*جب بھی شدید سردی کے دو ماہ آتے ہیں۔ فیس بک پر اس طرح کی پوسٹیں شروع ہوجاتی ہیں*
"والد صاحب/ والدہ محترمہ/ ساس صاحبہ/ سسر صاحب کا قضائے الہی سے انتقال ہوگیا"
ہم آپ کو خبردار کر رہے ہیں کہ ان بزرگوں کا انتقال سردی سے ہوتا ہے۔
والدین کبھی بھی اولاد سے کچھ نہیں مانگتے۔ انہیں اشد ضرورت بھی ہو تو نہیں مانگتے۔ یہ کام ان سے ہو ہی نہیں پاتا۔ حتی کہ ساری زندگی ۔۔۔مساجد و مدارس کو چلانے کے لیۓچندہ مانگنے والا مولوی بھی بوڑھاپے میں اولاد سے کچھ نہیں مانگ پاتا
سو خود احساس کیا کیجئے اور انہیں گرم رضائیاں، گرم کپڑے، کوٹ، گرم موزے، جوتے اور گرم خوراکیں مہیا کیجئے۔
اور یہ بات اچھی طرح سمجھ لیجئے کہ ان کی رضائی آپ کی رضائی سے ڈبل اور ان کے گرم کپڑے آپ کے گرم کپڑوں سے زیادہ گرم ہونے چاہئیں۔ کیونکہ بوڑھاپے میں سردی زیادہ لگتی ہے۔ باقی قوتوں کی طرح ان کی قوت مدافعت بھی بہت کمزور ہوچکی ہوتی ہے۔ سردیوں میں بزرگوں کی اموات میں غیر معمولی اضافہ اس نالائق اولاد کی وجہ سے ہوتا ہے جو ان باتوں کا شعور ہی نہیں رکھتے۔ یہ کم بخت جا کر پوچھتے
*"ابا جی کچھ چاہئے تو نہیں ؟"*
وہ آگے سے ناں میں جواب دیدیتے ہیں اور یہ اس ناں کو قبول کر لیتے ہیں
جس طرح آپ کے بچپن میں والدین اس بات پر توجہ دیا کرتے تھے کہ آپ کے گرم کپڑے پورے ہیں یا نہیں ؟ بعینہ وہی رول اب آپ نے پلے کرنا ہے۔ پوچھا مت کیجئے والدین سے۔ پوچھیں گے تو جواب ناں میں ملے گا !
*اس انتہائی اہم پیغام پر خود بھی عمل کرنا اور اس کو دوسروں تک پہنچانا آپ کی زمہ داری ہے امید کرتے ہیں احباب عمل کریں گے ان شاءاللہ تعالٰی*
Comments