*ہم ایسے مسلمان ہیں جن سے ہمارے بھائیوں کی جان مال عزت آبرو محفوظ نہیں اور ہمیں خیال ہے ہم آگے بھی بخشے جائیں گے یہ خود کو دیا جانے والا سب سے بڑا دھوکہ ہے**اپنى "نيکى" کو چھپانا آپکى سوچ کا "امتحان" ہوتا ھے* *اور دوسروں کے "گناە" چھپانا آپکے "کردار" کا امتحان ھے_*یہ پیغام دراصل اسلام کے بنیادی اصولوں اور اخلاقی تعلیمات کا عکاس ہے۔ اس میں مسلمانوں کو اپنے طرزِ عمل، نیتوں اور کردار پر غور کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔پہلا حصہ: مسلمانوں کی ذمہ داری اور خودفریبی"ہم ایسے مسلمان ہیں جن سے ہمارے بھائیوں کی جان، مال، عزت و آبرو محفوظ نہیں اور ہمیں خیال ہے کہ ہم آگے بخشے جائیں گے"یہ حصہ ہمارے معاشرتی اور اخلاقی رویے پر سخت تنقید کرتا ہے۔ اسلام میں ایک مسلمان کی بنیادی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ دوسروں کے لیے امن و امان اور تحفظ کا ذریعہ بنے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:"مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔"(صحیح بخاری)اگر ایک مسلمان اپنے بھائی کی جان، مال اور عزت کی حفاظت نہیں کرتا تو یہ اس کی دین داری کے جھوٹے دعوے کی علامت ہے۔ اس رویے کو برقرار رکھنا اور پھر یہ امید کرنا کہ اللہ بخش دے گا، ایک خودفریبی ہے۔ حقیقی ایمان کے ساتھ عمل کا ہونا ضروری ہے، ورنہ دعویٰ بے معنی ہو جاتا ہے۔دوسرا حصہ: نیکی چھپانا اور گناہ چھپانا"اپنی نیکی کو چھپانا آپ کی سوچ کا امتحان ہوتا ہے اور دوسروں کے گناہ چھپانا آپ کے کردار کا امتحان ہوتا ہے"1. اپنی نیکی چھپانا:اسلام میں ریاکاری (دکھاوا) کو سختی سے منع کیا گیا ہے۔ جب انسان اپنی نیکی کو چھپاتا ہے تو اس کی نیت خالص ہوتی ہے، اور وہ صرف اللہ کی رضا کے لیے عمل کرتا ہے، نہ کہ لوگوں کی تعریف کے لیے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:"اگر تم صدقہ ظاہر کرو تو یہ بھی اچھا ہے، اور اگر چھپا کر فقیروں کو دے دو تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے۔"(سورۃ البقرہ: 271)نیکی کو چھپانے سے انسان کی سوچ کی پاکیزگی اور اخلاص کا اندازہ ہوتا ہے2. دوسروں کے گناہ چھپانا:دوسروں کے گناہ چھپانا ایک مسلمان کے کردار اور اس کے دل کی وسعت کو ظاہر کرتا ہے۔ اگر ہم کسی کے عیب یا گناہ کو ظاہر کرتے ہیں تو یہ نہ صرف اس کی عزت کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ معاشرے میں فتنے کا سبب بھی بنتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:"جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا، اللہ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی کرے گا۔"(صحیح بخاری)یہ ہمیں سکھاتا ہے کہ ہمیں دوسروں کے معاملات میں عیب تلاش کرنے یا ان کے گناہ کو عام کرنے کے بجائے ان کی اصلاح میں مدد کرنی چاہیے۔اختتامی پیغام:یہ اقتباس ہمیں اسلام کے دو اہم پہلوؤں کی یاد دہانی کراتا ہے:1. ہم اپنے عمل اور رویے کو اسلامی تعلیمات کے مطابق بنائیں اور دوسروں کے لیے امانت دار اور رحم دل بنیں۔2. اپنی نیکی کو دکھاوے سے بچائیں اور دوسروں کے گناہ یا عیب پر پردہ ڈال کر اپنے کردار کی پختگی کو ظاہر کریں۔یہی عمل اللہ کی رضا حاصل کرنے اور دنیا و آخرت میں کامیابی کا ذریعہ ہے۔x
*ہم ایسے مسلمان ہیں جن سے ہمارے بھائیوں کی جان مال عزت آبرو محفوظ نہیں اور ہمیں خیال ہے ہم آگے بھی بخشے جائیں گے یہ خود کو دیا جانے والا سب سے بڑا دھوکہ ہے*
Comments