Skip to main content

اسرائیل اور حماس کے درمیان اہم معاہدہ

         تازہ ترین اطلاعات

: اسرائیل اور حماس کے درمیان اہم معاہدہ* 







الجزیرہ کے ذرائع کے مطابق، معاہدے کے پہلے مرحلے میں درج ذیل اہم اقدامات ہوں گے:
اسرائیلی فوج کا انخلاء: اسرائیلی فوج پہلے مرحلے میں غزہ کی حدود سے 700 میٹر تک انخلاء کرے گی۔
اسرائیلی قیدیوں کی رہائی: اس دوران 33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
فلسطینی قیدیوں کی رہائی: اسرائیل تقریباً دو ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں سے 250 قیدی ایسے ہوں گے جن کی سزائیں عمر قید ہیں۔
جنگ بندی معاہدے کا آخری ورژن جسے اسرائیل اور حماس نے قبول کیا ہے۔۔۔
چار مطالبات جن کو اسرائیل نا ماننے پر بضد تھا لیکن اسے ہتھیار ڈالنے پر مجبور کیا گیا: 
 1- شمالی اور جنوبی غزہ کی پٹی میں بے گھر فلسطینیوں کی اپنے گھروں کو واپسی اور غزہ کے تمام علاقوں کے درمیان نقل و حرکت کی آزادی۔
 2- اسرائیلی فوج کا غزہ کی پٹی کے تمام علاقوں سے مکمل انخلاء بشمول نیٹزارم اور فلاڈیلفیا جیسے اہم مقامات۔
3- انسانی امداد اور تجارت کے لیے رفح بارڈر کراسنگ کو مکمل طور پر کھولنا، فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے روزانہ 600 امدادی ٹرکوں کے داخلے کے ساتھ۔
 4- مندرجہ ذیل کی رہائی:
 250 فلسطینی قیدی جو عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
 اعلیٰ سزاؤں کے ساتھ 400 قیدی
 7 اکتوبر کے بعد غزہ سے 1000 قیدی جن کو گرفتار کیا گیا۔
 شالیت ڈیل سے حراست میں لیے گئے تمام افراد بشمول خواتین اور بچے۔۔۔
*مبارک ہو مسلمانوں*
الحمداللہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں دونوں طرف سے الحمداللہ اہل غزہ جیت گئے ہیں
ترجمہ:
(1) حــ..ـماس کے سیاسی دفتر کے رکن اور غزہ میں حــ..ـماس کے سربراہ ڈاکٹر خلیل الحیہ کے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے حوالے سے خطاب کے اہم نکات:
خلیل الحیہ:
اس تاریخی لمحے میں، جب ہماری قوم دہائیوں سے جاری اپنے مسلسل جہاد اور جدوجہد میں ایک نئے باب کی طرف بڑھ رہی ہے، ہم پورے فخر، وقار، اور ستائش کے ساتھ اپنے عظیم عوام، بالخصوص غزہ کے باعزت، بہادر، اور حوصلہ مند لوگوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔
خلیل الحیہ:
اے نصرت یافتہ جماعت کے موتی، اے اہلِ غزہ عظیم، اے شہیدوں، زخمیوں، قیدیوں اور لاپتہ افراد کے وارثو! آپ وہ ہیں جنہوں نے وعدے کو سچ کر دکھایا، صبر کا کمال مظاہرہ کیا، اور ایسی تکالیف جھیلیں جن کی کوئی مثال پیش نہیں کرسکتا۔ آپ نے امانت کو اس کے پورے حق کے ساتھ نبھایا اور وفا کی ان عظیم لمحات کو جن پر قربانی واجب تھی۔ آپ نے دین کے تحفظ کے لیے وہ مقام حاصل کیا جس کی فضیلت بلند ترین ہے۔
خلیل الحیہ:
مبارک ہو آپ کو آپ کی ثابت قدمی، جہاد، صبر، قربانیوں اور عطا پر۔ {سلام ہو تم پر تمہارے صبر کے بدلے، پس تمہارے لیے عاقبت کا گھر بہت عمدہ ہے۔}
خلیل الحیہ:
