کیا آپ میرے ساتھ چھت پر چلیں گے تھوڑی سی چہل قدمی ہوجائے گی۔۔؟؟؟
رات کا کھانا کھانے کے بعد مائرہ نے اپنے شوہر احمد سے کہا ۔۔
نہیں میں تھکا ہوا ہوں میں نہیں جا سکتا اوپر۔۔۔ احمد نے سرد لہجے میں کہا ۔۔۔
ٹھیک ہے آپ لیٹ جائیں میں آپکے لئے چائے لے آتی ہوں ۔۔ یہ کہہ کر وہ برتن سمیٹنے لگ گئی ۔۔
تقریبا 15 دن بعد موسم کافی اچھا تھا ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی ۔۔ مائرہ نے اپنے شوہر سے کہا ۔۔۔ کیا آپ میرے ساتھ چھت پر چلیں گے موسم بہت اچھا ہے ۔۔۔ شوہر نے اسکی بات پوری سنی نہیں تھی کہ بے زاری سے کہا نہیں میں کچھ کام کر رہا ہوں۔۔۔ میں نہیں جا سکتا تم خود چلی جاؤ چھوٹی(احمد کی بہن) کو ساتھ لے جاؤ۔۔۔ مائرہ اپنی آنکھوں کی نمی پر قابو پاتے ہوئے کمرے سے باہر آگئی ۔۔۔
مائرہ کی شادی کو 2 ماہ ہونے کو تھے اسکی شادی غیروں میں ہوئی تھی ۔۔ وہ ایک عالمہ تھی مدرسے میں پڑھائی مکمل کرنے کے بعد اس نے اسی مدرسے میں بچیوں کو پڑھانا شروع کر دیا تھا لیکن شادی کے بعد اس نے مکمل طور پر گھر داری کی ذمہ داری لی تھی وہ ایک سگھڑ اور سمجھدار لڑکی تھی ۔۔۔ لیکن وہ حساس اور خاموش رہنے والی لڑکی تھی ۔۔۔
ایک دن احمد اپنا ایک کارڈ ڈھونڈ رہا تھا کہ دراز میں سے ایک کاغذ ملتا ہے ۔۔ کاغذ کافی تہہ لگا کر رکھا ہوتا ہے وہ کھولتا ہے اور پڑھتا ہے ۔۔
" شادی سے پہلے کی زندگی اور شادی کے بعد کی زندگی میں کیا فرق ہوتا ہے ؟؟ میں تو ہمیشہ اپنے ہر احساس کو سنبھال کر رکھتی تھی کہ میں میرا وجود میری محبت میرے خیال میرے احساس میرے شوہر کی امانت ہیں ۔۔ میں نے خود کی اتنی حفاظت کی تھی کہ کبھی کسی غیر محرم نے میری طرف آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھا تھا ۔۔ لیکن میری تو ایک خواہش نہیں پوری کر سکا میرا شوہر ۔۔۔ ایسے تو شوہر نہیں ہوتے ہیں۔۔ میں صرف انکے ساتھ چھت پر جا کر چاند کو ہی دیکھنا چاہتی ہوں کتنا وقت لگ جاتا صرف 10 سے 15 منٹ ۔۔۔ وہ میرے شوہر ہیں انکو مجھے اتنا تو وقت دینا چاہئے ۔۔"
احمد نے اتنا ہی پڑھا تھا کہ وہ بہت شرمندہ ہوا کہ واقعی اس نے اپنی بیوی کے حقوق پورے کرنے میں کوتاہی کی ہے ۔۔۔ وہ کچن میں جاتا ہے جہاں مائرہ برتن دھونے میں مصروف ہوتی ہے۔۔ احمد اسکے پاس جاتا ہے ۔۔۔ بیگم صاحبہ آپ کچھ وقت کے لئے میرے ساتھ چلیں گی مجھے آپکو کچھ دکھانا ہے ؟؟ مسکراہٹ اسکے لبوں پر پھیل جاتی ہے ۔۔۔ جی چلوں گی لیکن کہاں ؟؟
چلو تو سہی ۔۔۔ وہ اسکا ہاتھ تھامے اسے چھت پر لے جاتا ہے ۔۔ وہ دیکھیں آسمان پر چودھویں کا چاند ۔۔۔
