- مولوی حضرات کے نام۔
- اکتیس اگست کے روز عمران خاں اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔ ہائیکورٹ سے بنی گالا پہنچ کر تحریک انصاف کے یوتھیوں سے چند منٹ خطاب کیا۔ چند منٹ کے خطاب میں بھی عمران خاں حضرت مولانا فضل الرحمان کو گالی دینا نہیں بھولے۔ سرگودھا جلسہ میں بھی مولانا پر گالیوں کی بوچھاڑ جاری رکھی۔ میرے شہر گجرات میں بھی مجاہد ختم نبوت چوہدری ظہور الہی مرحوم کے داماد پرویز الہی کی معیت میں قائید ختم نبوت مولانا مفتی محمود رحمت اللہ علیہ کے فرزند مولانا فضل الرحمان کو عمران خاں نے گالیاں دیں۔( تبدیلی آ گئی ہے ) بہاولپور جلسے میں عمران خاں کی گالیوں کا تمامتر رخ مولانا کی طرف ہی رہا۔ تحریک انصاف کے فواد چوہدری کا موبائل فون ہیک ہوا تو موبائل فون نے مولانا فضل الرحمان صاحب کی فوتگی کی خبر دینے کے بعد صحت یاب ہو کر ٹھیک ٹھاک چلنا شروع کر دیا ہے۔اور آج فیصل آباد میں بھی عمران خاں کی گالیوں کی زد میں مولانا ہی تھے۔ کیا یہ سب اتفاقیہ ہے یا باقاعدہ پلاننگ سے مولانا کی کردار کشی کی جارہی ہے۔ یہ سب پلاننگ سے ہو رہا ہے۔ لیکن یہ عمران خاں کی پلاننگ نہیں ہے۔ عمران خاں میں اتنی اہلیت ہی نہیں ہے کہ وہ کوئی پلاننگ کر سکے۔
- 1857 کی جنگ آزادی کے بعد فرنگی نے علماء حق کے خلاف یہ پلاننگ کی تھی کہ مولوی ہمارا سب سے بڑا دشمن ہے ، اس لئیے مولوی کو اس قدر بدنام کر دیا جائے کہ لوگ مولوی سے نفرت کرنے لگیں۔ فرنگی کی یہ پلاننگ 1857 سے چل رہی ہے۔ پاکستان میں پچھتر سالوں سے انگریز کے ٹاؤٹ اور برسر اقتدار طبقہ فرنگی کی پلاننگ کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انگریز کے ٹاؤٹ انگریز کے پڑھائے ہوئے سبق کو مسلسل دھرا رہے ہیں تاکہ پاکستان کی عوام مولوی سے بدظن رہے۔ انگریز کے ٹاؤٹ جانتے ہیں کہ پاکستان میں اسلام کا راستہ روکنے کے لئیے سب سے اہم یہ ہے کہ پاکستانی عوام کو مولوی سے دور رکھا جائے۔ ریاست مدینہ کے دعویدار عمران خاں تو آکسفورڈ یونیورسٹی سے گریجویٹ ہیں۔ لندن کی امیر ترین یہودی فیملی کے داماد ہیں۔ انکے دو بیٹے یہودی مذہب کے مطابق یہودی گھرانے میں یہودی مذہب کی تربیت کے ساتھ پرورش پا رہے ہیں۔ پاکستان میں فرنگی کا 1857 میں پڑھایا گیا سبق ، سب سے زیادہ عمران خاں کو یاد ہے۔ عمران خاں جانتا ہے کہ اسکو جب بھی مات ہو گی تو مولانا فضل الرحمان کے ہاتھوں ہی ہوگی۔ اس لئیے ہی تو انگریز کی پڑھائی گئی پٹی دھراتا رہتا ہے۔ عالمی استعمار کے ٹاؤٹ اپنی ڈیوٹی بہت ذمہ داری سے نبھا رہے ہیں۔ گرمی ہو یا سردی ، دھوپ ہو یا چھاؤں ، برسات ہو یا خشک سالی ، سیلاب نے تباہی پھیلا رکھی ہو یا زلزلہ نے ملک کو ہلا رکھا ہو ، حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں وہ مولوی کو بدنام کرنا ہر گز نہیں بھولتے۔ یہ لوگ اتنا موت سے نہیں ڈرتے جتنا مولوی سے ڈرتے ہیں۔ کیونکہ یہ جانتے ہیں کہ اگر مولوی برسر اقتدار آگیا اور مولوی نے نظام اسلام نافذ کر دیا تو ہم زندہ درگور ہو جائیں گے۔ ہماری من مانیوں کا خاتمہ ہو جائیگا۔ ملک کے خزانہ کو لوٹنے کے سارے در بند ہو جائیں گے۔ ریاست کے خرچے پر ساری عیاشیاں ختم ہو جائیں گی۔ عالمی استعمار کے ٹاؤٹ اپنے مقصد کے ساتھ اس قدر سنجیدہ ہیں کہ ستر سال کی عمر میں بھی نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کے روبرو گالیاں دیتے ہوئے شرم محسوس نہیں کرتے۔ مشرقی اور دینی حیا کو اس لئیے تیاگ بیٹھے ہیں کہ نفاذ نظام اسلام کا راستہ ہر حال میں روکنا ہے۔
