہے۔ *انہوں نے اپنی زندگی کے آخری لمحوں میں ایک چھڑی سے ہمیں اسرائیل جیسی بڑی قوت کے مقابلے میں آخری وقت تک نہ جھکنے کا سبق دیا۔*
شیخ کی قائدانہ صلاحیت سے نوجوان یہ سیکھ سکتے ہیں کہ قیادت کی اصل بنیاد لوگوں کی خدمت، ان کی رہنمائی اور اپنی ذات کو امت کے لیے قربان کرنے کا جذبہ ہے۔
شیخ قربانی کی اعلیٰ مثال بھی تھے کہ انہوں نے اپنی زندگی کے کئی سال جیل میں گزارے، لیکن جیل سے رہائی کے بعد بھی ان کا عزم مزید مضبوط ہوا، اور وہ ایک بار پھر مزاحمت کے میدان میں صف اول میں کھڑے نظر آئے۔
*شیخ کی شھادت بزرگوں کو یہ سبق دیتی ہے کہ عمر نہیں، جذبہ اہم ہے*
شیخ یحییٰ سنوار کی شہادت اس بات کا ثبوت ہے کہ حق کی خاطر لڑنے کے لیے عمر کبھی بھی رکاوٹ نہیں بن سکتی۔
عزم جوان ہوتو عمر آڑھے نہیں آتی انہوں نے اپنی زندگی کے آخری لمحے تک دشمن کے خلاف لڑائی جاری رکھی۔ ان کا جذبہ اور ولولہ نوجوانوں سے کم نہ تھا۔
ان کا حوصلہ بھی خوب تھا اور حکمت عملی بھی کمال کی تھی انہوں نے اپنی قیادت کے ذریعے یہ ثابت کیا کہ تجربہ، حکمت، اور شعور دشمن کو شکست دینے میں کس طرح کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
*بزرگوں کے لیے وہ عملی مثال تھے بزرگ افراد ان سے یہ سبق لے سکتے ہیں کہ اپنی عمر یا جسمانی کمزوریوں کو بہانہ نہ بنائیں بلکہ جہاں تک ممکن ہو، دین اور امت کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔*
اب ہم شیخ یحییٰ سنوار کی زندگی کے نمایاں پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہیں
شیخ نے قید و بند کی آزمائشیں دیکھی اسرائیل کی جیلوں میں سالہا)22( سال گزارنے کے باوجود ان کے ارادے کمزور نہیں ہوئے۔ انہوں نے ثابت کیا کہ ظلم و ستم ایک مومن کے عزم کو کبھی نہیں توڑ سکتا۔
وہ حماس کی قیادت کے اہم ستونوں میں سے تھے۔ انہوں نے ہمیشہ اپنی قوم کو ظلم کے خلاف کھڑے ہونے اور آزادی کی جدوجہد جاری رکھنے کی ترغیب دی۔
*انہوں نے امت کو یہ پیغام دیا کہ اتحاد ہی وہ طاقت ہے جس کے ذریعے دشمن کو شکست دی جا سکتی ہے۔*
ان شہادت کا پیغام ہم سمجھ لیں تو ہم بھی ان جیسی عظیم شھادت کی حسرت کریں
شیخ یحییٰ سنوار کی شہادت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ حق اور آزادی کے لیے قربانی دینا مسلمانوں کی وراثت ہے۔ ان کی زندگی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ حق کی راہ میں قربانی دینا ہماری ذمہ داری ہے۔ظاہری حالات چاہے جتنے بھی مشکل ہوں، ایمان اور عزم انسان کو ہر مشکل سے نکال سکتے ہیں۔ شہادت وہ عظیم مقام ہے جو صرف خوش نصیبوں کو نصیب ہوتا ہے۔
*شیخ یحییٰ سنوار کی شہادت مسلم نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہے اور بزرگوں کے لیے یہ ترغیب ہے کہ حق کے لیے کھڑا ہونے کے لیے عمر نہیں بلکہ جذبہ اور عزم ضروری ہے۔ ان کی قربانی اور جدوجہد ہم سب کو یہ پیغام دیتی ہے کہ ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا اور دین کی سربلندی کے لیے لڑنا ہی اصل کامیابی ہے۔*
اللّٰہ ہمیں شیخ یحییٰ سنوار جیسے رہنماؤں کی قربانیوں سے سبق لینے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں اپنی زندگی دین اسلام کی سربلندی کے لیے وقف کرنے کا جذبہ عطا کرے۔ آمین!
