اسرائیلی چینل 12 نے الجزیرہ کے پروگرام "ما خفي أعظم" پر تبصرہ
کرتے ہوئے کہا:1. انٹیلیجنس کی ناکامی: الجزیرہ کی طرف سے پیش کیے گئے مواد نے اسرائیلی انٹیلیجنس کی "سیاہ ہفتہ" (7 اکتوبر) کے واقعے سے پہلے کی ناکامی کو بے نقاب کیا۔
2. حماس کی معلومات: الجزیرہ کی تحقیقات سے ظاہر ہوا کہ حماس کے پاس 7 اکتوبر سے پہلے حساس معلومات موجود تھیں، جو اسرائیلی سیکیورٹی کی کمزوری کو ظاہر کرتی ہیں۔
3. یحییٰ السنوار کی نقل و حرکت: رپورٹ میں دکھایا گیا کہ حماس کے رہنما یحییٰ السنوار خفیہ طور پر رفح کے علاقے تل السلطان میں رہ کر
لڑائی کی قیادت کر رہے تھے۔
4. اسرائیلی سابقہ مقامات کا استعمال: الجزیرہ نے بتایا کہ السنوار ایک ایسے گھر میں موجود تھے جہاں پہلے اسرائیلی فوج کام کر چکی تھی اور وہاں جنگی نقشوں کا جائزہ لے رہے تھے۔
5. اعتماد کے ساتھ نقل و حرکت: ڈاکیومنٹری نے دکھایا کہ السنوار جنگ کے دوران سڑکوں پر بغیر کسی خوف کے چل رہے تھے، جس سے حماس کی قیادت کے اعتماد کا اظہار ہوتا ہے۔
*معاملہ کی وضاحت:*یہ تمام باتیں 7 اکتوبر 2023 کو ہونے والے اس بڑے حملے کے پس منظر میں سامنے آئیں، جس میں حماس نے اسرائیل پر بھرپور حملہ کیا۔ اس حملے کو "السبت الأسود" (سیاہ ہفتہ) کہا جاتا ہے کیونکہ اسرائیل کو اس میں بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا۔الجزیرہ کی ڈاکیومنٹری: الجزیرہ کے پروگرام "ما خفي أعظم" نے اس حملے کے بارے میں نئے انکشافات کیے ہیں، جن میں حماس کی منصوبہ بندی، انٹیلیجنس کی ناکامی، اور قیادت کے اعتماد کو نمایاں کیا گیا ہے۔اسرائیلی انٹیلیجنس کی ناکامی: اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ان کی انٹیلیجنس ایجنسی دنیا کی بہترین ایجنسیوں میں سے ہے، لیکن حماس کی یہ کاروائی اس کے بالکل برعکس ثابت ہوئی۔یحییٰ السنوار کی قیادت: یحییٰ السنوار، جو حماس کے ایک نمایاں رہنما ہیں، اس حملے کے دوران نہ صرف محفوظ رہے بلکہ لڑائی کی قیادت بھی کرتے رہے۔
یہ معاملہ اسرائیل کے لیے بہت شرمندگی کا باعث ہے کیونکہ حماس نے ان کی فوجی اور انٹیلیجنس کمزوریوں کو نہایت مہارت سے بے نقاب کیا ہے۔یہ معاملہ اسرائیلی انٹیلیجنس اور فوجی صلاحیت کے لیے ایک بڑا دھچکہ ثابت ہوا ہے، جس نے نہ صرف ان کی ناکامیوں کو اجاگر کیا بلکہ حماس کی غیر معمولی منصوبہ بندی اور اعتماد کو بھی نمایاں کیا۔ الجزیرہ کی ڈاکیومنٹری "ما خفي أعظم" نے کئی اہم پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے:1. انٹیلیجنس کی ناکامیاسرائیل، جو اپنی انٹیلیجنس ایجنسیوں کو دنیا کی بہترین قرار دیتا ہے، 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے لیے بالکل بھی تیار نہیں تھا۔ "سیاہ ہفتہ" کے دوران پیش آنے والے واقعات نے انٹیلیجنس کی کمزوریوں کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا۔2. حماس کی پیشگی معلوماتالجزیرہ کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ حماس نے حملے سے پہلے اسرائیلی سیکیورٹی نظام میں موجود کمزوریوں کو بخوبی سمجھا اور ان کا فائدہ اٹھایا۔ یہ اسرائیل کی اندرونی سلامتی کے لیے ایک سنگین سوالیہ نشان ہے۔
