پرانے زمانے کے ایک بادشاہ نے غلاموں کے بازار میں ایک غلام لڑکی دیکھی جس کی بہت زیادہ قیمت مانگی جا رہی تھی۔ بادشاہ نے لڑکی سے پوچھا آخر تم میں ایسا کیا ہے جو سارے بازار سے تمہاری قیمت زیادہ ہے، لڑکی نے کہا؛ بادشاہ سلامت یہ میری ذہانت ہے، جس کی قیمت طلب کی جا رہی ہے۔۔بادشاہ نے کہا اچھا میں تم سے کچھ سوالات کرتا ہوں،اگر تم نے درست جواب دیے تو تم آزاد ہو نہیں تو تمہیں قتل کر دیا جائے گا۔لڑکی آمادہ ہوگئی تب بادشاہ نے پوچھا؛سب سے قیمتی لباس کونسا ہے۔؟؟سب سے بہترین خوشبو کونسی ہے۔؟؟سب سے لذیذ کھانا کونسا ہے۔؟؟سب سے نرم بستر کونسا ہے۔؟؟اور سب سے خوبصورت ملک کونسا ہے۔؟؟لڑکی نے اپنے تاجر سے کہا میرا گھوڑا تیار کرو کیونکہ میں آزاد ہونے لگی ہوں۔ پھر پہلے سوال کا جواب دیا۔سب سے قیمتی لباس کسی غریب کا وہ لباس ہے جس کے علاوہ اس کے پاس کوئی دوسرا لباس نہ ہو، یہ لباس پھر سردی گرمی عید تہوار ہر موقع ہر چلتا ہے۔سب سے خوبصورت خوشبو ماں کی ہوتی ہے بھلے وہ مویشیوں کا گوبر ڈھونے والی مزدور ہی کیوں نہ ہو، اس کی اولاد کیلئے اس کی خوشبو سے بہترین کوئی نہ ہوگی۔لڑکی نے کہا سب سے بہترین کھانا بھوکے پیٹ کا کھانا ہے۔بھوک ہو تو سوکھی روٹی بھی لذیذ لگتی ہے۔دنیا کا نرم ترین بستر بہترین انصاف کرنے والے کا ہوتا ہے۔ظالم کو ململ و کمخواب سے آراستہ بستر پر بھی سکون نہیں ملتا۔یہ کہہ کر لڑکی گھوڑے پر بیٹھ گئی، بادشاہ جو مبہوت یہ اب سُن رہا تھا اچانک اس نے چونک کر کہا لڑکی تم نے آخری سوال کا جواب نہیں دیا۔۔سب سے خوبصورت ملک کونسا ہے۔؟؟لڑکی نے کہا؛ بادشاہ سلامت دنیا کا سب سے خوبصورت ملک وہ ہے جو آزاد ہو، جہاں کوئی غلام نہ ہو اور جہاں کے حکمران ظالم اور جاہل نہ ہوں۔لڑکی کے اس آخری جواب میں انسانیت کی ساری تاریخ کا قصہ تمام ہوتا ہے۔یہ کہانی گہری حکمت اور انسانیت کے بنیادی اصولوں پر مبنی ہے۔ لڑکی کے جوابات نہ صرف عقل و دانش کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ زندگی کے ان پہلوؤں کو اجاگر کرتے ہیں جو ظاہری مال و دولت سے کہیں زیادہ قیمتی ہیں۔ اس کہانی کے چند نمایاں نکات یہ ہیں:1. غریبی کا لباس:لڑکی نے یہ سمجھایا کہ اصل قیمتی چیز ضرورت کی شدت ہوتی ہے۔ غریب کا لباس اس کی بقا کی علامت ہے، اور اس کی اہمیت اسی حقیقت میں پوشیدہ ہے۔
2. ماں کی خوشبو:اس جواب میں ماں کی محبت، قربانی، اور خلوص کی خوشبو کو دنیا کی سب سے بڑی نعمت قرار دیا گیا ہے، جو ہر تعلق اور رشتے سے افضل ہے۔
3. بھوک کا کھانا:کھانے کی لذت کا انحصار اس پر نہیں کہ وہ کیا ہے، بلکہ اس پر ہے کہ اسے کھانے کی ضرورت اور خواہش کتنی ہے۔ یہ جواب سادگی کی خوبصورتی بیان کرتا ہے۔
4. انصاف کا بستر:سکون اور آرام دولت سے نہیں بلکہ ضمیر کی پاکیزگی اور انصاف پر مبنی فیصلوں سے آتا ہے۔ ظالم کبھی سکون نہیں پا سکتا، چاہے وہ کتنے ہی نرم بستر پر کیوں نہ سوئے۔
5. آزادی کا ملک:کہانی کے اس آخری جواب میں انسانیت کی معراج پیش کی گئی ہے۔ آزادی، ظلم سے پاک معاشرہ، اور باشعور حکمران کسی بھی ملک کو خوبصورت بنانے کے اہم ستون ہیں۔ یہ جواب انسانی تاریخ کے سب سے بڑے سبق کو مختصر انداز میں بیان کرتا ہے۔
یہ کہانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ اصل خوبصورتی اور قیمتی چیزیں انسانیت، انصاف، آزادی، اور اخلاقیات میں ہیں۔ یہ وہ اصول ہیں جو فرد اور قوم دونوں کو عروج پر لے جاتے ہیںیہ کہانی دراصل گہرے فلسفے، انسانی اقدار اور حکمت عملی پر مبنی ہے۔ اس میں زندگی کے ان پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا ہے جو معاشرتی اور اخلاقی بنیادوں کے ستون ہیں۔ آئیے اس کے ہر جواب کی مزید تفصیل کو دیکھتے ہیں:
