Skip to main content

. مرد ایک کردار

 آپ کا خاوند ، آپ کے گھر کی چھت :
.
کبھی سوچا تو ہو گا کہ روٹھتا ہے ، الجھتا ہے ، جھگڑتا ہے لیکن ایسا کیا ہے کہ ہمیشہ لوٹ کے آ جاتا ہے - بہت مضبوط دکھائی دیتا ہے ، اک دیوار کی مانند گھر کے گھر کو حصار باندھے سنبھالے رکھتا ہے ، لیکن ایسا کمزور سا ہوتا ہے کہ سوہنی کا اپنا کچا گھڑا بھی کیا کمزور ہو گا ، ایک دم سے ڈھے جاتا ہے - کبھی سوچیے تو سہی کہ کس ناز سے کہا گیا کہ :
وہ کہیں بھی گیا، لَوٹا تو مرے پاس آیا. 
بس یہی بات اچھی مرے ہرجائی کی.
 جانتے ہیں یہ ناز سے کہا گیا جملہ مرد کی اس کمزوری کا جیتا جاگتا نشان ہے کہ وہ ہمیشہ ہار جاتا ہے -
میں روز وہاں سے گزرتا ہوں ، بہت بار انکھوں میں پانی اترنے لگتا ہے لیکن اشارے کی بتی سبز ہو جاتی ہے - اردو بازار سے جب چوبرجی کی طرف جائیں تو ایک چوراہے پر رات کو وہ فٹ پاتھ پر بیٹھی ہوتی ہے - ساتھ میں اس کے دو بیٹے ہوتے ہیں ، جو سات آٹھ برس کے رہے ہوں گے - ایک دم بہت پیارے بچے ہیں ، ایسے کہ دیکھتے ہی ان پر پیار آ جائے - میں کوئی ایسا پارسا نہیں کہ راہ چلتی عورت کو دیکھ کے اندھا ہو جاتا ہوں ، لیکن ایسا بھی نہیں کہ گھر چھوڑنے چلا جاؤں - لیکن اس خاتون کو میں نے بہت بار غور سے دیکھا ، بہت اہتمام سے نقاب کیا ہوتا ہے ، انکھیاں بھی بہت حد تک چھپی ہوئی سو ایسی راکھ کو کیا کریدا جا سکتا ہے اور کیا ڈھونڈا جا سکتا ہے ؟؟ -
 پھر میں اس کے بہت معصوم سے بچوں کو دیکھتا ہوں اور تب تک دیکھتا ہوں جب تک ٹریفک کی بتی سبز نہیں ہو جاتی - 
پیارے بچے کپڑے کا رومال لیے قطار اندر قطار گاڑیوں کے آگے پیچھے بھاگتے ہیں . اشارہ کھلنے سے پہلے ان کو کچھ بیچنا ہوتا ہے ، بہت سے لوگ ان کو پیسے دے کے آگے بڑھ جاتے ہیں - ایک روز کسی نے پولیسٹر کیا نیا لحاف پکڑا دیا . ایسا خوش کہ ہفت اقلیم کی دولت مل گئی -اس ایک آدھ منٹ میں میں مجھے یہی خیال آ رہا ہوتا ہے کہ اس گھر کی دیوار کیا ہوئی ، حصار کہاں گیا ، ان بچوں کا باپ کیا ہوا ...کہ یہ سڑک پر آ گئے -
معلوم ہے کہ بچے باپ کے بنا "رل" جاتے ہیں ، عورت کا اپنا سائبان دور ہواؤں میں بکھر جاتا ہے - زمانے کی تیز آندھیاں اس کے دامن کو ریگ گذار بنا چھوڑتی ہیں -
اسی سڑک پر فیملی کورٹ ہے کبھی صبح کے وقت یہاں سے گزریئے - بہت سی مائیں اپنے بوڑھے باپوں کو ساتھ لیے اپنے طلاق کے مقدماٹکی تاریخ پر چلی آ رہی ہوتی ہیں - ساتھ میں بچے اس لیے کہ عدالت میں ان کے باپ منتظر ہوتے ہیں - کبھی یوں بھی ہوتا ہے کہ بچہ باپ کے پاس اور ماں کے آنسو جگر کو چھلنی کر رہے ہوتے ہیں - 
