Skip to main content

معاہدہ اور اس کے اثرات: اسرائیلی شکست کا اعلان




 حماس کا بیان:
 اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔
 دشمن کا غزہ میں ہولناک قتل عام کا تسلسل اور جنگ بندی کے معاہدے کے بعد جان بوجھ کر حملوں میں شدت اس کی دہشت League نوعیت اور خونریزی کی پیاس کی تصدیق کرتا ہے۔
 اس بھیانک قتل عام کی روشنی میں جو مجرمانہ دشمن غزہ کی پٹی میں جاری رکھے ہوئے ہے، جنگ بندی کے اعلان کے بعد جان بوجھ کر ان میں اضافہ کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں گھروں، خیموں پر بمباری کے ذریعے پورے خاندان سمیت سو سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔
 مجرمانہ قبضہ جان بوجھ کر جنگ بندی معاہدے کو کمزور کرنے کی کوشش میں ان قتل عام کا ارتکاب کرتا ہے، ثالثوں پر یہ ذمہ داری ہے کہ وہ جنگی مجرم نیتن یاہو اور اس کی انتہا پسند فاشسٹ حکومت پر ان مظالم کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔
 ہم عالمی برادری، اقوام متحدہ اور تمام متعلقہ فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس صہیونی دہشت گردی کو روکنے کے لیے فوری اقدام کریں۔
 ہم انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیتے ہیں کہ وہ ان بے مثال قتل عام کی دستاویز کریں، اور مجرم دہشت گرد لیڈروں کو بین الاقوامی عدالتوں میں جوابدہ ٹھہرانے کی راہ ہموار کریں۔
 ہم دنیا بھر کے آزاد لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے عوام کی حمایت میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں، ان قتل عام اور صیہونی دہشت گردی کی مذمت کریں اور غاصب پر ہر طرح سے دباؤ ڈالیں کہ وہ غزہ، یروشلم اور مغربی کنارے میں ہمارے لوگوں کے خلاف جارحیت بند کرے۔۔۔
 اسلامی مزاحمتی تحریک - حماس
 جمعہ 17 رجب 1446ھ
 17 جنوری 2025 کے مطابق
خونریزی کو روکنے کے لیے:
 جنگ بندی کے نفاذ کے سات دن بعد تک بے گھر افراد شمالی غزہ واپس نہیں جا سکیں گے۔
 ➤ واپسی پیدل الراشد کوسٹل روڈ کے راستے ہوگی۔
 ➤ جو بھی اپنی گاڑی کے ساتھ واپس آنا چاہتا ہے اسے جنگ بندی کے نافذ ہونے کے بعد 22ویں دن تک انتظار کرنا ہوگا، کیونکہ واپسی پھر صلاح الدین روڈ کے راستے ہوگی۔
 ➤ جو لوگ نظام الاوقات پر عمل نہیں کریں گے وہ اپنے آپ کو بہت زیادہ خطرے میں ڈالیں گے۔
 ➤ مشرقی، شمالی اور جنوبی سرحدوں کے قریب ایک بفر زون قائم کیا جائے گا، جس کی گہرائی 700 میٹر ہوگی۔ پانچ علاقوں میں یہ غزہ کے اندر 1.1 کلومیٹر تک پھیلے گا۔
 ➤ ان علاقوں میں داخل ہونے سے لوگوں کی زندگیوں کو بہت زیادہ خطرہ لاحق ہو جائے گا، جس کے نتیجے میں ممکنہ طور پر موت واقع ہو سکتی ہے، کیونکہ اسرائیلی فوج کے ایک یونٹ کو اس زون میں داخل ہونے والے ہر شخص کو سزائے موت دینے کا کام سونپا جائے گا۔
 ➤ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے میں بفر زون کے خاتمے پر بات کی جائے گی۔۔۔
جنگ بندی کے حوالے سے حماس کا بیان: 

 اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔

 اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے کی شرائط پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے پیدا ہونے والی رکاوٹوں کو آج علی الصبح ثالثوں کی احسن کوششوں سے حل کر لیا گیا۔

 تحریک نے قومی قیدیوں کے تبادلے کے لیے کام کیا ہے جس میں تمام دھڑوں اور ہمارے لوگوں کے ارکان شامل ہیں۔

 ہم توثیق کرتے ہیں کہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں ہمارے آزاد کیے گئے قیدیوں کی فہرستیں اور طریقہ کار، قیدیوں کے دفتر کے ذریعے شائع کی جائیں گی۔

