یہ تحریر ایک پرزور اپیل اور تحریک پر مبنی ہے، جو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے جدوجہد کرنے والوں کو متحد اور متحرک کرنے کے لیے لکھی گئی ہے۔ اس میں چند اہم نکات کو اجاگر کیا گیا ہے:1. وقت کی اہمیت:تحریر میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا فیصلہ قریب آ سکتا ہے، کیونکہ 20 جنوری صدر جو بائیڈن کی مدتِ صدارت کے اختتام کے قریب ہے۔ یہ ایک اہم موقع ہے کیونکہ صدر اپنے اختتامی دنوں میں خصوصی اختیارات استعمال کر سکتے ہیں۔2. جذباتی وابستگی:عافیہ صدیقی کو "پاکستانی ماں" اور "بے گناہ قیدی" کے طور پر پیش کیا گیا ہے، تاکہ قارئین کے دلوں میں ہمدردی اور قربانی کا جذبہ پیدا ہو۔ فلسطین اور دیگر مظلوم مسلمانوں کے لیے دکھائے گئے جذبے کا موازنہ ڈاکٹر عافیہ کے معاملے سے کیا گیا ہے، تاکہ لوگوں کو مزید متحرک کیا جا سکے۔3. عمل کی دعوت:تحریر صرف جذباتی اپیل تک محدود نہیں، بلکہ عملی قدم اٹھانے پر زور دیتی ہے۔ لوگوں کو تحریک دی جا رہی ہے کہ وہ اپنی آواز بلند کریں، دستخطی مہم میں حصہ لیں، اور صدر جو بائیڈن پر دباؤ ڈالیں کہ وہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا حکم جاری کریں۔4. امت کا تصور:یہ پیغام مسلمانوں کو متحد ہونے کی دعوت دیتا ہے، عافیہ صدیقی کی تکلیف کو امت کی تکلیف کے طور پر پیش کیا گیا ہے، اور یہ کہا گیا ہے کہ امت ایک جسم کی مانند ہے، جس کے کسی ایک حصے کی تکلیف کو پورا جسم محسوس کرتا ہے۔5. حوصلہ افزائی:پیغام میں یہ ذکر کیا گیا ہے کہ 7 لاکھ دستخط ہو چکے ہیں اور صرف 3 لاکھ مزید دستخط درکار ہیں۔ یہ ایک حوصلہ افزا انداز ہے تاکہ لوگ مزید جدوجہد کے لیے تیار ہوں۔نتیجہ:یہ تحریر ایک یاد دہانی ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے آواز اٹھانا نہ صرف ایک انسانی فریضہ ہے بلکہ امت مسلمہ کی وحدت، ہمدردی اور انصاف کی جنگ کا حصہ ہے۔ یہ پیغام لوگوں کو متحد ہو کر عملی اقدامات کرنے کی دعوت دیتا ہے تاکہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کو ممکن بنایا جا سکے۔*ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی: فیصلے کی گھڑیاں قریب ہیں!* "یہ وقت صرف لمحے گننے کا نہیں، ہر لمحہ قیمتی بنا کر جدوجہد کا ہے۔ آج 20 جنوری قریب آ رہا ہے، اور یہ وہ آخری موقع ہو سکتا ہے جب ہم ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے لیے کوئی مثبت فیصلہ دیکھ سکیں۔ ابھی سے صدر جو بائیڈن کے عہدے کا اختتام شروع ہو چکا ہے، اور ہر گزرتا دن ہمارے لیے ایک یاد دہانی ہے کہ ہماری آواز کمزور نہیں، لیکن دیر ہو سکتی ہے!غزہ اور فلسطین میں خون کی ہولی کھیلنے والوں کے خلاف ہم جو جذبہ رکھتے ہیں، کیا وہی جذبہ اپنی بہن عافیہ کے لیے نہیں دکھا سکتے؟ وہ پاکستانی ماں، وہ بے گناہ قیدی، جس نے کبھی اپنے حق کے لیے ہتھیار نہیں اُٹھائے، آج ہماری زبانوں پر، ہمارے قلموں پر، اور ہمارے عمل میں کسی بھی قیمت پر
خاموش نہیں رہنی چاہیے۔اب 12 دن باقی رہ گئے ہیں! یہ وقت معمولی سرگرمی کا نہیں، بلکہ ہم سب کو اپنی پوری توانائی کے ساتھ یہ مطالبہ کرنا ہوگا کہ صدر جو بائیڈن اپنے آخری اختیارات کو استعمال کریں اور ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کا حکم دیں۔ _یہ وقت کا تقاضا ہے، یہ انسانیت کا مطالبہ ہے، یہ انصاف کی جنگ ہے!_ ہماری کوشش، ہماری دعائیں، اور ہماری آواز ہی وہ چراغ ہیں جو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی آزادی کی امیدوں کو روشن کر سکتے ہیں۔ _کیا آپ تیار ہیں؟ آج ہی اپنی آواز بلند کریں، ہر جگہ، ہر فورم پر یہ صدا بلند کریں:_ *20 جنوری سے پہلے، ڈاکٹر عافیہ کو رہا کرو! الحَمْدُ اِللہ تقریباً 7 لاکھ دستخط ہو چکے ہیں۔ . . . صرف تقریبا 3لاکھ درخواستیں باقی ہیں۔ ہم یہ کر سکتے ہیں۔ اپنے خاندان اور دوستوں سے درخواست پر دستخط کرنے اور یہ پیغام پھیلانے کو کہیں۔یاد رکھیں یہ امت ایک جسم کی مانند ہے۔۔۔اس بہن کی تکلیف کو اپنی تکلیف سمجھ کر محسوس کریں x
خاموش نہیں رہنی چاہیے۔
Comments