مائرہ کو اس وقت خود پر رشک آتا ہے وہ اللہ کا شکر ادا کرتی ہے کہ اسکا شوہر اسکو سمجھتا ہے ۔۔۔
ارے بیگم اسیے ہی مسکراتی رہیں گی یا چاند کی چاندنی کو بھی دیکھیں گی ۔۔۔ وہ دونوں اس رات کافی دیر چھت پر چہل قدمی کرتے رہےایک دوسرے سے باتیں کرتے رہے ۔۔۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
میاں بیوی کو ایک دوسرے کا خیال رکھنا چاہئے خصوصا ایک دوسرے کی خواہش کا پسند کا ۔۔۔ ایسے ہی انکی زندگی خوشگوار گزر سکتی ہے ۔
اس کہانی میں ایک شادی شدہ جوڑے کی زندگی کے ابتدائی دنوں کو پیش کیا گیا ہے، جہاں مائرہ، جو ایک حساس اور خیال رکھنے والی بیوی ہے، اپنے شوہر احمد سے چھوٹے مگر دل کو خوش کرنے والے لمحات کی خواہش رکھتی ہے۔ وہ صرف اتنا چاہتی ہے کہ احمد اس کے ساتھ کچھ وقت گزارے، جیسے چھت پر جا کر چاند کی روشنی کا لطف اٹھانا۔
احمد، شروع میں، اپنی مصروفیات اور تھکاوٹ کے باعث مائرہ کی ان خواہشات کو نظرانداز کر دیتا ہے۔ مائرہ کی معصوم خواہش اس کے دل میں ایک اداسی اور کمی پیدا کرتی ہے، جو وہ کسی سے ظاہر نہیں کرتی، بلکہ کاغذ پر لکھ کر اپنے جذبات کا اظہار کرتی ہے۔
کہانی کا موڑ تب آتا ہے جب احمد کو مائرہ کے جذبات کا علم ہوتا ہے۔ اسے احساس ہوتا ہے کہ اس نے اپنی بیوی کے ساتھ وقت نہ گزار کر اس کے ساتھ زیادتی کی ہے۔ وہ فوراً اپنی غلطی کا ازالہ کرتا ہے اور مائرہ کی خواہش پوری کرنے کے لیے اسے چھت پر لے جاتا ہے۔ اس لمحے میں، دونوں کے درمیان محبت اور تعلق مضبوط ہو جاتا ہے۔
وضاحت کے اہم نکات:
1. مائرہ کی معصوم خواہش: کہانی یہ واضح کرتی ہے کہ بیوی کی چھوٹی خواہشات بھی شوہر کی توجہ اور محبت کی عکاسی کرتی ہیں۔
2. احمد کی غفلت: احمد کا رویہ دکھاتا ہے کہ کبھی کبھار شوہر اپنی مصروفیت یا تھکن کی وجہ سے بیوی کے جذبات کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔
3. احساس کی اہمیت: احمد کو جب مائرہ کے لکھے جذبات کا علم ہوتا ہے تو اسے اپنی کوتاہی کا احساس ہوتا ہے، جو ہر رشتے میں ضروری ہے۔
4. محبت کا اظہار: کہانی یہ پیغام دیتی ہے کہ ایک چھوٹا سا عمل، جیسے مائرہ کو چھت پر لے جانا، محبت کے اظہار کا بڑا ذریعہ بن سکتا ہے۔
5. سبق آموز پیغام: کہانی کا اختتام ہمیں سکھاتا ہے کہ میاں بیوی کو ایک دوسرے کی خواہشات، پسند اور احساسات کا خیال رکھنا چاہیے تاکہ رشتہ مضبوط اور خوشگوار ہو۔
کہانی کا مرکزی خیال یہی ہے کہ زندگی کے چھوٹے لمحے بڑے اثرات ڈال سکتے ہیں اور ان لمحات کو نظ
رانداز نہیں کرنا چاہیے۔
Comments