3. یحییٰ السنوار کی قیادتیحییٰ السنوار کا رفح میں خفیہ رہائش کے دوران جنگ کی قیادت کرنا حماس کی حکمت عملی کا ایک اہم حصہ تھا۔ ان کا ایک ایسے علاقے میں موجود ہونا جہاں پہلے اسرائیلی فوج موجود تھی، ظاہر کرتا ہے کہ حماس نے اپنی جنگی منصوبہ بندی میں اسرائیلی تجربے اور موجودہ حالات کا گہرا مطالعہ کیا تھا۔4. اسرائیلی فوجی مقامات کا استعمالحماس نے اسرائیلی سابقہ فوجی مقامات کو نہ صرف اپنی قیادت کے لیے محفوظ ٹھکانوں کے طور پر استعمال کیا بلکہ وہاں سے جنگی حکمت عملیوں کا جائزہ بھی لیا۔ یہ اسرائیلی دفاعی حکمت عملی کے نقائص کو مزید نمایاں کرتا ہے۔5. قیادت کا اعتمادڈاکیومنٹری میں دکھایا گیا کہ حماس کی قیادت جنگ کے دوران اعتماد سے بھرپور تھی۔ یحییٰ السنوار کا جنگی حالات کے باوجود بغیر کسی خوف کے سڑکوں پر نقل و حرکت اسرائیل کے لیے ایک نفسیاتی دھچکے کے مترادف تھا۔6. بین الاقوامی منظرنامہالجزیرہ کی اس رپورٹ نے عالمی سطح پر اسرائیل کے دعوؤں کو چیلنج کیا اور یہ سوال اٹھایا کہ کیا اسرائیلی فوجی اور انٹیلیجنس ادارے واقعی اتنے مضبوط ہیں جتنا وہ دعویٰ کرتے ہیں؟حماس کی یہ کامیاب حکمت عملی اسرائیل کے لیے نہ صرف ایک عارضی شکست تھی بلکہ اس نے خطے میں طاقت کے توازن کو بھی متاثر کیا۔ اسرائیلی معاشرے اور حکومت کو اس حملے کے اثرات سے باہر نکلنے کے لیے طویل وقت درکار ہوگا۔یہ انکشافات ظاہر کرتے ہیں کہ حماس کی اس کارروائی نے اسرائیلی دفاعی حکمت عملی کو چیلنج کر دیا ہے اور یہ ایک ایسا واقعہ ہے جو خطے کی سیاست اور مستقبل کی جنگی حکمت عملیوں پر گہرے اثرات ڈالے گا۔*پہلی بار دکھائے جانے والے مناظر میں شہید کمانڈر یحییٰ السنوار کو غزہ کے محاذوں پر اور قابض افواج کے قریب اپنی فوجی وردی میں گشت کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔*
*یہ بیان حماس کے رہنما یحییٰ السنوار کی بہادری اور قیادت کو اجاگر کرنے کے لیے دیا گیا ہے۔ مناظر سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ جنگ کے دوران خود میدان میں موجود تھے اور قابض اسرائیلی افواج کے قریب رہ کر اپنی حکمت عملی پر عمل درآمد کر رہے تھے۔*نوٹ:: یہ ویڈیو الجزیرہ کے پروگرام "ما خفي أعظم" کے تحت الجزیرہ پر چلائی گئی ہے۔اور یہ پروگرام خاص طور پر فلسطینی مزاحمت کے بیانیے کو مضبوط کرنے اور اسرائیلی انٹیلیجنس کی ناکامی کو بے نقاب کرنے میں مؤثر رہا ہے۔ دوسری طرف، اسرائیلی میڈیا اور حکام اس پروگرام کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہیں کیونکہ یہ ان کے لیے ناپسندیدہ حقائق سامنے لاتا ہے۔خلاصہ:"ما خفي أعظم" ایسی معلومات سامنے لاتا ہے جو عام لوگوں کی نظروں سے چھپی رہتی ہیں، اور اس کی حالیہ قسط اسرائیل-فلسطین تنازعے میں ایک نیا پہلو سامنے لاتی ہے۔آج حماس والے کچھ مختلف موڈ میں نظر آرہے ہیں، یاد رہے، کل انہوں نے اسرائیلی رہنماؤں کے جنگ دوبارہ شروع کرنے والوں بیانوں پر سخت رد عمل دیا تھا اور آج: قیدیوں کی حوالگی کی تقریب میں اسٹیج پر عبرانی میں لکھے گئے الفاظ: (הציונות לא תנציח) "صیہونیت کی فتح نہیں ہوگی" انہوں نے اسرائیلی رہنماؤں کی تصاویر بھی زمین پر اپنے پاؤں تلے رکھ دیں ہیں جن پر لکھا ہے "ناکامی"۔