ہم اس لمحے ان تمام قافلوں کو سلام پیش کرتے ہیں جو شہادت کے بلند ترین رتبے پر فائز ہوئے، خواہ وہ بچے ہوں، خواتین، بوڑھے، علماء، مجاہدین، ڈاکٹرز، صحافی، سول ڈیفنس کے عملے، حکومت اور پولیس کے افسران، یا قبائل اور خاندانوں کے ارکان۔
خلیل الحیہ:
ہم ان سبھی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں جو بیت المقدس اور مسجد الاقصیٰ کے دفاع میں سب سے عظیم معرکے، یعنی طوفان الاقصیٰ میں قربان ہوئے۔ ان بہادر لوگوں کو سلام جو شہیدوں کے بعد بھی عہد پر قائم رہے، اپنے راستے کو جاری رکھا، اور پرچم کو آگے لے کر بڑھے۔
ترجمہ:
(2) حــ..ـماس کے سیاسی دفتر کے رکن اور غزہ میں حــ..ـماس کے سربراہ ڈاکٹر خلیل الحیہ کے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے حوالے سے خطاب کے اہم نکات:
خلیل الحیہ:
ہم ان شہید قائدین کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں، جن کے جسم کے ٹکڑے اس معرکے میں بکھر گئے۔ شہید قائد اسماعیل ہنیہ ابو العبد، شہید قائد یحییٰ السنوار ابو ابراہیم، شہید قائد صالح العاروری ابو محمد، اور تحریک کے دیگر سیاسی اور عسکری رہنما جو غزہ میں موجود تھے، ہم ان سب کے سامنے سراپا تعظیم کھڑے ہیں۔
خلیل الحیہ:
ہم تمام مجاہد اور مزاحمتی دھڑوں کے شہداء کو سلام پیش کرتے ہیں اور کسی کو بھی نظرانداز نہیں کرتے۔ ہم اپنے قائدین اور شہداء سے کہتے ہیں کہ آپ کی قربانی کامیاب تجارت تھی۔ یہ اللہ کے ساتھ وہ تجارت ہے جو کبھی نقصان نہیں دیتی۔ ہم شہید قائدین کے نقش قدم پر چلتے رہیں گے، یہاں تک کہ ہمیں فتح حاصل ہو یا شہادت نصیب ہو۔
خلیل الحیہ:
طوفان الاقصیٰ کا معرکہ ہماری جدوجہد کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوا ہے۔ یہ معرکہ اپنی اثرات کے ساتھ جاری رہے گا اور اس جنگ کے خاتمے کے بعد بھی ختم نہیں ہوگا۔
خلیل الحیہ:
جو کچھ 7 اکتوبر کو ہوا، وہ القسـ.ـ.ـام بریگیڈز کے اعلیٰ تربیت یافتہ سپاہیوں کی غیرمعمولی عسکری اور سیکیورٹی کارکردگی کا کمال تھا، جو ہماری قوم اور مزاحمت کے لیے فخر کا باعث ہے۔ یہ دن آنے والی نسلوں تک یاد رکھا جائے گا، کیونکہ اس نے دشمن کی بنیادیں ہلا کر رکھ دی تھیں۔ ہمارا عوام اپنے تمام حقوق واپس لے گا، اور یہ قابض دشمن ہماری سرزمین، القدس اور مقدسات سے جلد ہی مکمل طور پر ختم ہو جائے گا، ان شاء اللہ۔
خلیل الحیہ:
قابض دشمن اور اس کے حمایتیوں نے 467 دن تک جو جنگی جرائم، نسل کشی، اور انسانیت کے خلاف مظالم ڈھائے، وہ ہمیشہ ہمارے عوام اور دنیا کی یادداشت میں نقش رہیں گے۔ یہ جدید تاریخ کی سب سے بدترین نسل کشی تھی، جس میں ہر طرح کے درد، اذیت، اور مصائب کا سامنا رہا۔
ترجمہ:
(3) حمـ.ـ.ـاس کے سیاسی دفتر کے رکن اور غزہ میں حـ.ـ.ـماس کے سربراہ ڈاکٹر خلیل الحیہ کے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے حوالے سے خطاب کے اہم نکات:
خلیل الحیہ:
نسل کشی کی یہ داستانیں انسانیت اور خاموش دنیا کی پیشانی پر ہمیشہ کلنک کا ٹیکہ رہیں گی۔ ہماری عوام اُن تمام عناصر کو کبھی نہیں بھولے گی جنہوں نے اس نسل کشی کا ساتھ دیا، چاہے وہ سیاسی اور میڈیا کا سہارا دینے والے ہوں یا وہ جنہوں نے ہزاروں ٹن بم اور دھماکہ خیز مواد فراہم کیا جو ہمارے بچوں، خواتین اور عوام پر گرایا گیا۔ ہم یقین دلاتے ہیں کہ ان تمام مجرموں کو ان کے اعمال کا حساب دینا ہوگا، چاہے وقت گزر جائے۔
