میں جا کر کے تیری شکایت کروں گی...
شوہر: تجھے کس نے کہ دیا میں تجھے باہر جانے کی اجازت دوں گا۔۔۔
بیوی: کیا تیرا خیال ہے تو نے دروازے اور کھڑکیوں سمیت سارے رابطے کے دروازے بند کردیے ہیں؟.. اسی لئے تو مجھے شکایت کرنے سے روک لےگا۔۔
شوہر: انتہائی تعجب کے ساتھ پھر تم کیا کروگی؟...
بیوی: میں رابطہ کروں گی۔۔
شوہر: تیرے سارے موبائل میرے پاس ہیں اب جو تو چاہے کر۔۔
جیسے ہی بیوی حمام کی طرف لپکی، شوہر نے سمجھا شاید یہ حمام کی کھڑکی سے بھاگنے کی کوشش کرے گی، اسی لیے شوہر بھاگ کر کے جلدی سے حمام کے باہر کھڑکی کے پاس کھڑا ہوکر انتظار کرنے لگا، جب شورہر نے دیکھا کہ یہ عورت نکلنے کی بالکل کوشش نہیں کررہی ہے تو وہ واپس اندر آیا اور اور حمام کے دروازے کے پاس آکر کھڑا اس کے نکلنے کا انتظار کرنے لگا۔
جب وہ حمام سے باہر نکلی تو چہرہ وضو کے پانی سے تر تھا اور لبوں پر بہت ہی پیاری سی مسکراہٹ سجارکھی تھی۔
بیوی نے کہا: میں تیری صرف اس سے شکایت کروں گی جس کے نام کی تو قسم اٹھاتا ہے اس سے مجھے تیری بند کھڑکیاں تیرے مقفل دروازے اور موبائلوں کی ضبطگی سمیت کوئی بھی چیز نہیں روک سکتی، اور اس کے دروازے کبھی بند نہیں ہوتے ہیں۔
شوہر نے اپنا رخ بدلا اور کرسی پر بیٹھ کر خاموشی کے ساتھ گہری سوچ میں ڈوب گیا۔۔
اندر جاکر بیوی نے نماز اداکی اور خوب لمبا سجدہ کیا، شوہر بیٹھا یہ سب دیکھ رہا تھا۔
جب وہ نماز سے فارغ ہوکر بارگاہِ ایزدی میں دعا کے لئے اپنے ہاتھوں کو اٹھانے لگی تو شوہر اس کی طرف لپکا اور ہاتھوں کو پکڑ لیا۔
اور کہا کہ سجدے میں میرے لیے کی گئی بددعائیں کافی نہیں ہیں؟؟
عورت نے پرسوز لہجے میں کہا کہ تیرا خیال ہے کے میں اس سب کے بعد بھی جو تونے میرے ساتھ کیا ہے، اتنی جلدی اپنے ہاتھ نیچے کرلوں گی؟!
شوہر: بخدا! ۔۔
یہ سب مجھ سے غصہ میں ہوا ہے میں نے قصداً نہیں کیا ۔۔
بیوی: اسی لئے میں تیرے لئے تھوڑی دعا پر اکتفا نہیں کرسکتی۔ بددعائیں تو میں نے شیطان کے لئے کررہی تھی جس نے تجھے غصہ دلایا، میں اتنی احمق نہیں ہوں کہ اپنے شوہر اور شریکِ حیات کے لئے بددعا کروں۔۔۔
یہ سن کر شوہر کی آنکھوں سے آنسوؤں کی دھار لگ گئی اور اسنے بیوی کے ہاتھ کو بوسہ دیتے ہوئے کہا: میں آج آپ سے وعدہ کرتا ہوں کبھی بھی آپ کو برائی کے ارادے سے ٹچ تک نہیں کرونگا۔۔
یہ ہی وہ نیک بیوی ہے جس کے بارے میں اللہ اور اس کے رسول نے خیر خواہی کی تاکید کی تھی۔۔
تم ان کے بن کر رہو وہ تمہاری بن کر رہیں گی۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو ایسی نیک بیویاں عطا فرمائے۔
نوٹ:یہ واقعہ "المرأۃ الصالحہ" نامی پیج سے ترجمہ کیا گیا ہے۔