برا ہو اہل مغرب کی تھذیب کا کہ اس کے اثرات نے ہمارے اس سادہ سادہ سے اور آسان سے معاشرے کو برباد کر دیا ، گھرانے اور گھروندے ٹوٹ ، بکھر رہے ہیں - اس کا بنیادی سبب یہی نا قدر شناسی ہے اک دوسرے سے حقوق ، عزت سے اعراض ہے اور اپنے "زور بازو " پر ضرورت سے زیادہ مان ہے - اس جملے اور سوچ نے برباد کر کے رکھ دیا کہ " میں عورت ہوں لیکن کسی سے کیا کم ہوں "-
خاوند ، محض بچوں کا باپ نہیں ہوتا ، نہ عورت کا شوہر ، اک حصار ہوتا ہے - جب رخصت ہوتا ہے تو سب کچھ بکھر جاتا ہے - چھت کے بنا کسی گھر کا تصور کیجئے ، دیواریں کاٹ کھانے کو دوڑیں گی - 
بہت شکوے ہوتے ہیں ، شکایت ہوتی ہیں ، بہت لاپرواہ ایسے کہ کبھی بہتے آنسوں کو بھی بھول جائیں اور کبھی معمولی سے دکھ پر خود بھی رو اٹھیں - لیکن ہمیشہ لوٹ کے بھی آتے ہیں اور چھت بھی بنے رہتے ہیں -
 چھت کی کہی کچھ ایسی غلط تو نہ کہی - اچھا ذرا تصور کیجئے نا - ایک گھر ہے اچھا سا دروازہ ، مکمل تیار دیواریں ، لیکن ان پر چھت نہیں ، ہے نا ایک دم ویرانی کا تصور -
بھلے کوئی اس چھت کی جانچ نہ کر پائے ، لیکن مصائب کی بارش ہو یا وقت کی تیز دھوپ ان کو روکتی ضرور ہے - بہت اچھا نہیں ہوتا ، بے حس ، لاپرواہ ، دکھ کو نہ جاننے والا ، کبھی کبھی کٹھور دل ..... لیکن پلٹتا ہے تو ہمیشہ سائبان بن جاتا ہے - 
بہت کم حوصلہ ہوتا ہے ، لیکن ایسا حوصلے والا کہ کبھی کبھی آپ کی حد سے بڑھی ہوئی تلخ نوائی کو یوں ہنس کے سہہ جاتا ہے کہ بعد میں خود بھی حیران سا رہتا ہے -
اچھا ! ظرف کا ممکن ہے کم ہو ، لیکن ایسا مضبوط "ظرف " ہوتا ہے کہ آپ توڑ کے خود بھی ٹوٹ جائیں - اور جانتے ہیں ؟
قیمتی اور مضبوط برتن جب ٹوٹتے ہیں تو جڑتے ہی نہیں - سو ان کو گنوایا نہ کیجئے ، ان کی قدر کیا کیجئے...
## آپ کی تحریر پر مبنی ایک کہانی
**عنوان:** چھت کا سائبان
**کہانی:**
ایک بار کی بات ہے، ایک چھوٹا سا گاؤں تھا۔ اس گاؤں میں ایک جوڑا رہتا تھا، زینب اور اُس کا شوہر عمران۔ عمران ایک سادہ سا کسان تھا اور زینب گھر سنبھالتی تھی۔ ان کا ایک چھوٹا سا گھر تھا اور دو پیارے سے بچے۔
عمران کبھی کبھار اپنی طبیعت کی وجہ سے گھر سے دور رہتا تھا۔ وہ بازار جاتا، دوستوں سے ملتا، یا کبھی کبھی مزدوری بھی کرتا تھا۔ زینب کو عمران کی یہ عادت اچھی نہیں لگتی تھی۔ وہ سوچتی تھی کہ عمران کو گھر پر رہنا چاہیے اور بچوں کی پرورش میں اس کی مدد کرنی چاہیے۔ 
ایک دن، زینب نے عمران سے کہا، "تم ہمیشہ گھر سے دور کیوں رہتے ہو؟ بچوں کو تمہاری بہت ضرورت ہے۔" 
عمران نے مسکرا کر کہا، "میں جانتا ہوں زینب، لیکن مجھے کچھ پیسے بھی تو کمانے ہیں ناں؟"
زینب نے جواب دیا، "پیسے تو اہم ہیں، لیکن بچوں کا ساتھ دینا بھی بہت ضروری ہے۔"
عمران نے زینب کی بات مان لی اور گھر پر زیادہ وقت گزارنے لگا۔ وہ بچوں کے ساتھ کھیلتا، انہیں کہانیاں سناتا اور ان کی مدد کرتا۔ زینب بہت خوش تھی۔