خلیل الحیہ:
ہمارے عوام نے جن مصائب اور آفات کا سامنا کیا، وہ اتنے شدید تھے کہ انہیں بیان کرنا مشکل ہے۔ اس کے باوجود ہم اپنے مزاحمت پر فخر کرتے ہیں، اپنے مجاہدین اور مزاحمتی قوتوں پر سر بلند رکھتے ہیں، اور ہم نے اپنے صبر سے دنیا کو دکھایا ہے کہ ہمارا دشمن کبھی ہماری کمزوری یا شکست کا لمحہ نہیں دیکھے گا۔
خلیل الحیہ:
ہم یتیموں، بچوں، بیواؤں، بے گھر ہونے والوں، شہداء، زخمیوں، اور تمام متاثرہ لوگوں کی جانب سے کہتے ہیں کہ ہم نہیں بھولیں گے اور نہ کبھی معاف کریں گے۔ ہاں، ہم نہیں بھولیں گے اور نہ کبھی معاف کریں گے۔ اور ہم میں سے کوئی بھی ان قربانیوں اور اذیتوں کے حقوق سے دستبردار نہیں ہوگا۔
خلیل الحیہ:
قبضہ گیر دشمن نے اس جارحیت کے آغاز سے کئی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی۔ بعض کا اعلان کیا اور بعض کو چھپائے رکھا۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ وہ مزاحمت کو ختم کرنے، حماس کو ختم کرنے، اور اپنے قیدیوں کو فوجی طاقت کے ذریعے چھڑانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے خطے کے نقشے کو تبدیل کرنے اور ہماری عوام کی قوت ارادی کو توڑنے کا ہدف رکھا۔ ان کے مخفی مقاصد میں فلسطینی مسئلے کو ختم کرنا، غزہ کو تباہ کرنا، عوام کو جلاوطن کرنا، اور سات اکتوبر کے کامیاب حملے کے اثرات کو مٹانا شامل تھا۔
خلیل الحیہ:
لیکن دشمن کو ہماری عوام کی مضبوطی اور اپنی زمین سے محبت کے سامنے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ دشمن اپنے خفیہ اور اعلان کردہ مقاصد میں سے ایک بھی حاصل نہ کر سکا۔ ہماری عوام نے اپنی زمین پر مضبوطی سے ڈٹے رہنے کا ثبوت دیا۔ نہ وہ نقل مکانی کے لیے تیار ہوئے اور نہ وہ ہجرت کے لیے۔ انہوں نے اپنی مزاحمت کے لیے مضبوط ڈھال کا کردار ادا کیا۔
ترجمہ:
(4) حـ.ـ.ـماس کے سیاسی دفتر کے رکن اور غزہ میں حمـ.ـ.ـاس کے سربراہ ڈاکٹر خلیل الحیہ کے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے حوالے سے خطاب کے اہم نکات:
خلیل الحیہ:
کتائب القسـ.ـ.ـام کے ہمارے مزاحمتی مجاہـ.ـ.ـدین، وہ بہادر جنہوں نے اپنی غیرمعمولی بہادری اور کارروائیوں سے دنیا کو حیران کر دیا۔ انہوں نے جنگ کے آخری لمحے تک عزت، وقار اور اخلاقیات کے ساتھ دفاع اور حملوں میں حصہ لیا۔ ان مجاہـ.ـ.ـدین نے جرات کے نئے معیار قائم کیے اور دشمن کو کاری ضربیں لگائیں، یہاں تک کہ قابض فوج کی گاڑیوں کو جلتے ہوئے تابوتوں میں بدل دیا۔
خلیل الحیہ:
ہم تمام مزاحمتی فصائل کے بہادر مجاہـ.ـ.ـدین کو سلام پیش کرتے ہیں، خصوصاً سرایا القدس کے مجاہـ.ـ.ـدین، جو اسلامی جہـ.ـ.ـاد کے بہادر ساتھی ہیں۔ انہوں نے اپنی جانوں کو اللہ کے راستے میں اور اپنے وطن اور عوام کے دفاع کے لیے ارزاں کر دیا۔
خلیل الحیہ:
