Skip to main content

Posts

Showing posts from June, 2023

قربانی کی کھالوں سے کیا کیا بنتا ہے

  <script async src="https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-3414194968476074"      crossorigin="anonymous"></script> <!-- 1d --> <ins class="adsbygoogle"      style="display:block"      data-ad-client="ca-pub-3414194968476074"      data-ad-slot="4907265919"      data-ad-format="auto"      data-full-width-responsive="true"></ins> <script>      (adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({}); </script> جانوروں کی کھالوں کی گرتی ھوٸی قیمتوں اور چمڑے کے کاروبار کے خسارے پر میں نے عیدالاضحی سے ایک ماہ پہلے یہ تحقیق کیا تھا ۔  ۔اور جہاں تک یہ بات ھے کہ دینی مدارس کی فنڈنگ کی وجہ سے ریٹ کم ھے ۔یا اسٹبلشمنٹ کی مداخلت کی وجہ سے۔     تو دوران تحقیق مجھے اسکے کچھ بھی آثار نہ ملے ۔ اور درج ذیل وجوھات کو مد نظر رکھ آپ خود اندازا لگاۓ کہ کون سے وجوھات قابل قبول ھے نرخ گرنے میں ۔ نمبر ا...

نصیحت_و_حکمت

highrevenuegate.com/f7/25/57/f72557d0987fb7503114f44a603051ce.js   #نصیحت_و_حکمت بہلول نے حضرت جنيد بغدادی سےپوچھا شیخ صاحب کھانے کے آداب جانتے ہیں؟  کہنے لگے، بسم اللہ کہنا، اپنے سامنے سے کھانا، لقمہ چھوٹا لینا، سیدھے ہاتھ سے کھانا، خوب چبا کر کھانا، دوسرے کے لقمہ پر نظر نہ کرنا، اللہ کا ذکر کرنا، الحمدللہ کہنا، اول و آخر ہاتھ دھونا۔  بہلول نے کہا، لوگوں کے مرشد ہو اور کھانے کے آداب نہیں جانتے اپنے دامن کو جھاڑا اور وہا ں سے اٹھ کر آگے چل دیئے۔  شیخ صاحب بھی پیچھے چل دیئے، مریدوں نے اصرار کیا، سرکار وہ دیوانہ ہے لیکن شیخ صاحب پھر وہاں پہنچے پھر سلام کیا۔  بہلول نے سلام کا جواب دیا اور پھر پوچھا کون ہو؟ کہا جنید بغدادی جو کھانے کے آداب نہیں جانتا۔ بہلول نے پوچھا اچھا بولنے کے آداب تو جانتے ہوں گے۔  جی الحمدللہ، متکلم مخاطب کے مطابق بولے، بےموقعہ، بے محل اور بےحساب نہ بولے، ظاہر و باطن کا خیال رکھے۔ بہلول نے کہا کھانا تو کھانا، آپ بولنے کے آداب بھی نہیں جانتے، بہلول نے پھر دامن جھاڑا اورتھوڑا سا اور آگے چل کر بیٹھ گئے۔ شیخ صاحب پھر وہاں جا پہنچے سلام کیا۔...