- مگر افسوسناک پہلو یہ ہے کہ مولوی کے طرفدار جو مولوی پر جانثاری کا دعوی بھی رکھتے ہیں۔ نفاذ نظام اسلام کو اپنا مقصد حیات کہتے ہوئے نہیں تھکتے۔ مولانا ، قاری ، حافظ بھی کہلاتے ہیں۔ عالمی استعمار اور اسکے ٹاؤٹس کے مولوی کے خلاف پروپیگنڈہ کے بارے بالکل خاموش ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ جتنی بار انگریز کے ٹاؤٹس نے کہا ہے کہ مولوی خراب ہیں۔ اگر اس سے آدھی باربھی مولوی کے چاہنے والے کہتے مولوی دین اسلام کے محافظین کا نام ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وارثین کو مولوی کہتے
- ہیں تو یقینا آج انگریز کے چیلوں نے جو مولوی مخالف فضاء بنا ہوئی ہے ، سو فیصد حالات اس سے برعکس ہوتے۔ جو وقت گزر گیا سو گزر گیا۔ دین اسلام کے جاں نثارو ، مولوی سے محبت کرنے والو ، نفاذ دین اسلام کی چاہت رکھنے والو جرم پر خاموش رہنا بھی جرم ہوتا ہے۔ اللہ تعالی کے درویشوں ( علماء حق ) کی تضحیک پر خاموشی پر اللہ تعالی کے سامنے حساب دینا ہوگا۔ آئیے آج عہد کریں کہ ہم روزانہ کم از کم ایک بار کسی نہ کسی کے روبرو علماء اکرام کی صفات بیان کریں گے۔ عالمی استعمار اور اسکے
- ٹاؤٹس کے پروپیگنڈے کا بہترین جواب آپکا بولنا ہے۔ پچھتر سالوں کی خاموشی کو توڑیے پلیز ، بہت نقصان ہو چکا ہے۔ عمران خاں کے مخلوط ڈانس کرتے ، بے حیائی پھیلاتے لڑکے لڑکیاں ( یوتھئیے ) حق کے سامنے پل بھر ٹھہر نہ سکیں گے۔ صرف آپکی اخلاص کے ساتھ لب کشائی کی دیر ہے۔ اگر آپ نے دیر کردی تو پھر اندھیر ہی اندھیر ہے۔ عمران خاں پاکستان کو یورپ کی طرح بے حیا بنا دے گا۔ اسکا ایجنڈہ ہی پاکستان کی نوجوان نسل کے جسم سے روح اسلام کشید کرنا ہے۔ سوچیئے ، جاگئیے ، بولئیے ، یقین کریں آپ کے بولنے سے باطل کے سارے اندھیرے چھٹ جائیں گے۔ مومن کی جرات و ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مولانا کا ساتھ دیں وگرنہ باطل ہر روز بڑھے گا۔ میری یہ تحریر مولوی حضرات اور مولوی حضرات کے چاہنے والوں کے لئیے ہے۔
یادداشت کیا ہے اور کیسے کام کرتی ہے؟ میموری کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتی ہے؟ ہمارے ذہن میں یادداشت memory کے بننے کا عمل انتہائی حیرت انگیز اور بے حد دلچسپ ہے۔ اس پر ایک گہری نظر نہ ڈالنا نا انصافی ہوگی ۔ ہمارا دماغ ایک ریکارڈنگ ڈیوائس کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔ اسے Recording cognitive بھی کہہ سکتے ہیں طبی اصطلاح میں اسے Process of Mind process کہا جاتا ہے۔ ویسے تو یہ بہت ہی پیچیدہ عمل ہے مگر موضوع کے اعتبار سے مطلب کی بات یہ ہے کہ ہمارا ذہن حواس خمسہ سے ملنی والی ایک ایک خبر کو، ہر ایک احساس ہر جذبے کو ریکارڈ کر رہا ہے محفوظ کر رہا ہے اور ان احساسات و جذبات کو معلومات data میں تبدیل کر رہا ہے۔ یہ بے حد تیز رفتار عمل ہے کہ ہمیں اس کا احساس تک نہیں ہوتا کہ سب محفوظ کیا جارہا ہے۔ سارا دن جو مشاہدات حاصل ہوتے ہیں خواہ وہ دیکھنے سے ہوں ، چکھنے سے تعلق رکھتے ہوں ، سونگھنے سے عمل میں آئیں، جو کچھ دیکھا سنا ہو اور جو بھی محسوس کیا ہو وہ عارضییادداشت short term memory کی شکل میں محفوظ کیا جاتا ہے اور رات کو نیند کے دوران غیر ضروری یادیں memories ختم delete کر د...
Comments