 ہم غزہ کی پٹی میں اپنے لوگوں کو سلام پیش کرتے ہیں، جن کی ثابت قدمی، اللہ کے بعد، اس معاہدے کی تکمیل کی بنیادی وجہ تھی۔ اللہ تعالیٰ ہماری قوم کے شہداء پر رحم فرمائے، زخمیوں کو شفاء کاملہ عطا فرمائے، اور ہماری قوم کو آزادی اور آزادی نصیب فرمائے۔

 ظہیر جبرین
 شہداء اور قیدیوں کے دفتر کے سربراہ
 اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس)

 جمعہ 17 رجب 1446ھ
 17 جنوری 2025 کے مطابق
غزہ نے تاریخ کا دھارا بدل دیا
جن کا خیال تھا کہ حماس کی مزاحمت کو ختم کر دیا گیا ہے اور اب وہ قصہ ماضی ہے، انہیں خبر ہو کہ اسرائیل کو اسی مزاحمت کے نمائندوں کے ساتھ بیٹھ کر معاہدہ کرنا پڑا ہے اور معاہدہ بھی وہی ہے جس پر فلسطینی مزاحمت پہلے دن سے رضامند تھی، مگر نیتن یاہو نے جسے قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
جن کا خیال تھا کہ غزہ اب قصہ پارینہ بن چکا اور یہاں اسرائیل ساحل کے ساتھ اب اپنی بستیاں آباد کرے گا، ان کو خبر ہو کہ معاہدے کی رو سے غزہ، غزہ والوں کے پاس ہے۔
جن کا خیال تھا کہ شمالی غزہ سے فلسطینیوں کو مکمل طور پر بے دخل کر دیا جائے گا، انہیں خبر ہو کہ شمالی غزہ پر اہل غزہ کا حق تسلیم کروا لیا گیا ہے۔
جن کو یقین تھا کہ فلاڈلفیا اور نیٹسارم کاریڈور اب ہمیشہ کے لیے اسرائیلی فوج کے بوٹوں تلے رہیں گے انہیں خبر ہو کہ دونوں کاریڈورز سے اسرائیل کو انخلا کرنا ہو گا۔
جن کا خیال تھا مزاحمت کاروں کو یوں کچل دیا جائے گا کہ ان کی نسلیں یاد رکھیں گے وہ اب بیٹھے سر پیٹ رہے ہیں کہ صرف بیت حنون میں اتنے اسرائیلی فوجی مارے گئے جتنے آج تک کی جنگوں میں نہیں مارے گئے۔ 
جن کا خیال تھا چند سر پھروں کی مزاحمت کچل دی گئی، انہیں خبر ہو کہ اسرائیلی برگیڈیر عامر اویوی دہائی دے رہا ہے کہ مزاحمت تو آج بھی پوری قوت کے ساتھ موجود ہے، لیکن اسرائیل گھائل ہو چکا، مزاحمت کار تو نئی بھرتیاں کر رہے ہیں، لیکن اسرائیل سے لوگ بھاگ رہے ہیں کہ جبری فوجی سروس نہ لی جائے۔
غزہ میں مزاحمت متحد ہے۔ لوگوں پر قیامت بیت گئی، بچے ٹھٹھر کر مر گئے، قبریں کم پڑ گئیں، لیکن کوئی تقسیم نہیں ہے۔ سب ڈٹ کر کھڑے ہیں، لہو میں ڈوبے ہیں لیکن خدا کی رحمت سے مایوس نہیں۔ اُدھر اسرائیل ہے جہاں مایوسی اور فرسٹریشن میں دراڑیں وضح ہیں۔ ہرادی یہودی اسرائیلی حکومت کو سیدھے ہو چکے ہیں کہ ملک تو چھوڑ دیں گے لیکن لڑائی میں شامل نہیں ہوں گے۔ اسرائیل کا فنانس منسٹر بزالل سموٹرچ دھمکی دے رہاہے کہ یہ معاہدہ اسرائیل کی شکست ہے، وہ حکومت سے الگ ہو جائے گا۔ نیشنل سیکیورٹی کا وزیر اتمار بن گویر بھی دہائی دے رہا ہے کہ اس وقت ایسا کوئی معاہدہ شکست کے مترادف ہے۔ایرل سیگل چیخ رہا ہے یہ معاہدہ اسرائیل پر مسلط کیا گیا ہے۔ یوسی یوشع کہتا ہے بہت برا معاہدہ ہوا لیکن ہم بے بس ہو چکے تھے، اور کیا کرتے۔ مقامی خوف فروشوں سے اب کوئی جا کر پوچھے، حساب سودو زیاں کا گوشوارہ کیا کہتا ہے۔
اسرائیل کے جنگی مبصرین دہائی دے رہے ہیں کہ جس دن امریکہ کمزور پڑ گیا یا اس نے منہ پھیر لیا اس دن اسرائیل کا کھیل ختم ہو جائے گا۔ اسرائیلی فضائیہ کے افسران گن گن کر بتا رہے ہیں کہ امریکی امداد نہ پہنچتی تو اسرائیل تیسرے ہفتے میں جنگ کے قابل نہ تھا۔ وہ حیران ہیں کہ ایک چھوٹا سا شہر ہے، ہزاروں قتل ہوئے پڑے اور لاکھوں زخمی، دنیا نے منہ موڑ رکھا، کئی ایٹم بموں کے برابر سلحہ ان پر پھونک دیا گیا، کہیں سے کوئی امداد نہیں ملی، اسلحہ تو دور کی بات انہیں کوئی مسلمان ملک پانی ا ور خوراک تک نہ دے سکا، لیکن وہ ڈٹے رہے، کیسے ڈٹے رہے۔ وہ لڑتے رہے، کیسے لڑتے رہے؟ 