آج ہم یہ ثابت کرتے ہیں کہ قابض دشمن نہ تو ہمارے عوام کو اور نہ ہی ہماری مزاحمت کو شکست دے سکتا ہے، اللہ کے فضل اور مدد سے۔ اس جنگ میں دشمن نے صرف تباہی اور نسل کشی کی داستانیں رقم کی ہیں اور جنگ بندی اور معزز قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے سوا کچھ حاصل نہ کر سکا۔
خلیل الحیہ:
ہم پورے یقین اور اعتماد سے کہتے ہیں کہ ہمارے عوام کے صبر، عظیم قربانیوں اور مزاحمت کی بے مثال بہادری نے دشمن کے تمام اہداف کو ناکام بنا دیا۔ ہماری عوام کی آزادی کی امنگ اور خودداری آج بھی قائم و دائم ہے، کسی بھی کمزوری یا پسپائی کے بغیر، بلکہ اللہ کے فضل سے آخری لمحے تک بلند و بانگ رہی۔
خلیل الحیہ:
اے ہمارے وفادار اور قربانی دینے والے عوام، جب ہم جنگ اور جارحیت کے خاتمے کا اعلان کر رہے ہیں، تو ہم شکر اور امتنان کے جذبات کے ساتھ اُن تمام لوگوں کو یاد کرتے ہیں جو ان سخت لمحات میں ہمارے عوام اور مزاحمت کے ساتھ کھڑے رہے۔
خلیل الحیہ:
ہم خاص طور پر لبنان کے بھائیوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جہاں حزب اللہ کے بہادر ساتھی، جنہوں نے القدس کے راستے پر اپنی قیادت اور مجاہدین کے سینکڑوں شہداء پیش کیے، خاص طور پر محترم سید حسن نصر اللہ اور ان کے ساتھیوں کی قیادت ک
ترجمہ:
(5) حمـ.ـ.ـاس کے سیاسی دفتر کے رکن اور غزہ میں حـ.ـ.ـماس کے سربراہ ڈاکٹر خلیل الحیہ کے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے حوالے سے خطاب کے اہم نکات:
خلیل الحیہ:
ہم جہاد اسلامی کے بھائیوں کی حمایت اور لبنانی عوام کی عظیم قربانیوں اور صبر کو یاد کرتے ہیں، جنہوں نے اپنے شاندار کردار سے قابض دشمن کی زندگی کو جہنم بنا دیا اور اسے بھگایا۔ یہ حقیقی اسلامی اور عرب بھائی چارے کی ایک شاندار مثال ہے۔
خلیل الحیہ:
ہم یمن میں انصار اللہ کے بھائیوں - جنہیں ہم مخلص دوست کہتے ہیں - کی مدد کو بھی یاد کرتے ہیں، جنہوں نے جغرافیائی فاصلوں کو عبور کرتے ہوئے جنگ کے اصولوں کو بدل دیا، قابض دشمن پر میزائل اور ڈرون حملے کیے، اور اسے بحیرہ احمر میں محصور کر دیا۔
خلیل الحیہ:
اسی طرح، ہم اسلامی جمہوریہ ایران کے بھائیوں کی کاوشوں کو بھی یاد کرتے ہیں، جنہوں نے ہماری مزاحمت اور عوام کو بھرپور مدد فراہم کی۔ انہوں نے معرکہ "الوعد الصادق 1 اور 2" میں قابض دشمن کے قلب کو نشانہ بنایا۔ ہم عراقی مزاحمت کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں، جس نے تمام رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے فلسطین اور اس کی مزاحمت کی حمایت کی اور ان کے میزائل اور ڈرون ہمارے مقبوضہ علاقوں تک پہنچے۔
خلیل الحیہ:
ہم اپنے دلیر نوجوانوں اور عوام کو سلام پیش کرتے ہیں، خاص طور پر مغربی کنارے کے جنین کیمپ کے بہادر، القدس اور اندرونی علاقوں کے مزاحمتی عوام، فلسطینی مہاجرین اور عرب و اسلامی دنیا کے عوام کو۔
خلیل الحیہ:
ہم ان بھائیوں کے بے حد شکرگزار ہیں جنہوں نے سخت محنت اور کئی دور کے مذاکرات کے ذریعے اس جنگ بندی معاہدے تک پہنچنے میں مدد فراہم کی۔ ہم خاص طور پر قطر اور مصر کے بھائیوں کا ذکر کرتے ہیں، جنہوں نے اس معرکے میں ہمارا ساتھ دیا۔
ترجمہ:
