"تحریک ختم نبوت 1974
ایک نظر میں"
جمع وترتیب:- مولاناابوبکرعبداللہ
پسِ پردہ بہت سے عوامل قابلِ ذکر ہیں,لیکن ہم اس سانحے سے ابتدا کرتے ہیں جس نےاس تحریک کو تقویت دی اور نتیجتًا مرزائیت کو اپنا وہ انجام دیکھنا پڑا جس کا انہوں نے تصور بھی نہیں کیا تھا.
22مئی 1974:-نشتر میڈیکل کالج ملتان کے ایک سو طلبہ سیاحت کی غرض سے پشاور جارہے تھے انہوں نے ربوہ(چناب نگر)اسٹیشن پہنچ کر ختم نبوت زندہ باد کے نعرے لگائے,ان میں ایک دو طلبہ قادیانی بھی تھے انہوں نے واپسی پر باقی طلبہ کی پٹائی کا فیصلہ کیا اور ربوہ کے لوگوں کو اطلاع بھی کردی_
29مئی:-پشاور سے واپسی پر طلبہ جب ربوہ اسٹیشن پہنچے تو وہاں پانچ ہزار کے لگ بھگ افراد کلہاڑیوں,خنجروں اور ہاکیوں کے ساتھ انتظار میں تھے ریل گاڑی رکتے ہی طلبہ پر حملہ کردیا اور شدید زدو کوب کیا,جب ریل گاڑی فیصل آباد پہنچی ,لوگوں کا ہجوم اسٹیشن کی طرف امڈ آیا اور عوام میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی,مولانا تاج محمود اسٹیشن پہنچے اور صبر وتحمل کی تلقین کرتے ہوئے کہا"تمہارے جسموں پر لگنے والی ضربیں مرزائیت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہونگی"
30مئی:-تمام اخبارات میں اس سانحے کی خبریں چھپیں,پورے ملک میں مرزائیت کے خلاف مظاہرے اور ہڑتالیں ہونے لگیں,دکانیں اور مکانات جلائے جانے لگے اور مرزائیت کو آئینی طور پر غیر مسلم اقلیت قرار دینے کا مطالبہ عروج پکڑ گیا_
31مئی:-جسٹس کے ایم صمدانی نے سانحہ کی تحقیقات کا اعلان کیا_
1جون:-چودھری ظہور الہی نے قومی اسمبلی میں تحریک التوا پیش کی,دیگر جماعتوں نے بھی سانحے کے ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا_
2جون:-پنجاب حکومت نے "تحفظِ امنِ عامہ آرڈی نینس"کے پیشِ نظر ہر طرح کی تحریر,اخبار اور لٹریچر پر پابندی عائد کردی_
3جون:-حالات کہ سنگینیوں کو دیکھتے ہوئے بعض مرزائیوں کے قبول اسلام کی خبریں گردش کرنے لگیں_
4جون:-لاہور کی مسجد وزیر خان میں جلسہ رکھا گیا"مولانا عبید اللہ انور رحمہ اللہ"نے خطاب کیا,جبکہ شورش کاشمیری,نوابزادہ نصر اللہ,سید محمود احمد رضوی,علامہ احسان الہی ظہیر کو پہلے ہی گرفتار کرکے دریائے راوی کے ریسٹ ہاؤس میں رکھا گیا,قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے نمایاں کردار ادا کرتے ہوئے التواء کی سات تحریکیں مسترد کیے جانے پر ختم نبوت زندہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے واک آؤٹ کیا_
6جون:-جسٹس صمدانی نے باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کیا اور پولیس نے مرزا ناصر احمد سے تفتیشی رابطہ قائم کیا_
7جون:-مرزا ناصر نے قبل از گرفتاری ہائیکورٹ میں ضمانت کی درخواست دی,اور ادھر نوابزادہ نصر اللہ نے سانحے کی مذمت کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ ابھی تک وزیراعظم اور وزیر اعلٰی نےسانحہ ربوہ کی مذمت کیوں نہیں کی_
8جون:-حالات جوں کے توں تھے,مسٹر حنیف رامے نے صوبہ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا_
9جون:-وزیر اعلی نے تمام سنسر کی پابندیاں ختم کردی,کیونکہ عوامی سطح پر لوگوں میں طرح طرح کی غیر مصدقہ خبریں پھیلنا شروع ہوگئی تھی جس سے حالات مزید خراب ہوسکتے تھے,پابندی ختم ہونے پرنوائے وقت اور چٹان اخبار بھر پور کردار ادا کرتےرہے_
اٹھارہ دینی و سیاسی جماعتوں کا اجلاس ہوا جس میں مفتی محمود,مولانا یوسف بنوری,حکیم عبدالرحیم اشرف,شورش کاشمیر اور دیگر رہنما شریک ہوئے,مجلس عمل قائم کی گئی اور قادیانیوں سے ہر طرح کے بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا_
12جون:-گزشتہ شب وزیر اعظم بھٹو نے تقریر کی اور کہا کہ "جو شخص ختم نبوت پر ایمان نہیں رکھتا وہ مسلمان نہیں مزید کہا کہ جولائی کے پہلے ہفتے یہ مسئلہ قومی اسمبلی میں پیش کرونگا اور یہ مسئلہ حل کرکے خدا کےحضور سرخرو ہونگا" عوام اس بیان سے بے حد متأثر ہوئی_