پشاور سے کوہاٹ جاتے ہوئے

  ۔کوہاٹ سے پشاور جاتے ھوئے کوہاٹ ٹنل کے قریب سڑک کے کنارے نصب ایک مجسمہ ہے جس کی اپنی ھی ایک تاریخ ھے ۔  نئی نسل کو اس بارے میں کم ہی معلوم ھے  یہ مجسمہ ایک تاریخی شخصیت عجب خان آفریدی کا ہے جنہوں نے انگریز سامراج کی مخالفت میں 1923 میں درہ آدم خیل میں لڑائی لڑی تھی اور یہ لڑائی اس وقت شدت اختیار کر گئی تھی. جب غازی عجب خان نے انگریز کی کوہاٹ فوجی چهاؤنی اور دیگر مراکز کو حملوں کا نشانہ بنانا شروع کیا۔ انہوں نے فوجی چهاؤنی سے بھاری اسلحہ نکالنے کے ساتھ ساتھ بہت سے انگریز فوجیوں کو ہلاک بھی کیا، جس پر انگریز انٹیلی جنس اداروں اور عجب خان آفریدی میں ٹھن گئی۔ ایک دن انگریز فوج نے ان کے گھر پر ہلہ بول دیا اور عجب خان آفریدی کی والدہ سے بدتمیزی کی جس کے بعد ماں نے عجب خان آفریدی کو انگریز سے بدلہ لینے کا حکم دیا کہ جب تک تم انگریز سے میری بےعزتی کا انتقام نہ لے لو مجھے اپنی شکل مت دکھانا اور نہ ہی تب تک گھر آنا۔ یہاں تک کہ اسے اپنا دودھ تک نہ بخشنے کی بھی دھمکی دی۔ اس کے بعد عجب خان آفریدی نے دل میں مصمم ارادہ کیا کہ وہ انگریز قوم سے ایسا بدلہ لیں گے کہ وہ تاعمر یاد رکھیں گے۔...
کتابوں کے حوالے سے محاورے 1 تحفة الفقھاء کے بارے میں علماء کرام نے فرمایا! شرح تحفته فزوّجه ابنته "شاگرد نے استاذ کی کتاب کی شرح کی تو استاذ نے شاگرد سے اپنی بیٹی کی شادی کر دی" ۔ 2 امام نووی رحمہ اللہ کی کتاب "اذکار" کے بارے کہا گیا! بع الدار واشتر الأذكار "گھر بیچ کر کتاب الاذکار خرید لو" ۔ 3"زاد المستقنع" کے بارے میں علماء کرام نے فرمایا ! من حفظ الزاد أفتى بين العباد "جس نے کتاب الزاد یاد کر لی وہ لوگوں کو فتوی دے گا" ۔ 4 حافظ الدنیا ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ کی کتاب "فتح الباری" کے بارے مقولہ ہے! لا هجرة بعد الفتح "فتح کے بعد ھجرت نہیں ہوتی" ۔ 5 امام نووی رحمہ اللہ کی کتاب "المنھاج" کے بارے کہا گیا ! من حفظ المنهاج هاج "جس نے منھاج حفظ کی وہ سخت ہوگیا" ۔ 6 امام نووی رحمہ اللہ کی کتاب "المجموع" کے بارے کہا گیا ! اعطش وجوع و اشتر المجموع "بھوکے رہو پیاسے رہو مگر المجموع ضرور خریدو" ۔ 7 ابن ابی زید قیروانی کے الرسالہ کے بارے کہا گیا! الِّذی يَحْفَظْ الرَّسَالَه مَاتَغلبه مْسَ...

A comparison between two lives

  تصویر میں دائیں جانب موجود شخص امریکہ سے تعلق رکھنے والا جوزف اسٹس ہے( Joseph Estes)اپنے کیریئرکا آغاز ایک ایسے تاجر سے کیا جو انتہا درجے کا متعصب عیسائی تھا مسلمانوں پرطنزوتضحیک اس کا وطیرہ تھا۔( اللہ کی پناہ ۔ کعبۃ اللہ کے بارے میں ) از راہ طنز اس کا کہنا تھا کہ : مسلمان صحراء میں پڑے ایک سیاہ صندوق کی عبادت کرتے ہیں ۔ تصویر میں بائیں جانب شخص بلاد حرمین سے تعلق رکھنے والا عبد اللہ القصیمی ہے۔ آغاز میں کمال درجے کا داعی اورمبلغ تھا یہاں تک کہ اسے ابن تیمیہ دوٸم کا لقب دیا گیا ۔ اس کی مشہور زمانہ کتاب « الصراع بين الإسلام والوطنية » اسلام اور نیشنلزم کا ٹکراؤ،، اہل علم میں اس کتاب کو بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی ۔ کتاب کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ اس وقت حرم مکی کے امام نے اس کے بارے میں پورا قصیدہ پڑھا تھا ۔ مشہور عالم دین صلاح منجد نے ذکر فرمایا ہے کہ بعض اہل علم کا کہنا ہے کہ : قصیمی نے اس کتاب کو لکھا گویا کہ جنت کا مہر ادا کیا ۔ سن انیس سو اسی میں اس وقت قصیمی اچانک ایک سو اسی درجے پھر گیا جب بیروت میں ایک عیسائی لڑکی کے ساتھ اسے عشق ہوگیا ، اس کے بعد اس نے بے دین گمراہ افکار...