قائد هيئة الأركان🫡 محمد الضيف "أبو خالد"قائدِ اسٹاف "ابو خالد الضیف" حفظہ اللہیہ صیہونی انٹیلیجنس سسٹم کی سب سے بڑی اور خوفناک ناکامی کی داستان ہے!قابض اسرائیلی حکومت نے کئی بار ان کے شہید ہونے کا اعلان کیا!انٹیلیجنس رپورٹس نے دعویٰ کیا کہ وہ معذور ہیں اور وہیل چیئر پر بیٹھ کر القسام کی قیادت کر رہے ہیں۔ صیہونیوں نے طویل عرصے تک اس کہانی پر یقین کیا، یہاں تک کہ "طوفان الاقصیٰ" آپریشن کا وقت آیا۔پروگرام "ما خفی اعظم" کی ایک ویڈیو میں ابو خالد - حفظہ اللہ - اپنے دونوں پیروں پر کھڑے نظر آئے، دونوں ہاتھ حرکت کرتے ہوئے، اور معرکہ خود قیادت کرتے ہوئے دکھائی دیے۔غزہ واقعی ہر لحاظ سے ایک معجزہ ہے، اور اگر یہ یوسفؑ کی طرح اپنے بھائیوں کے درمیان نہ ہوتی، تو اس کے سپاہی تکبیر کے نعروں کے ساتھ مسجد اقصیٰ میں داخل ہو چکے ہوتے۔پس اللہ کا شکر ہے جہاد کی نعمت اور اس کے اہل کے ساتھ ہونے پر۔حماس: ہمارے بہادر قیدیوں کی ایک کھیپ، جنہوں نے عمر قید اور لمبی سزائیں کاٹی ہیں، آج الاقصیٰ سیلاب معاہدے کے ایک حصے کے طور پر روشنی دیکھ رہے ہیں۔ آج ہم قابض کو اپنے بہادر قیدیوں کے لیے اپنے سیل کھولنے پر مجبور کرتے ہیں، اور ہم آزادی اور خود ارادیت کی راہ پر گامزن رہنے کا عہد کرتے ہیں۔
حماس: جارحیت کے باوجود ہم نے دشمن کے قیدیوں کو اپنے اخلاق اور رسم و رواج کے مطابق ایسے وقت میں قید رکھا جب دشمن نے انہیں چھڑانے کی کوشش کی۔ حماس: یہ ہمارے فلسطینی عوام کے لافانی دنوں میں سے ایک ہے جس میں وہ اپنے راستے اور انتخاب کو مجسم کرتا ہے اور اپنی مزاحمت کے گرد اپنے اتحاد کی تصدیق کرتا ہے۔🚨 نیتن یاہو کا دفتر: جب تک مغوی اربیل یہود کی رہائی کا انتظام نہیں کیا جاتا ہم غزہ کے باشندوں کی شمالی علاقوں میں واپسی کی اجازت نہیں دیں گے۔3. القسام کے ایک سینئر رہنما نے 7 اکتوبر کو اسرائیلی شہریوں کو نشانہ بنانے کے الزامات کا جواب دیا۔انہوں نے کہا کہ اسرائیلی علاقائی دفاعی فورسز، عام شہریوں کے بھیس میں، گھروں کے اندر چھپ کر کبوتزم میں لڑائیوں کو پیچیدہ بنا رہی تھی۔زخمی ہونے کے باوجود القسام کے فوجیوں نے شہریوں کو نقصان نہ پہنچانے کے سخت احکامات پر عمل کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی کو نہیں مارا سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے ہمارا سامنا کیا۔انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ کبوتز بیری بستی پر حملے کے دوران حماس کے فوجیوں کو درپیش شدید ترین بمباری کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی فوج نے ہینیبل نظریے کو استعمال کرتے ہوئے حملہ آوروں اور یرغمالیوں دونوں کو نشانہ بنایا۔(ہینیبل نظریہ: یعنی اسرائیلی فوج کا اپنے لوگوں کو قتل کر دینا تاکہ ان کو حماس کے قیدی بننے سے روکا جا سکے۔۔۔)🚨 حماس کے ایک سرکردہ ذریعے نے الجزیرہ کو بتایا: 🚨 اسلامی جہاد کا ایک سرکاری ذریعہ: اربیل یہودیوں کو القدس بریگیڈز نے اپنی فوجی صلاحیت میں قید کر رکھا ہے۔
کرتے ہوئے کہا:
لڑائی کی قیادت کر رہے تھے۔
*معاملہ کی وضاحت:*
3. یحییٰ السنوار کی قیادت
Comments