Skip to main content

خاتم النبیین ﷺ کورس* *سبق نمبر:15* *قادیانی کافر کیوں

 *فہم خاتم النبیین ﷺ کورس*

                    *سبق نمبر:15*

            *قادیانی کافر کیوں؟*

                      حصہ سوم

⭕ *(4)محمد رسول اللہ ہونے کا دعویٰ*


⭕*(5)آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر فضیلت اور آپکی توہین*


👈 مرزاقادیانی نے عام دعویٰ نبوت نہیں کیا بلکہ ثانی محمد ہونے کا دعویٰ کیا ہے، کیونکہ قادیانی عقیدہ کے مطابق محمد رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا دنیا میں دوبارہ آنا مقدر تھا۔ پہلی بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں محمد بن عبداللہ کی شکل میں آئے اور دوسری بار قادیان میں مرزا غلام احمد ابن غلام مرتضیٰ کی بروزی شکل میں آئے، یعنی مرزا قادیانی کی شکل میں محمد رسول اللہ کی روحانیت مع اپنے تمام کمالات نبوت کے دوبارہ جلوہ گر ہوئی ہے۔ مرزا قادیانی کے اس گھناؤنے عقیدہ پر چند عبارات ملاحظہ فرمائیں۔

؎ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دو بعثت ہیں یا یوں کہہ سکتے ہیں کہ ایک بروزی رنگ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا دوبارہ دنیامیں آنے کا دعدہ کیاگیاتھا، جو مسیح موعود اور مہدی (مرزا قادیانی) کے ظہور سے پورا ہوا۔

(روحانی خزائن جلد18 ص 207)

مرزا قادیانی نے اپنے اس گندے عقیدے کا اظہاریوں بھی کیا ہے لکھتاہے کہ

”اور خدا نے مجھ پر اس رسول کریم کا فیض نازل فرمایا اور اس کو کامل بنایا اور اس رسول کریم کے لطف اور وجود کو میری طرف کھینچا، یہاں تک کہ میرا وجود اس کا وجود ہوگیا۔ پس وہ جو میری جماعت میں داخل ہوا در حقیقت میرے سردار خیر المرسلین کے صحابہ میں داخل ہوا۔ وہ شخص جو مجھ میں اور مصطفی میں فرق کرتاہے اس نے مجھے نہیں دیکھا اور نہیں پہچانا۔

(خزائن ج16 ص258)

⭕ https://www.highrevenuegate.com/dxntmhprys?key=15dd0536eb67974e422abefd9bc11f31مرزا قادیانی کا لڑکا مرزا بشیر احمد ایم اے اسی عقیدے کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتاہے کہ قادیان میں اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اُتارا تاکہ اپنے دعدے کو پورا کرے جو اس نے ”اخرین منھم لما یلحقو بھم“ میں فرمایا تھا۔ (کلمۃ الفصل 105) آگے لکھتاہے:

جو شخص مرزاقادیانی کی بعثت کو محمدرسول اللہ کی بعثت ثانیہ نہیں مانتا اس نے قرآن کو پس پشت ڈال دیا کیوں کہ قرآن پکار پکار کر کہہ رہاہے کہ محمد رسول اللہ ایک بار پھر دنیا میں آئیں گے۔

(کلمۃ الفصل 106)

اسی نظرئیے کو مرزاقادیانی کے مرید خاص قاضی اکمل نے اشعار کی صورت میں بیان کیاہے جو قادیانی اخبار میں چھپے لکھتا ہے

؎ اے میرے پیارے میری جان رسول قدنی تیرے صدقے تیرے قربان رسول قدنی

پہلی بعثت میں محمد ہے تو اب احمد ہے تجھ پہ پھر اترا قرآن رسول قدنی

(اخبار الفضل 16 اکتوبر 1922) 

یہ مذکورہ عبارات ہیں مرزا قادیانی کا کفر نصف النہار کے سورج سے بھی زیادہ واضح ہے

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو بہ پہلو:

قادیانی عقیدے کے مطابق مرزاقادیانی کو صرف حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نام ہی نہیں، بلکہ تمام کمالاتِ محمدی بھی ملے ہیں اور اس طرح سے مرزاقادیانی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم پلہ ہوگیا۔ قادیانی کتب سے چند حوالہ جات ملاحظہ فرمائیں:

مرزاقادیانی کا لڑکا لکھتا ہے:

مسیح موعود (مرزا قادیانی) کو تب نبوت ملی جب اس نے نبوت محمدیہ کے تمام کمالات کو حاصل کرلیا۔۔۔ پس ظلی نبوت نے مسیح موعود کے قدم کو پیچھے نہیں ہٹایا بلکہ آگے بڑھایا اور اس قدر بڑھایا کہ نبی کریم کے پہلو بہ پہلو لاکھڑا کیا۔ (کلمۃ الفصل ص 112)