کچھ وہ تھے جن کے سر قضا کھیل چکی، اور کچھ وہ تھے جو اس کے منتظر تھے، قدم مگر کسی کے نہ لڑکھڑائے۔ہبریو یونیورسٹی میں قائم عارضی وار روم میں اب پہلی تحقیق اس بات پر ہو نے لگی ہے کہ ان حالات میں مزاحمت کیسے قائم رہی؟حوصلے کیوں نہ ٹوٹے۔ دنیا اب ویت نام کی مزاحمت بھول چکی ہے۔ دنیا آئندہ یہ پڑھا کرے گی کہ غزہ میں ایسی مزاحمت کیسے ممکن ہوئی؟
جس مزاحمت کا نام لینے پر مغرب کے سوشل میڈیا کے کمیونٹی سٹینڈرڈز کو کھانسی، تپ دق، تشنج اور پولیو جیسی مہلک بیماریاں لاحق ہو جاتی تھیں، اتفاق دیکھیے اسی مزاحمت کے ساتھ مذاکرات کرنا پڑے، معاہدے میں اسی مزاحمت کا نام لکھنا پڑا اور عالم یہ ہے کہ امریکی صدر اور نو منتخب امریکی صدر میں کریڈٹ کاجھگڑا چل رہا ہے کہ سہرا کس کے سر باندھا جائے۔
دنیا اپنے فوجیوں کی تحسین کرتی ہے مگر ادھر خوف کی فضا یہ ہے کہ غزہ میں لڑنے والے اسرائیلی فوجیوں کی شناخت خفیہ رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ کہیں کسی ملک میں جنگی جرائم میں دھر نہ لیے جائیں۔ ان جنگی مجرموں کے لیے باقاعدہ مشاورتی فرمان جاری ہو رہے ہیں کہ بیرون ملک جائیں تو گرفتاری سے بچنے کے لیے کون کون سے طریقے استعمال کیے جائیں۔خود نیتن یاہو کے لیے ممکن نہیں کہ دنیا میں آزادانہ گھوم سکے۔ قانون کی گرفت میں آن ے کا خوف دامن گیر ہے۔ یہ فاتح فوج کے ڈھنگ ہیں یا کسی عالمی اچھوت کے نقوش ہیں جو ابھر رہے ہیں؟
ادھر اسرائیل میں بائیڈن کے سفیر جیک لیو کا کہنا ہے کہ ا سرائیل نے نہ صرف گلوبل ساؤتھ گنوا دیا ہے بلکہ مغرب بھی اس کے ہاتھ سے جا رہا ہے۔اس کا کہنا ہے کہ ہم تو اسرائیل کے ساتھ ہیں لیکن نئی نسل کچھ اور سوچ رہی ہے اور اگلے بیس تیس سال میں معاملات نئی نسل کے ہاتھ میں ہوں گے۔جیک لیو کے مطابق بائڈن اس نسل کا آخری صدر تھا جو اسرائیل کے قیام کے بیانیے کے زیر اثر بڑی ہوئی۔ اب بیانیہ بدل رہا ہے۔
نیا بیانیہ کیا ہے؟ نیا بیانیہ یہ ہے کہ امریکہ میں ایک تہائی یہودی ٹین ایجرز فلسطینی مزاحمت کی تائید کر رہے ہیں۔ 42 فی صد ٹین ایجر امریکی یہودیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل نسل کشی کا جرم کر رہا ہے۔ 66 فی صد امریکی ٹین ایجر یہودی فلسطینی عوام سے ہمدردی رکھتے ہیں۔۔۔۔ کیا یہ کوئی معمولی اعدادوشمار ہیں؟غزہ نے اپنی لڑائی اپنی مظلومیت اور عزیمت کے امتزاج سے لڑی ہے ورنہ مسلم ممالک کی بے نیازی تو تھی ہی، مسلمان دانشوروں کی بڑی تعداد نے بھی اپنے فیس بک اکاؤنٹ کی سلامتی کی قیمت پر غزہ کو فراموش کر دیا تھا۔
اسرائیل کا مظلومیت کا جھوٹا بیانیہ تحلیل ہو چکا ہے۔دنیا کے سب سے مہذب فاتح کی کوزہ گری کرنے والی فقیہان ِ خود معاملہ طفولیت میں ہی صدمے سے گونگے ہو چکے۔ مرعوب مجاورین کا ڈسکو کورس منہدم ہو چکا ہے۔انکے جو ممدوح مزاحمت کو ختم کرنے گئے تھے، اسی مزاحمت سے معاہدہ کر کے لوٹ رہے ہیں۔
جدوجہد ابھی طویل ہو گی، اس سفر سے جانے کتنی مزید عزیمتیں لپٹی ہوں، ہاں مگر مزاحمت باقی ہے، باقی رہے گی۔مزاحمتیں ایسے کب ختم ہوتی ہیں؟
ڈیوڈ ہرسٹ نے کتنی خوب صورت بات کی ہےغزہ نے تاریخ کا دھارا بدل دیا
یہ بیان حماس کی فلسطینی مزاحمت کی مظلومیت، استقامت، اور عزم کو اجاگر کرتا ہے، جو غزہ کے عوام کی قربانیوں اور اسرائیلی ظلم و ستم کے پس منظر میں ابھری ہے۔