ایک دن، گاؤں میں ایک تہوار تھا۔ عمران اور زینب نے اپنے بچوں کے ساتھ مل کر تہوار منایا۔ رات کو جب وہ آسمان کی طرف دیکھ رہے تھے تو زینب نے عمران سے کہا، "عمران، تم جانتے ہو، تم ہمارے گھر کی چھت ہو۔ تم ہمیں سورج کی تپش اور بارش سے بچاتے ہو۔"
عمران نے مسکرا کر کہا، "اور تم میرے لیے زمین ہو، جہاں میں آ کر آرام کرتا ہوں۔"
اس کے بعد سے، عمران اور زینب نے ایک ساتھ بہت خوشی سے زندگی گزاری۔ انہوں نے سیکھا کہ ایک گھر میں شوہر اور بیوی دونوں کی اہمیت ہوتی ہے۔؟
**کہانی:**
ایک بار کی بات ہے، ایک چھوٹا سا گاؤں تھا۔ اس گاؤں میں ایک جوڑا رہتا تھا، زینب اور اُس کا شوہر عمران۔ عمران ایک سادہ سا کسان تھا اور زینب گھر سنبھالتی تھی۔ ان کا ایک چھوٹا سا گھر تھا اور دو پیارے سے بچے۔
عمران کبھی کبھار اپنی طبیعت کی وجہ سے گھر سے دور رہتا تھا۔ وہ بازار جاتا، دوستوں سے ملتا، یا کبھی کبھی مزدوری بھی کرتا تھا۔ زینب کو عمران کی یہ عادت اچھی نہیں لگتی تھی۔ وہ سوچتی تھی کہ عمران کو گھر پر رہنا چاہیے اور بچوں کی پرورش میں اس کی مدد کرنی چاہیے۔ 
ایک دن، زینب نے عمران سے کہا، "تم ہمیشہ گھر سے دور کیوں رہتے ہو؟ بچوں کو تمہاری بہت ضرورت ہے۔" 
عمران نے مسکرا کر کہا، "میں جانتا ہوں زینب، لیکن مجھے کچھ پیسے بھی تو کمانے ہیں ناں؟"
زینب نے جواب دیا، "پیسے تو اہم ہیں، لیکن بچوں کا ساتھ دینا بھی بہت ضروری ہے۔"
عمران نے زینب کی بات مان لی اور گھر پر زیادہ وقت گزارنے لگا۔ وہ بچوں کے ساتھ کھیلتا، انہیں کہانیاں سناتا اور ان کی مدد کرتا۔ زینب بہت خوش تھی۔
ایک دن، گاؤں میں ایک تہوار تھا۔ عمران اور زینب نے اپنے بچوں کے ساتھ مل کر تہوار منایا۔ رات کو جب وہ آسمان کی طرف دیکھ رہے تھے تو زینب نے عمران سے کہا، "عمران، تم جانتے ہو، تم ہمارے گھر کی چھت ہو۔ تم ہمیں سورج کی تپش اور بارش سے بچاتے ہو۔"
عمران نے مسکرا کر کہا، "اور تم میرے لیے زمین ہو، جہاں میں آ کر آرام کرتا ہوں۔"
اس کے بعد سے، عمران اور زینب نے ایک ساتھ بہت خوشی سے زندگی گزاری۔ انہوں نے سیکھا کہ ایک گھر میں شوہر اور بیوی دونوں کی اہمیت ہوتی ہے۔
. کیا آپ کے خیال میں آج کل کے خاندانوں میں مردوں کی اہمیت کم ہو رہی ہے؟
. کیا آپ کے خیال میں خواتین کو اپنے حقوق کے لیے لڑنا چاہیے؟
. کیا آپ کے خیال میں معاشرے میں مردوں اور عورتوں کے درمیان برابری قائم ہونی چاہیے؟
. آئیے ہم سب مل کر ایک مضبوط اور خوشحال خاندان کے لیے کام کریں۔
. آئیے ہم ایک دوسرے کی قدر کریں اور ایک دوسرے کا ساتھ دیں۔
. آئیے ہم اپنے معاشرے کو ایک بہتر جگہ بنانے کے لیے کوشش کریں۔
. #Family
#Relationship
. #Marriage
# Men
# Woman
. #Society
. #Civilization
. #family system
. #Home
. #love
#Love
. # life
. #Society
. #Blog
. #Writing
.#human_relationship
• #social_issues
. #Gender_Equality
. #Divorce
. # girl