یہ واقعہ ازدواجی زندگی کے خوبصورت پہلوؤں اور چیلنجوں پر روشنی ڈالتا ہے، خاص طور پر مشکل حالات میں صبر، برداشت اور دین پر عمل کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ یہ کہانی اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ ایک نیک بیوی اپنی خوبیوں اور دین داری کے ذریعے ایک بگڑے ہوئے تعلق کو بھی کس طرح درست کر سکتی ہے۔
واقعہ کی وضاحت اور اہم نکات:
1. غصے کا منفی اثر اور بیوی کا صبر:
شوہر غصے کی حالت میں بیوی پر زیادتی کرتا ہے، جس سے بیوی اور بچے خوفزدہ ہو جاتے ہیں۔ لیکن بیوی، بجائے جوابی ردعمل دینے کے، صبر کا مظاہرہ کرتی ہے اور اپنے جذبات کو قابو میں رکھتی ہے۔
2. شکایت کا حقیقی مفہوم:
بیوی اپنے شوہر کو یہ سمجھاتی ہے کہ اس کا رب سب کچھ دیکھ رہا ہے اور وہ اپنی شکایت اللہ کے حضور پیش کرے گی۔ یہ عمل نہ صرف شوہر کو جھنجوڑتا ہے بلکہ اسے یہ احساس بھی دلاتا ہے کہ دنیاوی طاقتوں کے باوجود وہ اللہ کی عدالت سے بچ نہیں سکتا۔
3. اللہ سے تعلق اور عبادت کی قوت:
بیوی وضو کرکے نماز پڑھتی ہے، سجدے میں جاتی ہے، اور اپنے رب سے دعا کرتی ہے۔ یہ عبادت نہ صرف اس کے صبر اور شکر کو ظاہر کرتی ہے بلکہ شوہر کے دل کو بھی نرم کرتی ہے۔
4. شوہر کا توبہ اور احساسِ ندامت:
جب شوہر بیوی کے صبر اور دعا کو دیکھتا ہے، تو اس کے دل میں ندامت پیدا ہوتی ہے۔ وہ اپنی غلطی کا اعتراف کرتا ہے اور بیوی سے وعدہ کرتا ہے کہ آئندہ ایسا رویہ نہیں اپنائے گا۔
5. بیوی کا وسیع ظرف:
بیوی شوہر کی معافی قبول کرتے ہوئے کہتی ہے کہ اس نے بددعا صرف شیطان کے لیے کی تھی، کیونکہ وہ جانتی ہے کہ شوہر کا غلط رویہ شیطان کے بہکانے کی وجہ سے تھا۔ یہ وسیع ظرفی اور محبت ازدواجی تعلقات کی مضبوطی کی بہترین مثال ہے۔
سبق اور پیغام:
1. صبر اور حکمت کی اہمیت:
بیوی نے صبر اور حکمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک مشکل صورتحال کو اللہ کی مدد سے حل کیا۔
2. اللہ پر توکل:
جب انسان کسی مشکل میں اللہ سے رجوع کرتا ہے، تو اللہ ضرور راستہ دکھاتا ہے اور دلوں کو بدل دیتا ہے۔
3. ازدواجی تعلقات میں نرمی اور محبت:
یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کے ساتھ احترام، محبت اور تحمل کے ساتھ پیش آنا چاہیے۔
4. غصے سے بچنا:
غصہ شیطان کا ہتھیار ہے، جو رشتوں کو خراب کرتا ہے۔ اس لیے شوہر اور بیوی دونوں کو غصے پر قابو پانا سیکھنا چاہیے۔
5. بیوی کا مقام:
اسلام نے نیک بیوی کو سب سے قیمتی نعمتوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔ شوہر کو اس کی عزت اور حفاظت کا پابند بنایا گیا ہے۔
حاصلِ کلام:
یہ واقعہ ازدواجی زندگی کی خوبصورتی، صبر، اور اللہ پر بھروسے کی اہمیت کو بیان کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی ازدواجی زندگیوں کو صبر، محبت اور دین کے
اصولوں کے مطابق گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
x
Comments