(6) حـ.ـ.ـماس کے سیاسی دفتر کے رکن اور غزہ میں حمـ.ـ.ـاس کے سربراہ ڈاکٹر خلیل الحیہ کے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے حوالے سے خطاب کے اہم نکات:
خلیل الحیہ:
ہم ان بہت سے ممالک کے روشن موقفوں کو یاد کرتے ہیں، جنہوں نے مختلف میدانوں میں ہماری حمایت کی: ترکی، جنوبی افریقہ، الجزائر، روس، چین، ملائیشیا، انڈونیشیا، بیلجیم، اسپین، آئرلینڈ اور دنیا بھر کے آزاد لوگ۔
خلیل الحیہ:
ہم ان تمام افراد کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ہمارے ساتھ آواز اٹھائی، قلم سے ہماری حمایت کی، فوٹو اور ویڈیو کے ذریعے ہمارا پیغام پہنچایا، مظاہروں اور مارچوں میں شریک ہوئے، تجارتی بائیکاٹ کو سہارا دیا، اور سیاسی، سفارتی اور قانونی سطح پر ہماری مدد کی۔ انہوں نے خطے اور عالمی سطح پر دشمن کی زیادتیوں کے خلاف آواز بلند کی اور غزہ میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو بے نقاب کیا، اور سچائی کو دنیا کے سامنے لایا۔
خلیل الحیہ:
اب ہم غزہ میں ایک نئی مرحلے کی طرف بڑھ رہے ہیں، وہ ہے تعمیر، معافی اور حملے کے اثرات کو ختم کرنے اور نیا عروج دینے کا عمل۔ یہ یکجہتی اور ہمدردی کا دور ہے، جس کے ذریعے ہم دنیا کو دکھائیں گے کہ ہم ایک آزاد قوم ہیں جو تعمیر کرتی ہے، نہ کہ جو کچھ دشمن نے تباہ کیا تھا۔
خلیل الحیہ:
غزہ کے عوام، آپ جنگ میں مرد بنے، اب بھی جنگ کے بعد مرد رہیں گے، جیسے ہم نے ہمیشہ آپ کو پایا ہے۔ ہم اس مرحلے میں ایک دوسرے کے ساتھ رحم کریں گے، اور ایک دوسرے کا ساتھ دیں گے، کیونکہ ہم پر بہت زیادہ تکلیفیں آئیں، مگر اس قوم کی عظمت اس تکلیف سے کہیں زیادہ ہے، اور اس کے اخلاقی بلندیاں بھی ہیں۔
خلیل الحیہ:
ہم یقین رکھتے ہیں کہ اللہ کے ساتھ، اور اپنے بھائیوں، دوستوں اور ہم آہنگوں کی مدد سے، ہم غزہ کو دوبارہ تعمیر کر لیں گے۔ ہم درد کو کم کریں گے، زخموں پر مرہم رکھیں گے، یتیموں کے سروں پر ہاتھ پھیلائیں گے، غمگینوں کی آنکھوں سے آنسو پونچھیں گے، اور ان لبوں پر مسکراہٹ واپس لائیں گے، جو جنگ کی وجہ سے سلب ہو گئی۔ اور ہمارے بہادر قیدی جلد آزادی کے سورج کو دیکھیں گے، ان شاء اللہ۔
ایک اہم اطلاع 
معاھدہ کا نفاذ بروز اتوار سے ہوگا 
تب تک جنگ جاری رہے گی 
اسرائیل نے تمام اھداف پر شدید بمباری و مزید حملوں کا حکم جاری کیا ہے 
جب کہ جانبازوں نے بھی بچھائے گئے جال اور بارودی مواد دشمن پر حملوں کے لیے بھرپور استعمال کرنا ہے 
دونوں اطراف سے اگلے تین چار دن شدید ترین حملہ ہوں گے 
لہذا صبر کیجیے اور دعا کیجئے کہ اللہ پاک دشمن کی تمام عزائم کو ناکام فرمائیں 
آمین
اللہ اکبر کبیرا 
جہاد ہی عزتوں کا ضامن عمل ہے , جہاد کی برکت سے آج اہلیانِ غزۃ نے یہودی متکبر شیطان کے سر کو نیچا کردیا , 
جنہوں نے کل کبر و غرور سے بڑے بڑے دعویں کیے تھے آج تسلیم ہوگئے ، حماس کے سامنے اسلحہ رکھ دیا ، معاہدہ و صلح کرگیے ، حماس کے مجاہدین کو ختم کرنے میں ناکام ہوگیے ، یقیناً اس دور میں جہاد کے سامنے کفری قوتوں کی ناکامی کا یہ زندہ ثبوت ہے ، 
اگر امت نے دعوت ، ہجرت اور جہاد کو اپنایا تو اللہ عزوجل دوبارہ اس امت کو غلبہ سے نوازے گا .