کیا زمین میں سوارخ کر کے ایک طرف سے چھلانگ لگانے پر ہم دوسری طرف پہنچ

 کیا زمین میں سوارخ کر کے ایک طرف سے چھلانگ لگانے پر ہم دوسری طرف پہنچ جائیں گے؟ ہاں جی پہنچ جائیں گے۔ لیکن سوارخ کیسے بنے گا؟خط اِستوا پر زمین کا قطر (Diameter) 12754 کلومیٹر ہے۔ اِس میں سے ہم صرف 12 کلومیٹر زمین ہی کھود پائیں ہیں۔ کیونکہ جیسے جیسے ہم نیچے جاتے ہیں زمین کا درجہ بڑھتا جاتا ہے اور زمین کے مرکز میں یہ °5200 سیلسیس تک ہوتا ہے۔ لیکن چونکہ یہ ممکن نہیں آپ پھر بھی کسی طرح اِس درجہ حرارت پر قابو پا لیتے تو آگے کیا ہو گا؟ جیسے جیسے آپ زمین میں نیچے جاتے ہیں زمین کی کشش ثقل کم ہوتی جاتی اور عین مرکز میں یہ  صفر ہو جاتی ہے۔ ایسا کیوں؟ زمین کے مرکز میں کسی جسم پر زمین کے ہر طرف موجود ماس جسم کو ہر طرف سے ایک جتنی قوت سے اپنی طرف کھینچتا ہے اور نتیجے میں آپ درمیان میں رہتے ہیں۔ یہ نیوٹن کا پہلا قانون ہے۔ اب ہم سوارخ میں چھلانگ لگانے کے لیے تیار ہیں۔ آپ جیسے ہی چھلانگ لگائیں آپ کی رفتار بڑھتی جائے گی اور کشش ثقل کی قوت کم ہوتی جائے گی۔ زمین کے مرکز میں یہ رفتار زیادہ سے زیادہ اور عمل کرنے والی کشش ثقل صفر ہو جائے گی۔ یہ اب چونکہ جسم حرکت کر رہا تو جسم کا انرشیا چاہے گا آپ ...

جامعہ دارالعلوم رشید کی لائبریری

 میں نے کچھ وقت جامعۃ الرشید میں گزارا ہے ۔  اُس وقت وہاں پر لائبریری کا ایک بہت ہی مضبوط نظام تھا ۔ بالخصوص ہر نیا رسالہ لائبریری میں آیا کرتا تھا ۔ ضرب مومن اور دیگر رسائل کے مجموعہ بھی وہاں پر رکھے ہوئے ہوتے تھے ۔  سارا دن طلبائے کرام کو ایک لمحہ کی بھی فرصت نہیں ہوتی تھی ۔ البتہ رات کو ساڑھے گیارہ بجے کے بعد لائبریری جانے کا وقت ملتا تھا ۔ اُس وقت اکثر بچے تپائی پر سر مار رہے ہوتے تھے اور ساتھ ہی پڑھ بھی رہے ہوتے تھے ۔ یہ اُنکا ذوق تھا کہ دن بھر کی تھکن کے بعد وہ اپنی مرضی سے لائبریری میں آیا کرتے تھے ۔  البتہ ایک اور شوق دلانے والی بات یہ بھی یاد ہے کہ اکثر ہماری درسگاہ میں استاذ محترم کوئی سوال ذمہ لگایا کرتے تھے کہ سبق سے متعلق یہ سوال ہے اِسکو حل کرکے لانا ۔ لائق اور ذہین لڑکے بھی اسکو حل نہ کرپاتے ۔ تو تین یا چار دن کے بعد استاذ محترم فرماتے کہ لائبریری کی فلاں کتاب میں فلاں صفحہ نمبر پر اسکا حل موجود ہے ۔ اس طرح کتاب کا تعارف بھی ہوجاتا اور رات کو علم کے پیاسے لائبریری پہنچ جایا کرتے تھے ۔  مجھے نحو کی کتاب "المغنی" کا تعارف اسی طرح ہوا تھا ۔ بلکہ ایک ...