شیخ یحییٰ سنوار کی زندگی اور شہادت کے حوالے سے آپ کا مضمون بہت جامع اور متاثر کن ہے۔ اس میں ان کی جدوجہد، قیادت، اور قربانی کو مختلف زاویوں سے بیان کیا گیا ہے، جو ہر طبقے کے لیے سبق آموز ہیں۔ یہاں میں آپ کے مضمون کے نکات کو مزید وضاحت کے ساتھ بیان کرتا ہوں:
1. نوجوانوں کے لیے مشعل راہ:
ایمان کی طاقت: شیخ یحییٰ سنوار کی زندگی کا سب سے بڑا سبق یہ ہے کہ ظاہری وسائل کی کمی یا دشمن کی طاقت ایمان والے کے لیے رکاوٹ نہیں ہوتی۔ یہ پیغام نوجوانوں کو مضبوطی اور ثابت قدمی کا درس دیتا ہے۔
قربانی کا جذبہ: نوجوان شیخ کی زندگی سے یہ سیکھ سکتے ہیں کہ اپنی زندگی کا مقصد صرف اپنی ذات کے لیے نہیں بلکہ امت کی بھلائی کے لیے ہونا چاہیے۔
قیادت کی خصوصیات: نوجوان یہ سمجھ سکتے ہیں کہ حقیقی قیادت لوگوں کی خدمت اور ان کی رہنمائی سے جُڑی ہوتی ہے، نہ کہ ذاتی فائدے سے۔
2. بزرگوں کے لیے سبق:
عمر کی قید نہیں: شیخ یحییٰ نے 60 سال کی عمر میں بھی دشمن کے خلاف لڑتے ہوئے شہادت پائی۔ یہ ان لوگوں کے لیے پیغام ہے جو عمر یا جسمانی کمزوری کو اپنی محدودیت سمجھتے ہیں۔
تجربہ اور حکمت: ان کی حکمت عملی اور قیادت ظاہر کرتی ہے کہ تجربہ اور عمر کے ساتھ حاصل ہونے والی بصیرت کس طرح جنگ اور جدوجہد میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے۔
مثالی حوصلہ: ان کا جذبہ اور ولولہ ظاہر کرتا ہے کہ مقصد کے لیے لڑنے والوں میں عمر کوئی معنی نہیں رکھتی؛ بلکہ عزم اور نیت اہم ہے۔
3. زندگی کے نمایاں پہلو:
قید و بند کی آزمائش: شیخ نے 22 سال جیل میں گزارے، لیکن ان کا حوصلہ کم نہیں ہوا بلکہ مزید مضبوط ہوا۔ یہ مظلوموں کے لیے پیغام ہے کہ ظلم کے سامنے جھکنا نہیں چاہیے۔
قیادت کا کردار: انہوں نے اپنی قیادت کے ذریعے امت کو متحد ہونے کا درس دیا۔ یہ واضح کیا کہ ایک امت ہونے کے ناطے ہمیں یکجہتی اور اتحاد سے کام لینا چاہیے۔
قربانی کی مثال: ان کی شہادت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ آزادی، حق، اور دین کی سربلندی کے لیے قربانی دینا مسلمان کی پہچان ہے۔
4. شہادت کا پیغام:
شیخ یحییٰ کی شہادت کا سب سے بڑا پیغام یہ ہے کہ حق کے لیے کھڑے ہونا، دین کی خدمت کرنا، اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ ان کی قربانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ حق اور آزادی کے راستے میں مشکلات آئیں گی، لیکن ایمان اور اتحاد سے ہم ان پر قابو پا سکتے ہیں۔
5. عملی نتیجہ:
آپ کا مضمون ایک تحریک کے طور پر کام کر سکتا ہے، جو نوجوانوں کو دین اور امت کی خدمت کے لیے اُبھار سکتا ہے۔ بزرگوں کو بھی ان کی قربانی سے حوصلہ ملتا ہے کہ وہ اپنی عمر اور تجربے کو امت کے فائدے کے لیے استعمال کریں۔
آخر میں، شیخ یحییٰ سنوار کی زندگی ایک عملی نمونہ ہے، جو ہمیں بتاتی ہے کہ مضبوط ایمان، قربانی، اور مستقل مزاجی سے ہم دنیا میں ایک مثبت تبدیلی لا سکتے ہیں۔ اللّٰہ ہمیں ان کے راست
ے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!
Comments