 اساتذہ کرام حلقات میں یہودی کبر و غرور ان کے قوت کے جھوٹے دعویں اہلیانِ غزۃ کے صبر و ثبات اور استقامت کی داستانیں اور مجاہدین کے اس عظیم کامیابی کو آیندہ درس میں ضرور شامل کرلیں ...
"
اے یہودیو!
مجاہدین کبھی ختم نہیں ہوں گے ۔
تم اگر ہزار سال تک میدان میں رہو گے تو مسلمان مائیں اپنے لخت جگر تمہارے مقابلے میں اتارتی رہیں گیاے شہیدوں تمھارا یہ احسان ہے 
آج ہم سر اٹھانے کے قابل ہوئے...❤
ساری دنیا دیکھ رہی ہے حماس کو صفحہ ہستی سے مٹا دینے کے دعوے کرنے والا اسرائیل آج واضح طور پر گھٹنے ٹیک کر شکست تسلیم کر رہا ہے 🫀
یہ میں نہیں خود اسرائیل کے وزراء کہہ رہے ہیں ۔ عالمی میڈیا کی خبریں چیک کر لیں
*حماس کی شروع کردہ جنگ کے تمام مقاصد مکمل اور تاریخ ساز کامیابی*
*اسرائیل کیسے مکمل ناکام ہوا؟*
(ندائے حق)
الحمدللہ! حماس نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ ایمان، قربانی، اور صبر کے ذریعے دنیا کی بڑی سے بڑی طاقتوں کو شکست دی جا سکتی ہے۔ حالیہ جنگ نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ ظلم کے خلاف ڈٹ جانے والے ہمیشہ سرخرو ہوتے ہیں، جبکہ ظالم رسوا اور ناکام رہتا ہے۔
قارئین کرام! آپ غور کریں کہ *حماس اپنی جنگ کے تمام مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب رہی* حماس نے اس جنگ کا آغاز سوچ سمجھ کر، ایک واضح حکمت عملی اور مقاصد کے ساتھ کیا تھا، اور اللہ کے فضل سے وہ اپنے تمام اہداف کے حصول میں کامیاب رہی۔
حماس نے دنیا کے سامنے فلسطینی عوام پر ہونے والے ظلم و جبر کو بے نقاب کیا۔ ان کی مزاحمت نے دنیا کو یہ باور کروایا کہ غزہ کے مظلوم عوام اپنے حقوق سے دستبردار ہونے کے لیے تیار نہیں۔
 *حماس نے اسرائیل کی طاقت کو چیلنج کرکے دکھایا* حماس نے اسرائیل کی دفاعی طاقت اور فوجی منصوبہ بندی کو ناکام کر کے یہ پیغام دیا کہ فلسطینی مزاحمت محض الفاظ نہیں بلکہ عملی میدان میں بھی مضبوط ہے۔
 *حماس امت مسلمہ کو بیدار کرنے میں بھی مکمل کامیاب رہی* حماس کی جدوجہد نے عالم اسلام کو متحد کیا اور مسلمانوں میں ایک نئی روح پھونکی۔ دنیا بھر کے مسلمانوں نے غزہ کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا، جس نے امت کے اتحاد کو مزید تقویت دی۔
 *حماس نے بین الاقوامی حمایت بھی حاصل کرلی* حماس کی مزاحمت اور اسرائیل کی جارحیت نے عالمی برادری میں ہمدردی اور حمایت حاصل کی۔ دنیا کے کئی ممالک اور عوام نے فلسطینی عوام کے حق میں آواز بلند کی اور اسرائیل کی ظالمانہ پالیسیوں کی مذمت کی۔
*اس جنگ میں اسرائیل نے اپنے تمام اہداف کے حصول کی کوشش کی، لیکن ہر محاذ پر اسے ذلت اور ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔*
 *حماس کو ختم کرنے میں اسرائیل مکمل ناکام رہا*
اسرائیل کا سب سے بڑا مقصد حماس کی مزاحمت کو مکمل طور پر ختم کرنا تھا، لیکن حماس پہلے سے زیادہ مضبوط اور منظم ہو کر ابھری۔