اس بیان میں درج ذیل نکات قابل غور ہیں:

1. بے مثال مظالم کا انکشاف:
حماس نے اسرائیل کے جنگی جرائم کو نمایاں کیا ہے، جن میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکتیں، بے گھر افراد کی تعداد میں اضافہ، اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں شامل ہیں۔


2. بین الاقوامی برادری سے مطالبہ:
حماس نے عالمی تنظیموں، اقوام متحدہ، اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کو روکنے اور ذمہ داروں کو عالمی عدالتوں میں پیش کرنے کے لیے کردار ادا کریں۔


3. غزہ کے عوام کا حوصلہ:
غزہ کے عوام کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے، حماس نے ان کی جدوجہد کو کامیابی کا ستون قرار دیا ہے۔


4. معاہدے کی شرائط:
جنگ بندی معاہدے کے نکات کے تحت شمالی غزہ کے رہائشیوں کی واپسی کے لیے ضوابط کا اعلان کیا گیا، جن میں بفر زون کے قیام اور اس میں داخلے کی پابندیاں شامل ہیں۔


5. اسرائیل کی داخلی صورت حال:
حماس نے اسرائیلی معاشرتی اور سیاسی کشیدگی کو نمایاں کرتے ہوئے دکھایا کہ کس طرح مزاحمت نے اسرائیلی حکومت کو مجبور کیا کہ وہ اپنے اہداف میں ناکامی کا اعتراف کرے۔


6. تاریخ میں غزہ کا مقام:
حماس کا یہ موقف ہے کہ غزہ کی مزاحمت نے دنیا میں ظلم کے خلاف استقامت اور آزادی کے عزم کی نئی مثال قائم کی ہے، جو مستقبل میں دنیا کے لیے ایک مثال بنے گی۔



یہ بیان نہ صرف فلسطینی مزاحمت کے جذباتی اور عملی پہلوؤں کو اجاگر کرتا ہے بلکہ یہ عالمی برادری کو ایک اخلاقی، قانونی، اور سیاسی چیلنج بھی دیتا ہے کہ وہ ان مسائل پر اپنی ذمہ داریوں کو نبھائیں۔

)