---1. سب سے قیمتی لباس:لڑکی نے کہا کہ سب سے قیمتی لباس وہ ہے جو کسی غریب کے پاس واحد لباس ہو۔وضاحت:یہ جواب ظاہر کرتا ہے کہ کسی شے کی قدر اس کی ظاہری قیمت میں نہیں، بلکہ اس کی ضرورت میں ہے۔ اگر کسی کے پاس صرف ایک ہی لباس ہو، تو وہ اس کے لیے سردی، گرمی، تہوار، اور روزمرہ زندگی کا محافظ ہے۔ اس لباس کی اہمیت اس بات میں ہے کہ وہ انسان کی بنیادی ضرورت پوری کر رہا ہے۔ یہ جواب ہمیں قناعت، شکرگزاری اور ضرورت کی اصل اہمیت سکھاتا ہے۔
---2. سب سے بہترین خوشبو:ماں کی خوشبو سب سے بہتر ہے، چاہے وہ کتنی ہی محنت کش یا غریب کیوں نہ ہو۔وضاحت:ماں کا وجود، محبت، اور خلوص کسی بھی عطر سے بڑھ کر ہے۔ یہ جواب اس بات کی علامت ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ خالص اور بے لوث محبت ماں کی ہوتی ہے، جو نہ کسی ظاہری معیار کی محتاج ہے اور نہ کسی مادی حیثیت کی۔ ماں کی خوشبو اس کی قربانیوں اور محبت کی عکاس ہے، جو ہر اولاد کے لیے سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔
---3. سب سے لذیذ کھانا:بھوکے پیٹ کا کھانا سب سے مزیدار ہے۔وضاحت:یہ جواب بتاتا ہے کہ کھانے کی لذت کا تعلق بھوک سے ہے، نہ کہ کھانے کی قسم سے۔ اگر انسان کو شدید بھوک لگی ہو، تو خشک روٹی بھی شہد سے زیادہ مزیدار محسوس ہوتی ہے۔ یہ سبق ہمیں یہ بھی سکھاتا ہے کہ کسی چیز کی اصل اہمیت تب ہی سمجھ آتی ہے جب اس کی طلب یا کمی محسوس ہو۔ یہ جواب قناعت اور شکر گزاری کی تعلیم دیتا ہے۔
---4. سب سے نرم بستر:بہترین بستر انصاف کرنے والے کا ہے۔وضاحت:یہ جواب اس حقیقت کو بیان کرتا ہے کہ سکون اور آرام ظاہری نرمی میں نہیں بلکہ اندرونی اطمینان میں ہے۔ ایک ظالم چاہے کتنا ہی قیمتی بستر استعمال کرے، وہ بے سکون ہی رہے گا، جبکہ ایک منصف چاہے زمین پر سوئے، اس کا ضمیر مطمئن ہوگا اور وہ پرسکون نیند لے سکے گا۔ یہ جواب انصاف کی اہمیت اور اس کے اثرات کو اجاگر کرتا ہے۔
---5. سب سے خوبصورت ملک:وہ ملک خوبصورت ہے جو آزاد ہو، جہاں کوئی غلام نہ ہو، اور جہاں حکمران ظالم نہ ہوں۔وضاحت:یہ جواب آزادی اور عدل کی اہمیت کو بیان کرتا ہے۔ ایک ایسا ملک جہاں عوام آزاد ہو، ظلم سے پاک ہو، اور باشعور حکمران ہوں، وہی حقیقی معنوں میں خوبصورت ہے۔ یہ جواب ہمیں اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ معاشرتی ترقی کا انحصار ظاہری ترقی پر نہیں، بلکہ آزادی، مساوات، اور عدل پر ہے۔ ایک ایسا ملک جہاں لوگ خوشحال، آزاد اور محفوظ ہوں، وہی مثالی کہلانے کے لائق ہے۔
---کہانی کا سبق:یہ کہانی محض ایک حکایت نہیں بلکہ زندگی کے اہم اصولوں کا مجموعہ ہے۔ لڑکی کے جوابات ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ:1. اصل قیمتی چیزیں مادی نہیں، روحانی اور اخلاقی اقدار ہیں۔
2. انصاف، آزادی، اور محبت جیسی اقدار انسانیت کی بنیاد ہیں۔
3. ظاہری دولت اور طاقت کے پیچھے بھاگنے کے بجائے انسان کو ان چیزوں کی قدر کرنی چاہیے جو زندگی کو خوبصورت اور پرسکون بناتی ہیں۔
آخر میں، یہ کہانی ہمیں اپنے ضمیر کے آئینے میں جھانکنے کا موقع فراہم کرتی ہے کہ کیا ہم ان اصولوں کے مطابق زندگی گزار رہے ہیں؟ کیا ہمارا معاشرہ انصاف، محبت، اور آزادی کی بنیاد پر قائم ہے؟
پرانے زمانے کے ایک بادشاہ نے غلاموں کے بازار میں ایک غلام لڑکی دیکھی جس کی بہت زیادہ قیمت مانگی جا رہی تھی۔ بادشاہ نے لڑکی سے پوچھا آخر تم میں ایسا کیا ہے جو سارے بازار سے تمہاری قیمت زیادہ ہے، لڑکی نے کہا؛ بادشاہ سلامت یہ میری ذہانت ہے، جس کی قیمت طلب کی جا رہی ہے۔۔
Comments