 *غزہ کو مفلوج کرنے میں اسرائیلی ناکامی بھی واضح رہی* بے شمار حملوں کے باوجود اسرائیل غزہ کے عوام کے حوصلے کو توڑنے میں ناکام رہا۔ غزہ کے لوگ اپنی زمین اور آزادی کے لیے پہلے سے زیادہ پرعزم ہیں۔
 *اسرائیل عالمی حمایت بھی کھو بیٹھا ہے*
اسرائیل نے پوری کوشش کی کہ دنیا کو اپنے حق میں کرے، لیکن اس کے ظلم و بربریت نے اسے عالمی سطح پر تنقید اور مذمت کا نشانہ بنایا۔ اسرائیل اب نہ صرف سیاسی بلکہ اخلاقی طور پر بھی شکست خوردہ ہے۔
*حماس آنے والی کئی صدیوں تک عزت و وقار کی علامت بن گئی* حماس نے اپنی جدوجہد سے پوری دنیا میں عزت اور وقار حاصل کیا ہے۔ دنیا نے دیکھا کہ کیسے نہتے اور بے سر و سامان فلسطینی جانبازوں نے ظلم کے خلاف ڈٹ کر مزاحمت کی اور دنیا کی نام نہاد سپر پاورز کو شرمندہ کر دیا۔
 *جہاں حماس حق پر ڈٹ جانے کی مثال بن گئی اور حماس نے دکھایا کہ ایمان کی طاقت مادی وسائل پر حاوی ہوتی ہے وہی ان کی استقامت نے دنیا بھر کے مظلوموں کو حوصلہ دیا حماس کی کامیابی نے دنیا بھر میں آزادی اور حقوق کی تحریکوں کو ایک نئی روشنی دی ہے۔*
*حماس نے اسرائیل کو ذلت و رسوائی کا نشان بناڈالا اس جنگ نے اسرائیل کو نہ صرف میدان جنگ میں بلکہ سیاسی، سماجی اور اخلاقی سطح پر بھی ذلیل کر دیا۔*
 اسرائیل کی بربریت اور معصوم فلسطینی عوام پر حملوں نے دنیا کو اس کے ظالمانہ چہرے سے آشنا کیا۔
اسرائیل کو شدید عالمی تنقید کا سامنا کرنا پڑا اسرائیل کی ظالمانہ کارروائیوں کی وجہ سے دنیا بھر میں اس کے خلاف مظاہرے ہوئے اور اسے عالمی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
*حماس کی جنگ نے یہ ثابت کر دیا کہ حق کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا۔ حماس اپنے مقاصد کے حصول میں مکمل کامیاب رہی، جبکہ اسرائیل اپنے تمام اہداف میں ناکام ہو کر دنیا کے سامنے ذلیل و رسوا ہوا۔ یہ فتح پوری امت مسلمہ کے لیے ایک مثال ہے کہ اگر ایمان، اتحاد، اور قربانی کے ساتھ جدوجہد کی جائے تو بڑی سے بڑی طاقت کو شکست دی جا سکتی ہے۔*
*دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ حماس کو مزید کامیابیاں عطا فرمائے اور فلسطین کو آزادی کی نعمت سے نوازے۔ آمین۔*
(ندائے حق)
x

Comments

Popular posts from this blog

یادداشت کیا ہے اور کیسے کام کرتی ہے؟

یادداشت کیا ہے اور کیسے کام کرتی ہے؟  میموری کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتی ہے؟  ہمارے ذہن میں یادداشت memory کے بننے کا عمل انتہائی حیرت انگیز اور بے حد دلچسپ ہے۔ اس پر ایک گہری نظر نہ ڈالنا نا انصافی ہوگی ۔  ہمارا دماغ ایک ریکارڈنگ ڈیوائس کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔ اسے Recording‏ ‏cognitive بھی کہہ سکتے ہیں طبی اصطلاح میں اسے Process of Mind‏ ‏process کہا جاتا ہے۔ ویسے تو یہ بہت ہی پیچیدہ عمل ہے مگر موضوع کے اعتبار سے مطلب کی بات یہ ہے کہ ہمارا ذہن حواس خمسہ سے ملنی والی ایک ایک خبر کو، ہر ایک احساس ہر جذبے کو ریکارڈ کر رہا ہے محفوظ کر رہا ہے اور ان احساسات و جذبات کو معلومات data‏  میں تبدیل کر رہا ہے۔  