14جون:-ملکی تاریخ کی سب سے بڑی ہڑتال ہوئی_
20جون:-سرحد اسمبلی نے اتفاق رائے سے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کی سفارشی قرارداد منظور کی_
22جون:-فیصل آباد میں ایک قادیانی نے فائرنگ کرکے دو مسلمانوں کو زخمی کیا جس نے جلتی پہ تیل کا کام کیا اور حالات اور بھی سنگین ہوگئے_
28جون:-جامعۃ الازہر مصر نے قادیانیوں کے غیر مسلم ہونے کا فتوی جاری کیا,ادھر مجلس عمل کا اجلاس راولپنڈی میں طلب کیا گیا ,اور پنجاب اسمبلی کی سطح پر اراکین نے قرارداد پیش کی_
1جولائی:-قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں حزبِ اقتدار اور حزبِ اختلاف نے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کے لئے متفقہ طورپر ایک خصوصی کمیٹی قائم کی_
7جولائی:-سید عطاء المحسن بخاری اور شورش کاشمیری کو گرفتار کرلیا گیا جس پر مجلس عمل نے "نیلا گنبدمسجد"میں زبردست احتجاجی جلسہ کیا_
19جولائی:-جسٹس صمدانی کی تحقیقات کا دائرہ کار وسیع ہوا اور مرزا ناصراحمد کا عدالت میں بیان قلمبند کیا گیا جو سات گھنٹے تک جاری رہا_
20جولائی:-جسٹس صمدانی نے از خود ربوہ کا دورہ کیا,مرزا ناصر نے ملاقات کی خواہش اور "قصرِخلافت"میں کھانے کی دعوت دی لیکن جسٹس صمدانی نے دونوں باتیں ٹھکرادیں_
20جولائی:-شورش کاشمیری عدالت پیش ہوئے اور جسٹس صمدانی کے سامنے قادیانیت کے تمام راز منکشف کیے_
29جولائی:-وزیر اعلی مسٹر حنیف رامے نے بیان دیا کہ قادیانیوں کا مسئلہ مسلمانوں کی خواہش کے مطابق حل کردیاجائے گا_
31جولائی:-وزیر اعظم بھٹونے مستونگ(بلوچستان)میں بیان دیا کہ قادیانیوں کے متعلق فیصلے کی تاریخ کا اعلان کل کردیا جائے گا اور قومی اسمبلی کا فیصلہ قطعی ہوگا.اِدھرحالات کے بہاؤ میں دن بدن شدیداضافہ ہورہاتھا ایک بار پھر اخبارات پر ایک ماہ کے لیے پابندی لگادی گئی_
5اگست:-وزیراعظم نے فیصلے کی تاریخ سات ستمبر طے کردی_
25اگست:-مرزا ناصر احمد پر گیارہ روز سے جاری جرح مکمل ہوئی,اسی طرح قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی نے "انجمن احمدیہ اشاعت اسلام"کےسربراہ پر سات گھنٹے جرح کی_
31اگست:-صدر مجلس عمل مولانا یوسف بنوری نے ملتان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ختم نبوت کے مسئلہ پر کسی سیاسی جماعت کو فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی یہ ایک دینی مسئلہ ہے اور پوری ملت اسلامیہ اس میں شریک ہے_
2ستمبر:-شاہی مسجد لاہور میں جلسہ ہوا,دو لاکھ کے لگ بھگ لوگوں نے شرکت کی,مفتی محمود,مولانا یوسف بنوری,مولانا عبدالحق اکوڑہ خٹک,مولاناابوالاعلی مودودی,مولانا عبدالستارنیازی,مولانا محمود احمد رضوی,علامہ احسان الہی ظہیر,سید مظفر علی شمسی,سید ابوذر بخاری اور دیگر اکابرین نے اس فقید المثال اجتماع سے خطاب کیا,اور کہا کہ اگر7ستمبر کا فیصلہ عوامی خواہش کے مطابق نہ ہوا تو تحریک اور آگے بڑھائی جائے گی,مسلمان ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار ہیں,ختم نبوت کی حفاظت ان کا جزوِ ایمان ہے_
6ستمبر:-پورے صوبہ میں طلبہ نے علامتی ہڑتال کی-
7ستمبر:-4بجکر 35منٹ پر متفقہ طور پر قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیئے جانے کا فیصلہ سنادیاگیا,
حکومتی اور اپوزیشن کے اراکین آپس میں فرطِ مسرت سے بغلگیر ہوئے,لوگوں نے دیوانہ وار خوشیاں منائیں,شیرینیاں تقسیم ہوئیں,
یوں امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کہ آنکھیں ٹھنڈی ہوئیں,
بقول بہادر شاہ ظفر:👇
سَروَرا__تو وہ نبی جس کے نہیں بعد نبی,
دیکھ کر شان تری عرش کی بھی شان دَبی,
امتی تجھ سے کہیں وقت شفاعت طلبی,
مرحبا سیدی,مکی,مدنی,العربی
"دل و جاں بافدایت چہ عجب خوش لقبی"
_سب دوست ایک بار درودشریف پڑھ لیں_
_ایک بار درودشریف پڑھنے سے_
_ﷲ تعالیٰ دس مرتبہ رحمت فرماتے
*┅┄┈•※ ͜✤✤͜※┅┄┈•۔*
*┊ ┊ ┊ ┊ ۔*
*┊ ┊ ┊ ☽۔*
*┊ ┊ ☆۔*
*☆ ☆۔*
Comments