Comments

Popular posts from this blog

یادداشت کیا ہے اور کیسے کام کرتی ہے؟

یادداشت کیا ہے اور کیسے کام کرتی ہے؟  میموری کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتی ہے؟  ہمارے ذہن میں یادداشت memory کے بننے کا عمل انتہائی حیرت انگیز اور بے حد دلچسپ ہے۔ اس پر ایک گہری نظر نہ ڈالنا نا انصافی ہوگی ۔  ہمارا دماغ ایک ریکارڈنگ ڈیوائس کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔ اسے Recording‏ ‏cognitive بھی کہہ سکتے ہیں طبی اصطلاح میں اسے Process of Mind‏ ‏process کہا جاتا ہے۔ ویسے تو یہ بہت ہی پیچیدہ عمل ہے مگر موضوع کے اعتبار سے مطلب کی بات یہ ہے کہ ہمارا ذہن حواس خمسہ سے ملنی والی ایک ایک خبر کو، ہر ایک احساس ہر جذبے کو ریکارڈ کر رہا ہے محفوظ کر رہا ہے اور ان احساسات و جذبات کو معلومات data‏  میں تبدیل کر رہا ہے۔  یہ بے حد تیز رفتار عمل ہے کہ ہمیں اس کا احساس تک نہیں ہوتا کہ سب محفوظ کیا جارہا ہے۔ سارا دن جو مشاہدات حاصل ہوتے ہیں خواہ وہ دیکھنے سے ہوں ، چکھنے سے تعلق رکھتے ہوں ، سونگھنے سے عمل میں آئیں، جو کچھ دیکھا سنا ہو اور جو بھی محسوس کیا ہو وہ عارضییادداشت short term memory کی شکل میں محفوظ کیا جاتا ہے اور رات کو نیند کے دوران غیر ضروری یادیں memories ختم delete کر د...

قادیانی ایجنٹ عمران نیازی کی کرطوت

 https://a.co/d/3npI4rg جولوگ کہتےہیں کہ عمران نیازی توبہت اچھا آدمی تھاآج یہ بھی قوم کےسامنےآگیاہےکہ آج وفاق المدارس کےصدرمفتی تقی عثمانی صاحب اور قاری حنیف جالندھری صاحب نےمولنافضل الرحمان صاحب کی معیت میں وزیراعظم پاکستان شہبازشریف سےملاقات کی۔جن نکات پربات پربات ہوٸ آپ کواندازہ ہوجاٸگاکہ عمران نیازی مدارس کیلۓکیاکیاپریشانیاں کھڑی کرگیاہے۔سب سےپہلےمدارس کےبینک اکاٶنٹ بندکردٸےتھےجو ابھی تک بندپڑےہیں۔نۓمدارس کی رجسٹریشن بندکی ہوٸ تھی کہ کوٸ نیامدرسہ نہیں بناۓگاتقریباآج علمانے12نکات وزیراعظم شہبازشریف کےسامنےرکھےہیں کہ انکوفی الفور حل کیاجاۓ۔اب بھی یوتھی بولیں گےکہ عمران نیازی اسلام کاٹھیکدار تھا۔جسکو یقین نہ آۓ وہ قاری حنیف جالندھری صاحب کایہ آڈیوپیغام سن لےجو انہوں نےمدارس کےعلمإ کوبھیجاہے۔ <script type='text/javascript' src='//pl19722811.highrevenuegate.com /ca/ad/cf/caadcfb1020690554208b1c658527569.js'></script> https://www.highrevenuegate.com/fjnc7zsbq?key=65daa712736ff3f3ba97ed9dd1c7c4a5

All-in-One Smart Home Gym, Smart Fitness Trainer Equipment, Total Body Resistance Training Machine, Strength Training Machine

  About this item All-in-One Smart Home Gym:Speediance is revolutionizing the way you work out by delivering all the benefits of the gym straight to your home. Our state-of-the-art machine combines cardio and strength training so you can achieve a full-body workout without leaving your living room. High-Performance Engines:Speediance’s digital weight system provides convenience and reliability. Limited Space, Unlimited Possibility:Speediance provides up to 220 lbs of adaptive resistance, 630+ moves, 230+ classes, and dynamic weight modes for unparalleled full-body training. With Freelift and partner mode, you can customize your workout experience like never before. Plus, enjoy the convenience of cardio and strength training in one machine, all while taking up minimal space in your home. Take Your Cardio up a Notch:Elevate your cardio training with Speediance's innovative Ski Mode. With two ski handles and 10 customizable height settings, this mode transforms your workout into a dyn...