Comments

Popular posts from this blog

یادداشت کیا ہے اور کیسے کام کرتی ہے؟

یادداشت کیا ہے اور کیسے کام کرتی ہے؟  میموری کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتی ہے؟  ہمارے ذہن میں یادداشت memory کے بننے کا عمل انتہائی حیرت انگیز اور بے حد دلچسپ ہے۔ اس پر ایک گہری نظر نہ ڈالنا نا انصافی ہوگی ۔  ہمارا دماغ ایک ریکارڈنگ ڈیوائس کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔ اسے Recording‏ ‏cognitive بھی کہہ سکتے ہیں طبی اصطلاح میں اسے Process of Mind‏ ‏process کہا جاتا ہے۔ ویسے تو یہ بہت ہی پیچیدہ عمل ہے مگر موضوع کے اعتبار سے مطلب کی بات یہ ہے کہ ہمارا ذہن حواس خمسہ سے ملنی والی ایک ایک خبر کو، ہر ایک احساس ہر جذبے کو ریکارڈ کر رہا ہے محفوظ کر رہا ہے اور ان احساسات و جذبات کو معلومات data‏  میں تبدیل کر رہا ہے۔  یہ بے حد تیز رفتار عمل ہے کہ ہمیں اس کا احساس تک نہیں ہوتا کہ سب محفوظ کیا جارہا ہے۔ سارا دن جو مشاہدات حاصل ہوتے ہیں خواہ وہ دیکھنے سے ہوں ، چکھنے سے تعلق رکھتے ہوں ، سونگھنے سے عمل میں آئیں، جو کچھ دیکھا سنا ہو اور جو بھی محسوس کیا ہو وہ عارضییادداشت short term memory کی شکل میں محفوظ کیا جاتا ہے اور رات کو نیند کے دوران غیر ضروری یادیں memories ختم delete کر د...

قادیانی ایجنٹ عمران نیازی کی کرطوت

 https://a.co/d/3npI4rg جولوگ کہتےہیں کہ عمران نیازی توبہت اچھا آدمی تھاآج یہ بھی قوم کےسامنےآگیاہےکہ آج وفاق المدارس کےصدرمفتی تقی عثمانی صاحب اور قاری حنیف جالندھری صاحب نےمولنافضل الرحمان صاحب کی معیت میں وزیراعظم پاکستان شہبازشریف سےملاقات کی۔جن نکات پربات پربات ہوٸ آپ کواندازہ ہوجاٸگاکہ عمران نیازی مدارس کیلۓکیاکیاپریشانیاں کھڑی کرگیاہے۔سب سےپہلےمدارس کےبینک اکاٶنٹ بندکردٸےتھےجو ابھی تک بندپڑےہیں۔نۓمدارس کی رجسٹریشن بندکی ہوٸ تھی کہ کوٸ نیامدرسہ نہیں بناۓگاتقریباآج علمانے12نکات وزیراعظم شہبازشریف کےسامنےرکھےہیں کہ انکوفی الفور حل کیاجاۓ۔اب بھی یوتھی بولیں گےکہ عمران نیازی اسلام کاٹھیکدار تھا۔جسکو یقین نہ آۓ وہ قاری حنیف جالندھری صاحب کایہ آڈیوپیغام سن لےجو انہوں نےمدارس کےعلمإ کوبھیجاہے۔ <script type='text/javascript' src='//pl19722811.highrevenuegate.com /ca/ad/cf/caadcfb1020690554208b1c658527569.js'></script> https://www.highrevenuegate.com/fjnc7zsbq?key=65daa712736ff3f3ba97ed9dd1c7c4a5

All-in-One Smart Home Gym, Smart Fitness Trainer Equipment, Total Body Resistance Training Machine, Strength Training Machine

  About this item All-in-One Smart Home Gym:Speediance is revolutionizing the way you work out by delivering all the benefits of the gym straight to your home. Our state-of-the-art machine combines cardio and strength training so you can achieve a full-body workout without leaving your living room. High-Performance Engines:Speediance’s digital weight system provides convenience and reliability. Limited Space, Unlimited Possibility:Speediance provides up to 220 lbs of adaptive resistance, 630+ moves, 230+ classes, and dynamic weight modes for unparalleled full-body training. With Freelift and partner mode, you can customize your workout experience like never before. Plus, enjoy the convenience of cardio and strength training in one machine, all while taking up minimal space in your home. Take Your Cardio up a Notch:Elevate your cardio training with Speediance's innovative Ski Mode. With two ski handles and 10 customizable height settings, this mode transforms your workout into a dyn...