یہ بے حد تیز رفتار عمل ہے کہ ہمیں اس کا احساس تک نہیں ہوتا کہ سب محفوظ کیا جارہا ہے۔ سارا دن جو مشاہدات حاصل ہوتے ہیں خواہ وہ دیکھنے سے ہوں ، چکھنے سے تعلق رکھتے ہوں ، سونگھنے سے عمل میں آئیں، جو کچھ دیکھا سنا ہو اور جو بھی محسوس کیا ہو وہ عارضییادداشت short term memory کی شکل میں محفوظ کیا جاتا ہے اور رات کو نیند کے دوران غیر ضروری یادیں memories ختم delete کر د...

قادیانی ایجنٹ عمران نیازی کی کرطوت

 https://a.co/d/3npI4rg جولوگ کہتےہیں کہ عمران نیازی توبہت اچھا آدمی تھاآج یہ بھی قوم کےسامنےآگیاہےکہ آج وفاق المدارس کےصدرمفتی تقی عثمانی صاحب اور قاری حنیف جالندھری صاحب نےمولنافضل الرحمان صاحب کی معیت میں وزیراعظم پاکستان شہبازشریف سےملاقات کی۔جن نکات پربات پربات ہوٸ آپ کواندازہ ہوجاٸگاکہ عمران نیازی مدارس کیلۓکیاکیاپریشانیاں کھڑی کرگیاہے۔سب سےپہلےمدارس کےبینک اکاٶنٹ بندکردٸےتھےجو ابھی تک بندپڑےہیں۔نۓمدارس کی رجسٹریشن بندکی ہوٸ تھی کہ کوٸ نیامدرسہ نہیں بناۓگاتقریباآج علمانے12نکات وزیراعظم شہبازشریف کےسامنےرکھےہیں کہ انکوفی الفور حل کیاجاۓ۔اب بھی یوتھی بولیں گےکہ عمران نیازی اسلام کاٹھیکدار تھا۔جسکو یقین نہ آۓ وہ قاری حنیف جالندھری صاحب کایہ آڈیوپیغام سن لےجو انہوں نےمدارس کےعلمإ کوبھیجاہے۔ <script type='text/javascript' src='//pl19722811.highrevenuegate.com /ca/ad/cf/caadcfb1020690554208b1c658527569.js'></script> https://www.highrevenuegate.com/fjnc7zsbq?key=65daa712736ff3f3ba97ed9dd1c7c4a5

All-in-One Smart Home Gym, Smart Fitness Trainer Equipment, Total Body Resistance Training Machine, Strength Training Machine

  About this item All-in-One Smart Home Gym:Speediance is revolutionizing the way you work out by delivering all the benefits of the gym straight to your home. Our state-of-the-art machine combines cardio and strength training so you can achieve a full-body workout without leaving your living room. High-Performance Engines:Speediance’s digital weight system provides convenience and reliability. Limited Space, Unlimited Possibility:Speediance provides up to 220 lbs of adaptive resistance, 630+ moves, 230+ classes, and dynamic weight modes for unparalleled full-body training. With Freelift and partner mode, you can customize your workout experience like never before. Plus, enjoy the convenience of cardio and strength training in one machine, all while taking up minimal space in your home. Take Your Cardio up a Notch:Elevate your cardio training with Speediance's innovative Ski Mode. With two ski handles and 10 customizable height settings, this mode transforms your workout into a dyn...