بانی دارالعلوم دیوبند حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی رح اپنی کتاب "آب حیات" میں لکھتے ہیں کہ جس نے ڈاڑھی منڈھوائی اور شیشے کے سامنے کھڑے ہوکر یہ خیال دل میں لایا کہ العیاذ باللہ میں خوبصورت لگ رہا ہوں تو اس کا ایمان جاتا رہا اور بیوی کو طلاق ہو گئی کیوں کہ اس نے سنہ نبوی صلی علیہ وسلم پر استرا پھیر کر اس کو اپنے لیے خوبصورتی خیال کیا گویا کہ وہ سنۃ مبارکہ کا گستاخ ٹھہرا اور گستاخ کا ایمان باقی نہیں رہتا لھذا اسے چاہیے کہ ایمان کی تجدید کے ساتھ ساتھ اپنے نکاح کی بھی تجدید کرے تاکہ زنا کا مرتکب نہ ہو۔۔
فارسی کے دو شاعر گزرے ہیں ایک حجام (نائی) کی دوکان پر داڑھی مونڈھ رہاتھا کہ اتنے میں دوسرے شاعر کا وہاں سے گزر ہوا تو اس کو داڑھی مونڈھواتے دیکھ کر کہا۔۔۔۔۔!
ریش می تراشی۔۔۔۔یعنی کہ ڈاڑھی منڈھوارہے ہو؟؟
اس نے جواب دیتے ہوئے کہا! ریش می تراشم مگر دل کسے نہ خراشم۔۔۔۔ کہ ڈاڑھی مونڈھ رہاہوں کسی کا دل نہیں چھیر رہا۔۔
دوسرے نے کہا..! مگر دل مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم در گنبد خضرا می خراشی۔۔
کہ کسی کا دل تو نہیں چھیر رہے لیکن گنبد خضرا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل پر استرا پھیر رہے ہو۔۔۔😭😭😭😭😭
Comments