زمین کی سطح کتنے انسان برداشت کرسکتے ہیں اور کب تک

 زمین کی سطح پر انسان کتنا بلندی تک برداشت کرسکتا ہے اور کتنی دیر تک برداشت کرسکتا ہے، اس پر کئی عوامل اثرانداز ہوتے ہیں۔ چند عوامل شامل ہیں: 1. فضائی تنفس: ہمارے جسم میں موجود اوکسیجن کی مقدار بھیلٹ زیرِ فضا میں کم ہو جاتی ہے۔ یہ کمی نیچے کی طرف بڑھنے سے ہمارے جسم کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ 2. رطوبت: بلندی کے ساتھ ساتھ رطوبت بھی کم ہوتی ہے، جو ہماری جلد کو خشک کر سکتی ہے اور جسم کے سائنسی عملوں کو متاثر کرسکتی ہے۔ 3. درجہ حرارت: درجہ حرارت بھی بلندی بڑھنے کے ساتھ ساتھ کم ہوتی ہے۔ انسان کی جسمی عملوں کو منحنی بنانے والی سردی یا گرمی بھی اسے متاثر کرسکتی ہے۔ 4. باریک ہوا: چند بلند ترین بلندیوں پر ہوا بہت باریک ہوتی ہے۔ یہ سانس لینے کو مشکل بنا سکتی ہے اور بالکل بلند ترین بلندیوں پر برداشت کرنا نا ممکن بنا سکتی ہے۔ 5. برداشت کرنے والے کی صحت اور قوت: عموماً، بالکل بلند ترین بلندیوں پر برداشت کرنے کی صلاحیت صحتمند اور قوی افراد کو ہوتی ہے۔ اوسط طور  پر، ایک صحتمند اور قوی شخص ہوائی جہاز سے لمبی بلندی تک برداشت کرسکتا ہے، جو تقریباً 12,000 میٹر یا 39,000 فٹ کی ہوتی ہے۔ یہ حد اس حوالے...

پاکستان کا سیاسی ماحول انتہائی گرم

  پاکستان کا سیاسی خودخال بہت متنوع ہے اور اس کے پیچیدہ تاریخ میں  کئی مختلف عوامی و سیاسی واقعات شامل ہیں۔ یہاں تک کہ پاکستان کا قیام خود خود ایک سیاسی واقعہ تھا۔ یہاں تک کہ اقتدار کی تبدیلیوں، سیاسی جماعتوں کے مابین جھگڑوں، فوجی حکمرانیوں اور مختلف سیاسی حکومتوں کے دوران مملکت میں سیاسی خودخال دیکھا گیا ہے۔ ایک خودخال پاکستانی سیاست کا موضوع قومی هوم رول (غیر مسلم اقلیتوں کے لئے خصوصی قوانین) کے حوالے سے تھا جس نے مسلمان اقلیتوں کو مسلمان عامہ سے علیحدہ کر دیا تھا۔ یہ کلمہ "خودخال" ایک خصوصی روحانی جماعت نے استعمال کیا تھا جو اسے مطابقتی نہیں تھا۔ دوسرا خودخال 1971 میں بنگلہ دیش کی تشدد کی شکایتوں اور سیاسی بحران کی وجہ سے پیدا ہوا۔ یہ بنگلہ دیش کا جنوبی علاقہ بناچل پریشڈ کے جواب میں پاکستانی فوجی عملیات کا نتیجہ تھا۔ یہ خودخال پاکستانی میڈیا اور سیاست میں بہت برقرار رہا ہے۔ باقی میں مزید کسی خودخال کے بارے میں معلومات فراہم کرنے سے قاصر ہوں، لیکن پاکستان کا سیاسی خودخال برقراری کی تاریخ میں متنوع واقعات پیش معذرت، لیکن میرے پاس آج کی تاریخ کا سیاسی خدودخال نہیں ہے۔ میری ...

پاکستان کے صوبوں میں پختونخوا کی مجموعی حیثیت

 <script async src="https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-4500646043666422"      crossorigin="anonymous"></script> <!-- MD --> <ins class="adsbygoogle"      style="display:block"      data-ad-client="ca-pub-4500646043666422"      data-ad-slot="9697823512"      data-ad-format="auto"      data-full-width-responsive="true"></ins> <script>      (adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({}); </script> پاکستان کا اعلیٰ ترین صوبہ کی نظریں مختلف معیاروں پر منحصر ہوتی ہیں۔ عموماً، ایک صوبہ کو اعلیٰ ترین صوبہ قرار دینے کے لئے مختلف عوامی، اقتصادی، تعلیمی، صحت، ترقیاتی اور سیاسی معیارات کو مد نظر رکھا جاتا ہے۔ پاکستان کے صوبے بہت خوبصورتی، تاریخی، ثقافتی، اور طبیعی وسائل کے لحاظ سے مختلف ہیں۔ تاہم، اگر ہم عوامی نظریں دیکھیں تو پنجاب صوبہ عموماً آبادی کی بنا پر سب سے بڑا صوبہ قرار دیا جاتا ہے۔ پنجاب صوبہ...

