گناہ کبیرہ ۔۔۔۔۔
دوکاندار بڑے شوق سے دونوں لڑکیوں کو دیکھ رہے تھے ۔جو ابھی ابھی اپنی کسی بزرگ خاتون کے ساتھ دوکان میں داخل ہوئیں ۔۔ بزرگ خاتون کی عمر کا اندازہ لگانا ذرا مشکل تھا کیوں کہ وہ مکمل نقاب میں تھیں ۔ جبکہ لڑکیاں بیس اکیس کے لگ بھگ ہوں گی ۔ لڑکیاں کیا۔۔!!!! میدے کی گولیاں تھیں ۔ چٹی گوری بازو ، ٹخنوں تک اٹھا ہوا چست پاجامہ ، گورے گورے پاؤں میں پہنی ہوئی کالے رنگ کی چپل ۔
کھلے ریشم جیسے لہراتے ہوئے سلکی بال ،
ان دونوں کے ، دوکان میں داخل ہوتے ہی ، پوری دکان اِنکے پرفیوم کی بھینی بھینی خوشبو سے مہک اُٹھی ، دکان میں موجود سبھی ورکر بے اختیار ان کی طرف متوجہ ہوگئے ، ہر کسی کی یہی مرضی کے وہی ان کو ڈیل کرے
کیش کاؤنٹر پر بیٹھے ہوئے صاحب نے ملازم کو فوری طور پر انہیں کرسیاں پیش کرنے کو کہا اور ساتھ ہی ٹھنڈا لانے کو کہ دیا ۔
دوکان میں لگی تمام روشنیوں کو روشن کر دیا گیا۔۔۔ کپڑے کے تھان کھول دیئے گئے مختلف کورے دبکے کے نفیس کام دکھائے جانے لگے دونوں لڑکیاں دلچسپی سے کام دیکھنے لگی ۔۔۔۔بزرگ خاتون جو یقینا ان کی ماں تھیں ۔۔ دکاندار کو یہی کہتی جا رہی تھیں ، بھائی ایسا کام دیکھاو جسے دیکھ کر بیٹیاں خوش ہو جائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
برابر سیٹ پر بیٹھی ہوئی ایک اور خاتون نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے پوچھا۔۔۔ بہن ماشااللہ یہ آپ کی بیٹیاں ہیں ۔۔۔؟؟؟؟؟؟
نقاب پوش خاتون نے اترا کر کہا جی ہاں میری بیٹیاں ہیں ۔۔۔۔۔۔
مگر آپ تو نقاب میں ہیں ۔۔۔ اس خاتون نے سوالیہ انداز میں پوچھا ۔۔۔؟؟؟ اور یہ تو ۔۔۔
اس نے دانستہ جملہ ادھورا چھوڑ دیا ۔۔۔۔۔
یہ بھی بڑی ہو کر نقاب لے لیں گی۔۔۔۔ نقاب پوش خاتون نے ناگواری سے کہا۔۔۔۔۔۔ لیکن بڑے ہو کر کیوں؟؟؟؟ ابھی کیوں نہیں۔۔۔۔۔
انہیں ابہی تو ضرورت ہے نقاب کی ، کیوں کہ ابھی ان کا حسن پورے عروج پر ہے ۔ جو ہر کسی کو اپنی طرف متوجہ کر رہا ہے آپ اگر غور کریں تو اس وقت دکان میں موجود تمام مردوں کی نگاہیں انہیں پر مرکوز ہیں اور انہیں بہت دلچسپی سے دیکھ رہے ہیں جبکہ اس کے برعکس کوئی ایک مرد بھی آپ سے مخاطب تک نہیں ، کیونکہ جب ایک عورت کی عمر ڈھل جاتی ہے اس کا حسن ماند پڑ جاتا ہے پھر سب کو اس میں ممتا نظر آنے لگتی ہے اور ممتا پر کبھی شہوت بھری نظر نہیں پڑتی
یہ نظر صرف حسن اور جوانی پر ہی پڑتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لہذا آپ سے زیادہ پردہ کی ضرورت تو ان بچیوں کو ہے کیونکہ نایاب چیزیں ڈھکی ہوتی ہیں اور جو چیزیں سرعام دستیاب ہو نایاب نہیں رہتی ہے ۔۔۔۔۔
آپکو چاہیے کہ ، ان بچیوں کو ایسی نظروں سے بچائیں ۔ یہ آپ کا فرض ہے اور نقاب کے لیے یہی وقت مقرر ہے ، بڑے ہو کر تو انہیں نقاب کی اتنی ضرورت نہیں ۔۔۔۔
اسی کو شعور بولتے ہیں اور شعور ہوتے ہوئے بھی گناہ ہو جائے تو یہ گناہ کبیرہ میں شمار ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔
اک شام سلونی
Comments