*بھولنا سیکھیں*ایک بوڑھا آدمی کانچ کے برتنوں کا بڑا سا ٹوکرا سر پر اٹھائے شہر بیچنے کے لئے جارہا تھا۔ چلتے چلتے اسے ہلکی سی ٹھوکر لگی تو ایک
کانچ کا گلاس ٹوکرے سے پھسل کر نیچے گر پڑا اور ٹوٹ گیا۔ بوڑھا آدمی اپنی اسی رفتار سے چلتا رہا جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔___ پیچھے چلنے والے ایک اور راہگیر نے دیکھا تو بھاگ کر بوڑھے کے پاس پہنچا اور کہا: " بابا جی! آپ کو شاید پتہ نہیں چلا، پیچھے آپ کا ایک برتن ٹوکرے سے گر کر ٹوٹ گیا ہے"بوڑھا اپنی رفتار کم کیے بغیر بولا: " بیٹا مجھے معلوم ہے "راہگیر: " حیران ہو کر بولا__، بابا جی! " آپ کو معلوم ہے تو رکے نہیں "بوڑھا؛ " بیٹا جو چیز گر کر ٹوٹ گئی اس کے لیے اب رکنا بےکار ہے،___ بالفرض میں اگر رک جاتا،__ ٹوکرا زمیں پر رکھتا،___ اس ٹوٹی چیز کو جو اب جڑ نہیں سکتی کو اٹھا کر دیکھتا، __ افسوس کرتا، __ پھر ٹوکرا اٹھا کر سر پر رکھتا تو میں اپنا ٹائم بھی خراب کرتا، __ٹوکرا رکھنے اور اٹھانے میں کوئی اور نقصان بھی کر لیتا اور شہر میں جو کاروبار کرنا تھا __ افسوس اور تاسف کے باعث وہ بھی خراب کرتا۔ ___ بیٹا، میں نے ٹوٹے گلاس کو وہیں چھوڑ کر اپنا بہت کچھ بچا لیا ہے"ہماری زندگی میں کچھ پریشانیاں، غلط فہمیاں، نقصان اور مصیبتیں بالکل اسی ٹوٹے گلاس کی طرح ہوتی ہیں کہ جن کو ہمیں بھول جانا چاہیے، چھوڑ کر آگے بڑھ جانا چاہیے۔کیوں؟؟؟؟؟ کیونکہ یہ وہ بوجھ ہوتے ہیں جو آپ کی رفتار کم کر دیتے ہیں آپ کی مشقت بڑھا دیتے ہیں آپ کے لیے نئی مصیبتیں اور پریشانیاں گھیر لاتے ہیں آپ سے مسکراہٹ چھین لیتے ہیں آگے بڑھنے کا حوصلہ اور چاہت ختم کر ڈالتے ہیں۔ اس لیے اپنی پریشانیوں، مصیبتوں اور نقصانات کو بھولنا سیکھیں اور آگے بڑھ جائیں۔اس کہانی کا مقصد یہ ہے کہ ہمیں زندگی کے ان واقعات اور حالات کو چھوڑنا سیکھنا چاہیے جو ہمارے قابو سے باہر ہیں یا جو ماضی میں ہو چکے ہیں اور جنہیں واپس لانا ممکن نہیں۔بوڑھے آدمی نے ایک گلاس ٹوٹنے کے واقعے کو اس نظر سے دیکھا کہ یہ ایک نقصان ہے جو ہو چکا ہے اور اس پر مزید وقت اور توانائی ضائع کرنا بے معنی ہوگا۔ اگر وہ رک کر اس گلاس کو اٹھاتا، افسوس کرتا، یا واپس جوڑنے کی کوشش کرتا تو اس سے نہ صرف اس کا وقت ضائع ہوتا بلکہ وہ مزید مسائل میں الجھ سکتا تھا۔وضاحت کے اہم نکات:1. وقت کی قدر:بوڑھے آدمی نے سکھایا کہ جو چیز ختم ہو گئی ہو، اس پر افسوس کرنے کے بجائے اپنے وقت اور توانائی کو بچا کر آگے بڑھنا زیادہ فائدہ مند ہے۔
2. ماضی کو چھوڑنے کا درس:زندگی میں ایسی پریشانیاں، نقصان یا غلط فہمیاں آتی ہیں جو "ٹوٹے گلاس" کی طرح ہوتی ہیں۔ ان کے بارے میں بار بار سوچنا ہمیں مزید نقصان پہنچا سکتا ہے۔ بہتر یہی ہے کہ انہیں چھوڑ کر اپنی توجہ مستقبل پر مرکوز کریں۔