عمران خان کی

 عمران خان نے 2018ء میں پاکستان تحریک انصاف (PTI) کی رہنمائی میں انتخابات جیت کر پاکستان کے وزیراعظم بنے تھے۔ ان کی حکومت "نیا پاکستان" کے نام سے مشہور ہوئی اور وہ 18 اگست 2018 کو اپنا حکمی عہدہ قائم کر چکے ہیں۔ عمران خان کی حکومت کیا طور پر اصلاحات کے لئے جانی جاتی ہے، جنہیں وہ "نیا پاکستان" کے تحت تشکیل دیتے ہیں۔ ان کی حکومت کا مرکزی مقصد معاشی استحکام، جسمانی اور سماجی ترقی، اور کورونا وائرس کی مبادلہ سے لڑائی ہے۔ عمران خان کی حکومت نے عدیدی دور میں بڑے بڑے منصوبوں پر کام کیا ہے، جن میں شامل ہیں وسائل نقل و حمل کے منصوبے (مانگل ریلوے)، لوگوں کے لئے مسکن کی فراہمی، صحت کیلئے سستی دواوں کی فراہمی، اور خصوصاً سوشل سیکیورٹی کیلئے اصلاحات۔ عمران خان نے بھی کئی سیاسی، اقتصادی، اور سیکیورٹی پالیسیوں کو انتہائی اہمیت دی ہے۔ اگرچہ عمران خان کی حکومت کے دوران کچھ مسائل اور تنازعات بھی روایتی رہے ہیں، مگر وہ اپنے قراردادی عہدوں کو پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عمران خان کی حکومت کا دور تاحال بہتر عمران خان، یہودی اقوام کی مروجہ مآخذ سے، پاکستان کا 22واں وزیر اعظم تھے۔ عمران...

پاکستانی سیاست میں مولانا فضل الرحمٰن کا کردار

 مولانا فضل الرحمان پاکستان کے اہم سیاستدانوں میں سے ایک ہیں۔ وہ ایک سیاسی شخصیت ہیں جنہوں نے پاکستانی سیاست میں اہم کردار ادا کیے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے معروف اسلامی جماعت جمیعت علماء اسلام (جی آئی اے) کی قیادت کی ہے جو پاکستان کی ایک تنظیم ہے جس کا مقصد اسلامی اصولوں کی حفاظت اور ترویج ہے۔ highrevenuegate.com/22/34/39/223439b1768541b8d7c9f37bc8add195.js ٹی مولانا فضل الرحمان نے پاکستانی سیاست میں مختلف لمحوں پر اپنی قیادت کی۔ وہ عوامی انتخابات میں بھی شرکت کرتے رہے ہیں اور نمائندگی کی حیثیت سے قومی اسمبلی میں شامل ہوئے ہیں۔ انہوں نے جماعتی سیاست کیلئے بھی کافی محنت کی ہے اور ان کا اثر پاکستانی سیاست میں نمایاں رہا ہے۔ مولانا فضل الرحمان کا کردار پاکستانی سیاست میں بہت متنوع ہے۔ وہ اسلامی جماعت کی قیادت کے طور پر اسلامی معاشرتی نظام کی تشکیل پر توجہ دیتے ہیں۔ انہوں نے مذاہبی تعصب کی بحرانی صورتوں کو حل کرنے کیلئے کوششیں کی ہیں اور انہوں نے ملک کی سیاسی مناظر کو بدلنے کیلئے بھی کافی کام کیا ہےمولانا فضل الرحمان کی سیاستی مواقف کچھ لوگوں کو پسند ن مولانا فضل الرحمٰن پاکستان کے س...

بچوں کی تربیت کیسے کیا جائے

https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-45006460436664224500646043666422  بچوں کی تربیت کرنا ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے جو کہ ہم شائد کبھی نہیں نجرانے والے ہیں۔ یہاں کچھ اہم نکات ہیں جن کا پالنا بچوں کی تربیت میں کافی اہمیت رکھتا ہے: https://www.highrevenuegate.com/z8smgvtr?key=2590e244218a2a5dcf0a3fce03703a12 1. مثبت اور محبت بھرا ماحول بنائیں: اپنے بچوں کے ساتھ خوبصورت اور مثبت ماحول بنائیں۔ انہیں محبت کرنا سکھائیں اور انہیں ہمیشہ خوش رکھیں۔ 2. ٹی وی اور موبائل کمپیوٹر کے استعمال میں حدود کے مطابق پابند رہیں: بچوں کا عقلی تشویش بھی اس کے استعمال سے بڑھتا ہے۔ 3. ان کی تعلیم پر توجہ دیں: بچوں کی تعلیم بہت ضروری ہے۔ انہیں مدرسے بھیجیں اور ایک مضبوط پڑھائی کے ماحول کی فراہمی کریں۔ 4. ان کو جسمانی سکونت اور سلامتی فراہم کرو: اپنے بچوں کو جسمانی سکونت بخشنے کے لئے مختلف کھیل کھلائیں اور سلامتی کو برقرار رکھنے کیلئے انہیں صحت مشاور سے رابطہ کرو۔  5. ان کے ساتھ وقت گزاری کر...

