6808 سال قید کی سزا کے بعد رہائی
جن کو فلسطین کی فا کا بھی علم نہیں، وہ کہتے ہیں کہ یہ معاہدہ گھاٹے کا سودا ہے۔ تصور کیجئے کہ اس معاہدے کی رو سے وہ شخص بھی رہا ہو رہا ہے، جسے انسانی تاریخ کی سب سے طویل سزا کا سامنا ہے۔ یہ تحریک مزاحمت کا سب سے قیمتی اثاثہ ہے۔ فلسطینی اسے محبت سے "امیر الظل" (سائے کا شہزادہ) اور "الشھید الحی" (زندہ شہید) پکارتے ہیں۔ ابو اسامہ عبد اللہ غالب الـــبــرغــ،ــوثی کی رہائی کی شرط بھی جانبازوں نے منوالی ہے۔ حالانکہ پہلے کئی بار یہ کوشش ناکام ہو چکی تھی۔ ابو اسامہ 1972ء میں کویت میں پیدا ہوئے۔ مجاہد، مقاوم، جانباز، قائد، انجینئر اور مغربی کنارے میں قـــــ،،،ــام کا کمانڈر۔ عربی، کورین، عبرانی، انگلش کا ماہر۔ بم سازی میں طاق۔ جنوبی کوریا سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور وہیں کورین لڑکی سے شادی بھی۔ اہلیہ کو لے کر واپس آئے اور اپنے کاروبار میں لگ گئے۔ لیکن ان کا کزن بلال برغو ثی جانباز تھا۔ اس سے متاثر ہو کر تحریک مزاحمت کا حصہ بنے اور پھر مرکزی کمانڈر بن گئے۔ (بلال کو 16 بار عمر قید کی سزا سنائی جا چکی ہے) غالب تاریخ کی سب سے سخت اور طویل سزا 67 بار عمر قید کاٹ رہے ہیں۔ اس کے ساتھ 5200 سال کی اضافی سزا بھی دی جا چکی۔ مجموعی طور پر 6808 سال قید کی سزا۔ یہ سزائیں انہیں مہلک ترین کارروائیوں کا ذمہ دار ہونے کی وجہ سے دی گئی ہیں۔ انہیں دھماکہ خیز کارروائیوں کی قیادت کے حوالے سے انجینئر یــ،ــحـ،ــییٰ عـ،،ــیــ،،ـاش کا جانشین سمجھا جاتا ہے۔ ان کا تعلق فلسطین کے گاؤں بیت ریما سے ہے۔ صرف تل ابیب کے قریب "ریشون لتسیون" کے ایک نائٹ کلب کی کارروائی میں 35 دجالیوں کو جہنم شفٹ اور 370 کو زخمی کیا تھا۔ ایک سال میں 67 صہیونیوں کو ہلاک اور 500 سے زاید کو زخمی کیا۔ ان کی زندگی ایک پوری کتاب کا موضوع ہے۔ اب جانباز اپنے اس عظیم کمانڈر کو رہا کرا رہے ہیں تو یہ ان کی بڑی کامیابی ہے۔ اس کے علاوہ کئی ایسے ہیروز بھی رہا ہو رہے ہیں۔ ہر ایک پر الگ لکھیں گے۔ ان شاءاللہ۔
اب بتایئے کہ قابض ریاست نے کیسا کڑوا گھونٹ پی کر ایسے افراد کی رہائی کی شرط تسلیم کی ہوگی۔ لوگ پھر بھی کہتے ہیں کہ ح م ا س نے گھاٹے کا سودا کیا ہے۔
یہ تحریر فلسطینی مزاحمت کی ایک ایسی تاریخ بیان کرتی ہے جو نہ صرف جدوجہد، قربانی، اور عزم کی عکاس ہے بلکہ دنیا کو یہ یاد دلاتی ہے کہ آزادی کی جدوجہد کبھی آسان نہیں ہوتی۔ ابو اسامہ عبد اللہ غالب برغوثی، جنہیں محبت سے "امیر الظل" اور "الشہید الحی" کے القابات دیے گئے، فلسطینی تحریکِ مزاحمت کے انمٹ کرداروں میں سے ایک ہیں۔
اہم نکات:
1. انسانی تاریخ کی سب سے طویل سزا
غالب برغوثی کو 6808 سال قید کی سزا دی گئی، جو دنیا کی تاریخ میں اپنی نوعیت کی سب سے طویل سزا ہے۔ یہ سزا اسرائیل کی جانب سے فلسطینی مزاحمت کو کچلنے کی کوششوں کی عکاسی کرتی ہے، لیکن اس کے باوجود یہ شخصیت فلسطینی عوام کے لیے مزاحمت کی علامت بنی رہی۔
2. تحریکِ مزاحمت کے اہم کمانڈر
غالب برغوثی فلسطینی مزاحمت کے ایک اہم کمانڈر ہیں، جنہوں نے اپنی قیادت میں کئی مہلک کارروائیاں کیں۔ ان کارروائیوں نے نہ صرف اسرائیلی قابض فورسز کو نقصان پہنچایا بلکہ دنیا کو یہ پیغام دیا کہ فلسطینی عوام اپنی آزادی کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں۔
3. شخصی خصوصیات اور قابلیت
غالب برغوثی ایک انجینئر، کئی زبانوں کے ماہر، اور بم سازی میں ماہر تھے۔ انہوں نے جنوبی کوریا میں تعلیم حاصل کی اور ایک کامیاب کاروباری شخصیت کے طور پر زندگی شروع کی، لیکن اپنے کزن بلال برغوثی سے متاثر ہو کر فلسطینی مزاحمت میں شامل ہوئے۔
4. کارروائیوں کی قیادت
برغوثی کو انجینئر یحییٰ عیاش کا جانشین سمجھا جاتا تھا، اور ان کی قیادت میں کئی بڑے حملے کیے گئے۔ تل ابیب کے قریب نائٹ کلب پر کارروائی، جس میں 35 اسرائیلی ہلاک اور 370 زخمی ہوئے، ان کی مہارت اور قیادت کی ایک نمایاں مثال ہے۔
5. رہائی کی شرط اور اہمیت
حالیہ معاہدے کے تحت ان کی رہائی فلسطینی مزاحمت کی ایک بڑی کامیابی ہے۔ یہ دکھاتا ہے کہ قابض اسرائیلی ریاست کو کتنی بڑی قیمت چکانی پڑی ہے، اور یہ بھی کہ فلسطینی مزاحمت کس قدر پرعزم اور مضبوط ہے۔
نتیجہ:
جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ معاہدہ گھاٹے کا سودا ہے، انہیں یہ سوچنا چاہیے کہ ایسے افراد کی رہائی جو تحریکِ مزاحمت کے ستون رہے ہیں، فلسطینی عوام کے لیے کتنی بڑی جیت ہے۔ غالب برغوثی کی رہائی ان تمام قربانیوں کی علامت ہے جو فلسطینی عوام نے اپنی آزادی کی جدوجہد میں دی ہیں۔ ان کی کہانی جدوجہد، قربانی، اور آزادی کے
خواب کی ایک زندہ مثال ہے۔
Comments