3. افسوس اور مایوسی کو روکنا:اگر ہم ہر گزرے نقصان یا پریشانی کو اپنی زندگی کا حصہ بنائے رکھیں تو یہ ہمیں نہ صرف جذباتی طور پر تھکا دے گا بلکہ ہماری موجودہ کارکردگی اور خوشی کو بھی متاثر کرے گا۔
4. مثبت رویہ اپنانا:اس سبق کا بنیادی پیغام یہ ہے کہ انسان کو زندگی میں آنے والے چیلنجز کا سامنا حوصلے سے کرنا چاہیے اور ان سے سبق لے کر آگے بڑھنا چاہیے، بجائے اس کے کہ وہ ماضی میں گم ہو جائے۔
عملی سبق:آپ کی زندگی میں جو کچھ ٹوٹ گیا، ختم ہو گیا یا خراب ہو گیا، اس پر افسوس کرنے کے بجائے اپنی توجہ ان مواقع پر دیں جو آپ کے آگے ہیں۔گزرے وقت اور نقصان کو یاد کرتے رہنے سے آپ کی زندگی کی رفتار رک سکتی ہے، اس لیے "بھولنا" اور "آگے بڑھنا" ہی دانشمندی ہے۔
یہ سبق ہمیں بتاتا ہے کہ زندگی کو خوشحال اور کامیاب بنانے کے لیے ماضی کے بوجھ کو چھوڑ کر حال پر توجیہ تحریر ایک خوبصورت اور بصیرت افروز سبق پر مبنی ہے۔ یہ ہمیں زندگی کی حقیقت کو قبول کرنے اور بے جا افسوس یا تاسف میں وقت ضائع کرنے کے بجائے آگے بڑھنے کی تلقین کرتی ہے۔یہ الفاظ یاد رکھنے کے لائق ہیں:"جو چیز گر کر ٹوٹ گئی اس کے لیے رکنا بےکار ہے""پریشانیاں اور نقصانات زندگی کا حصہ ہیں، لیکن یہ آپ کی رفتار کم نہ کریں"
زندگی کے سفر میں مشکلات آئیں گی، لیکن اگر ہم ہر مشکل پر رک کر افسوس کرتے رہیں، تو ہم کبھی منزل تک نہیں پہنچ سکتے۔"بھولنا سیکھیں" اس لیے ضروری ہے تاکہ ہم ماضی کے بوجھ سے آزاد ہوکر اپنی توانائیاں حال اور مستقبل کے لیے محفوظ رکھ سکیں۔یہ پیغام ہمیں سکھاتا ہے کہ زندگی کی خوبصورتی ان لمحات میں ہے جب ہم مسائل کو قبول کرتے ہیں، سبق سیکھتے ہیں، اور مثبت رویے کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں۔ہبہت خوبصورت اور گہری نصیحت ہے۔ زندگی میں ہمیں کئی بار ایسے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جہاں ماضی کی تلخ یادیں، پریشانیاں، یا نقصانات ہماری موجودہ زندگی پر بوجھ بن جاتے ہیں۔ اگر ہم ان پر افسوس کرتے رہیں، تو نہ صرف ہمارا حال خراب ہوتا ہے بلکہ ہمارا مستقبل بھی متاثر ہوتا ہے۔
"بھولنا سیکھنا" دراصل ایک بڑی حکمت اور ذہنی سکون کی علامت ہے۔ یہ رویہ نہ صرف ہماری زندگی کو آسان بناتا ہے بلکہ ہمیں آگے بڑھنے کی طاقت بھی دیتا ہے۔ اس کہانی کے بوڑھے آدمی نے عملی طور پر جو رویہ اختیار کیا، وہ ہم سب کے لیے سبق ہے کہ:
جو چیز واپس نہیں آ سکتی، اس پر وقت اور توانائی ضائع نہ کریں۔
اپنی توجہ اور کوشش کو اُن چیزوں پر مرکوز کریں جنہیں آپ بہتر بنا سکتے ہیں۔
ماضی کے بوجھ کو چھوڑ کر مستقبل کی جانب بڑھیں۔
یہ حکمتِ عملی زندگی کو بامقصد اور کامیاب بناتی ہے۔
دینا ہی کامیابی کی کنجی ہے۔
کانچ کا گلاس ٹوکرے سے پھسل کر نیچے گر پڑا اور ٹوٹ گیا۔
Comments