Why do people want to be successful?

 انسان کامیاب بننا عموماً اس کی خود تحقیق اور خواہشوں کا نتیجہ ہوتا ہے۔ زندگی میں کامیابی حاصل کرنے کی خواہش کا بنیادی کارکن ہو سکتا ہے، جو انسان کو اپنے زندگی کو بہتر بنانے کی تجویزات دیتی ہے۔ یہاں کچھ عمومی وجوہات ہیں جو لوگوں کو کامیابی تک لے جاتی ہیں: 1. مقصد: کامیاب افراد ایک واضح مقصد رکھتے ہیں جس کی بنا پر وہ ہدایات اختیار کرتے ہیں اور اپنی محنت اور وقت کو اس پر توجہ دیتے ہیں۔ واضح مقصد کے بغیر، آپ زندگی میں گمراہ ہو سکتے ہیں اور بے فائدہ کاموں میں وقت ضائع کر سکتے ہیں۔ 2. خودمحنت: کامیابی کے لئے محنت ضروری ہوتی ہے۔ کامیاب افراد نیوٹوز کی مانند سخت محنت کرتے ہیں، آرام کی جگہ کامیابی کے لئے تن دہی کرتے ہیں۔ وہ اپنے ہدف تک پہنچنے کیلئے قدم بہ قدم چلتے ہیں۔ 3. خودایمان: کامیاب افراد اپنے خود پر اعتماد رکھتے ہیں۔ وہ اپنی قابلیتوں کو جانتے ہیں اور ان پر بھروسہ کرتے ہیں۔ خودایمان ان کو کامیابی کے راستے پر مستقیم رکھتا ہے اور مشکلات کا سامناانسان کامیاب بننا اس کا ایک طبعی خواہش ہوتا ہے کیونکہ کامیابی عموماً مثبت تجربات، احساسِ اعتماد، مقصدمندی، احساسِ قابلیت اور مثبت ترقی کے سا...

Loyalty of Pakhtun people to their homeland

< p> پختون قوم کی وفا کا مطلب ہے کہ پختون قوم یا پختون لوگوں کی وفاداری اور لوگوں کے ساتھ محبت اور تعاون کی قدر کرنا۔ وفا ایک اردو لفظ ہے جس کا مطلب "وفاداری" ہوتا ہے اور اسے پختون قوم کے لوگوں کے مابین خصوصی طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ پختون قوم معروف ہے اپنی تقویت اور عزم ومردانگی کے لئے اور اس کی تاریخ میں وفا اور ایمانداری کی باتیں ہیں۔ پختون لوگوں کے درمیان یہ اہم قیمت رکھتی ہے کہ انہیں اپنے قبیلے، خاندان، اور ملک سے محبت اور تعاون کا احساس ہوتا ہے۔ وفاداری اور وفا کا تعلق نہ صرف خاندان و قبیلے سے ہوتا ہے بلکہ اس کا تعلق بڑے طور پر پختون قوم کے تاریخ، روایات، اخلاقیات اور ثقافت سے بھی ہوتا ہے۔ پختون قوم کے لوگ اپنے معاشرتی اور خاندانی تعلقات پر بہت وقار اور احترام رکھتے ہیں اور دیگر لوگوں کی مدد اور حمایت کرنے کو تیار ہوتے ہیں۔ اس لئے پختون قوم کی وفا اس کی روایات، ثقافت اور اخلاقیات کا حصہ ہے۔ وفاداری اور محبت کے ذریعے، پختون قوم کے لوگ اپنے ملک اور قوم کے لئے خدمات پیش کرتے ہیں اور ان کی حفاظ"پختون قوم کی وفا" اصطلاحی ہے جو پاکستان میں پختون قوم کے ...