*لاس اینجلس میں گزشتہ ہفتے سے لگی بدترین آگ کب بجھے گی؟*
*’ہمیں قدرت کے رحم کی ضرورت ہے‘، امریکی فائر بریگیڈ حکام نے اپنی بے بسی کا اظہار کردیا*
امریکی ریاست کیلیفورنیا میں لگی آگ پر تقریباً ایک ہفتہ گزرجانے کے بعد بھی قابو نہیں پایا جاسکا۔
مختلف مقامات پر لگی یہ آگ اب تک تقریباً 40 ہزار ایکڑ رقبے کو جلا کر خاکستر کرچکی ہے۔
اس آگ کے نتیجے میں اب تک 24 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ متعدد لاپتا ہیں، آگ کے باعث 12 ہزار سے زائد مکان اور عمارتیں راکھ کا ڈھیر بن گئیں ہیں جبکہ 2 لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔
امریکی میڈیا کے مطابق 12 ہزار سے زائد فائر فائٹرز، ساڑھے 1100 فائر انجن، 60 طیارے اور 143 واٹر ٹینکر آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، جو اب تک آگ پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق کیلیفورنیا فائر ڈیپارٹمنٹ کے نائب سربراہ نے کہا ہے ’ہمیں قدرت کی جانب سے رحم کی ضرورت ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ’ہمارے پاس فائر فائٹر ہیں، پانی ہے، ہمیں بس وقت چاہیے‘۔
امریکی میڈیا کے مطابق یہ آگ کب بجھے گی اس حوالے سے فوری طور پر صرف مفروضے ہی قائم کیے جاسکتے ہیں کیونکہ اس کا انحصار دیگر کئی عوامل کے ساتھ ساتھ ہوا کے چلنے یا نہ چلنے اور بارش کے ہونے یا ہونے پر ہے،کیلیفورنیا میں بارش کا موسم عام طور پر دسمبر سے مارچ تک ہوتا ہے اور رواں سال لاس اینجلس میں اب تک صرف 0.01 انچ بارش ہوئی ہے۔
ان عوامل کے علاوہ ریاست کیلیفورنیا میں ماضی میں ہونے والی آتشزدگی کی تاریخ ہمیں اس بارے میں کچھ بتاسکتی ہے۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ آئندہ چند دن آگ بجھانے کی کوششوں کے لیے انتہائی اہم ثابت ہوں گے کیونکہ محکمہ موسمیات نے ہفتے کے آخر تک خشک موسم اور تیز ہوائیں جاری رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔
محکمہ موسمیات کےمطابق ہفتے کے آخر تک درجہ حرارت میں کمی کا امکان ہے جبکہ اگلے ہفتے ہلکی بارش بھی متوقع ہے۔
یہ مضمون لاس اینجلس اور ریاست کیلیفورنیا میں لگی بدترین آگ کے حالات اور چیلنجز کو واضح کرتا ہے۔ درج ذیل نکات اس تحریر کی وضاحت کرتے ہیں:
1. آگ کی شدت اور نقصان:
لاس اینجلس اور قریبی علاقوں میں لگی آگ ایک ہفتے سے زیادہ جاری ہے اور اب تک تقریباً 40,000 ایکڑ رقبہ جلا چکی ہے۔
اس آگ کے نتیجے میں 24 افراد ہلاک اور متعدد لاپتہ ہیں۔
12,000 سے زائد عمارتیں تباہ ہوچکی ہیں، جبکہ 2 لاکھ افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی۔
2. فائر فائٹرز کی کوششیں اور وسائل:
12,000 فائر فائٹرز، 1,100 سے زائد فائر انجن، 60 طیارے اور 143 واٹر ٹینکرز مصروفِ عمل ہیں۔
ان تمام وسائل کے باوجود آگ پر قابو پانے میں کامیابی نہیں ہو رہی، جس کی وجہ سے حکام بے بسی کا اظہار کر رہے ہی
3. فطرت کے عوامل:
آگ پر قابو پانے کا انحصار ہوا، درجہ حرارت اور بارش پر ہے۔
کیلیفورنیا میں بارش کا موسم عموماً دسمبر سے مارچ کے درمیان ہوتا ہے، لیکن رواں سال بارش بہت کم ہوئی ہے (0.01 انچ)۔
محکمہ موسمیات کے مطابق خشک موسم اور تیز ہواؤں کی وجہ سے آگ بجھانے میں مزید مشکلات پیش آسکتی ہیں۔
4. ممکنہ پیشرفت اور امیدیں:
ہفتے کے آخر تک موسم خشک اور ہوائیں جاری رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، جو آگ بجھانے کے لیے مزید چیلنجز پیدا کر سکتی ہے۔
اگلے ہفتے درجہ حرارت میں کمی اور ہلکی بارش کی پیش گوئی نے کچھ امید پیدا کی ہے۔
5. ماہرین کی رائے:
حکام اور ماہرین نے واضح کیا ہے کہ آگ پر قابو پانے کے لیے وقت درکار ہے، اور مکمل طور پر یہ پیش گوئی کرنا مشکل ہے کہ آگ کب بجھے گی۔
یہ بھی کہا گیا کہ قدرت کے رحم و کرم اور بارش جیسے عوامل آگ بجھانے کے عمل کو تیز کر سکتے ہیں۔
مجموعی صورتحال:
یہ آگ نہ صرف جانی و مالی نقصان کا باعث بن رہی ہے بلکہ فائر بریگیڈ حکام اور عوام کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج بن چکی ہے۔ حکام کی بے بسی اور موسمیاتی چیلنجز اس آفت کی شدت
کو ظاہر کرتے ہیں، جبکہ بارش کی پیش گوئی امید کی ایک کرن ہے۔
Comments