کتاب: حیاۃ الصحابہ ؓ
کتاب: حیاۃ الصحابہ ؓ
صحابہ کرام ؓ کی بیعت
عنوان: بات سننے اور خوشی سے ماننے پر بیعت ہونا
حضرت عبیداللہ بن رافع ؓ فرماتے ہیں کہ شراب کے چند مشکیزے کہیں سے آئے۔ حضرت عُبادہ بن صامت ؓ نے جا کر اُن تمام مشکیزوں کو پھاڑ دیا اور کہا کہ ہم لوگ حضور ﷺ سے اس بات پر بیعت ہوئے کہ دل چاہے یا نہ چاہے ہر حال میں بات سنا کریں گے اور مانا کریں گے، تنگی اور وسعت دونوں حالتوں میں (اللہ کی راہ میں ) خرچ کریں گے، اَمر بالمعروف اور نہی عن المنکر کریں گے اور ہم اللہ کی خو شنودی کی بات کہیں گے، اللہ کے بارے میں کسی کی ملامت سے نہیں ڈریں گے۔ اور جب حضور ﷺ ہمارے ہاں یثرِب تشریف لائیں گے تو ہم آپ کی مدد کریں گے اور اُن تمام چیزوں سے آپ کی حفاظت کریں گے جن سے ہم اپنی اور اپنے بیوی بچوں کی حفاظت کرتے ہیں ، اور ہمیں (ان کاموں کے بدلے میں ) جنت ملے گی۔ یہ وہ بیعت ہے جس پر ہم حضور ﷺ سے بیعت ہوئے۔
حضرت عُبادہ ؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگوں نے حضور ﷺ سے جنگ پر بیعت کی کہ تنگی اور وسعت میں دل چاہے یا نہ چاہے اور چاہے ہم پر دوسروں کو تر جیح دی جائے، ہر حال میں ہم بات سنیں گی اور مانیں گے ۔امیر سے اِمارت کے بارے میں جھگڑا نہیں کریں گے۔ جہاں بھی ہوں گے حق بات کہیں گے اور اللہ کے بارے میں کسی کی ملامت سے نہیں ڈریں گے ۔
ابنِ جریر نے حضرت جریر ؓ سے روایت کی ہے کہ میں نے حضور ﷺ سے بات سننے اور ماننے پر اور تمام مسلمانوں کی خیر خواہی کرنے پر بیعت کی۔ ابنِ جریر نے ہی ان ہی سے دوسری روایت یہ نقل کی ہے کہ میں نے حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ میں آپ سے اس بات پر بیعت ہوتا ہوں کہ مجھے اچھی لگے یابری لگے میں آپ کی ہر بات سنوں گا اور مانوں گا۔ آپ نے فرمایا: کیا تم اس طرح کرسکتے ہو؟ اس طرح نہ کہو، بلکہ یوں کہو جو بات میرے بس میں ہو گی (اسے سنوں گا اور مانوں گا)۔ تو میں نے کہا:جو بات میرے بس میں ہوگی۔ چنانچہ آپ نے مجھے اس پر بھی بیعت فرمایا اور مسلمانوں کی خیر خواہی پر بھی بیعت فرمایا۔
’’ابوداؤد‘‘ اور’’ نسائی‘‘ میں یہ حدیث اس طرح سے ہے کہ حضرت جریر ؓ فرماتے ہیں کہ میں حضور ﷺ سے ہر بات سننے اور ماننے پر اور ہر مسلمان سے خیر خواہی کرنے پر بیعت ہوا۔ چنانچہ جب یہ کوئی چیز بیچتے یا خریدتے تو اگلے آدمی سے یہ کہہ دیتے کہ ہم نے تم سے جو چیز لی ہے وہ ہمیں اس سے زیادہ پسند ہے جو ہم نے تم کو دی ہے، اب تمہیں اختیار ہے (یہ سودا کرو یا نہ کرو)۔
حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں کہ جب ہم لوگ حضور ﷺ سے ہر بات سننے اور ماننے پر بیعت ہوتے تھے تو آپ یہ فرمادیا کرتے کہ یوں کہو کہ جو بات میرے بس میں ہوگی ۔
حضرت عتبہ بن عبد ؓ فرماتے ہیں کہ میں حضور ﷺ سے سات دفعہ بیعت ہوا، پانچ مرتبہ بات ماننے پر اور دو مرتبہ محبت کرنے پر۔
حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ میں اپنے اس ہاتھ سے حضور ﷺ سے اس بات پر بیعت ہوا ہوں کہ جہاں تک مجھ سے ہوسکے گا میں ہر بات سنا کروں گا اور مانا کروں گا۔
Comments