مرزا قادیانی کا لڑکا لکھتاہے:

میں نے بفضل الہیٰ اس بات کو پایہ ثبوت تک (گزشتہ مضمون میں) پہنچایا کہ حضرت مسیح موعود باعتبار نام، کام، مقام اور آمد کے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی وجود ہیں یا یوں کہو کہ آنحضرت جیسا کہ (دنیاکے) پانچویں ہزار میں مبعوث ہوئے تھے ایسا ہی اِس وقت جمیع کمالات کے ساتھ مسیح موعود کی بروزی صورت میں مبعوث ہوئے ہیں۔ (کلمۃ الفصل مورخہ 28 اکتوبر 1919)

انہی کفریہ عقائد کی وجہ سے مرزاقادیانی نے قرآن مجید کی وہ آیات جن کے مخاطب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں کے بارے میں دعویٰ کیا کہ یہ آیات میری شان میں دوبارہ نازل ہوئیں ہیں۔ بطور نمونہ کے چند آیات ملاحظہ فرمائیں۔

*. وَرَفعنا لک ذکرک (تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات ص538)

*.وما ینطق عن الھوٰی ان ھو الا وحی یوحیٰ (تذکرہ طبع چہارم ص 321)

*.قل یا ایھاالناس انی رسولُ اللہ الیکم جمیعا (تذکرہ طبع چہارم ص 538)

*.وماارسلنٰک الا رحمۃاللعالمین (تذکرہ طبع چہارم ص 547)

*. انا اعطینٰک الکوثر (تذ کرہ طبع دوم ص280,281)

قادیانی ذریت کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ مرزا قادیانی بھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح درود وسلام کا مستحق ہے اور صرف یہی نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ بھی مرزا قادیانی پر درود بھیجتاہے۔ ملاحظہ فرمائیں

صلی اللہ علیک وعلیٰ محمد (تذکرہ مجموعہ وحی والہامات مرزا ص 661)

قادیانی عقیدے کے مطابق قرآن مجید میں جو آداب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیان کیے گئے ہیں وہی آداب مرزا قادیانی کی تعظیم و تکریم کے لیے بجالانا ضروری ہیں۔ مرزا قادیانی کا لڑکا بشیر احمد ایم اے ایک واقعہ نقل کرتے ہوئے لکھتاہے:

مرزا قادیانی کے مرید خاص مولوی احسن امروہی اور مولوی عبدالکریم کا مسیح موعود کی موجودگی میں تنازع ہوا جس میں ایک دوسرے کے خلاف آوازیں بلند ہوگئیں اور پھر اتنی بلند ہوئیں کہ باہر جانے لگیں اس پر مرزا صاحب نے فرمایا ”لاترفعوا اصواتکم فوق صوت النبی (سواہ حجرات)“ یعنی اے مؤمنوں! اپنی آوازوں کو نبی کی آواز کے سامنے بلند نہ کرو“۔ اس حکم کے سنتے ہی مولوی عبدالکریم فوراً خاموش ہوگئے لیکن مولوی احسن امروہی آہستہ آہستہ بڑبڑاتے رہے۔

(سیرت المہدی ج دوم ص ۰۳)


⭕*(5)آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر فضیلت اور آپکی توہین*

مرزا قادیانی نے اپنی تحریرات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فضلیت کی بھی پوری جگہ رکھی ہے۔مرزا قادیانی کے بے باک قلم سے آقا مدنی کریم آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں جو توہین آمیز عبارات نکلیں ہیں وہ اس کے کفر کا بیانگ دیل اعلان کرتی ہیں۔ اور تاریخ اسلام میں کبھی کسی بدبخت کو ایسی جراْت نہ ہو سکی جس کا اظہار مرزا قادیانی اور اس کی ذریت نے کیا۔ چند عبارات ملا خط کیجیے۔

ظلی نبوت نے مسیح موعود کے قدم کو پیچھے نہیں ہٹایابلکہ آگے بڑھایاہے۔ اور اس قدر آگے بڑھایا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو بہ پہلو لا کھڑا کیا۔

(کلمۃ لفصل ص 113)

یہ بات بالکل صحیح ہے کہ ہر شخص ترقی کرسکتاہے اور بڑے سے بڑا درجہ پاسکتاہے حتیٰ کہ محمد رسو ل اللہ سے بھی بڑھ سکتاہے۔

(اخبار الفضل نمبر 5 جلد 10، 17 جولائی 1922 ء)

مرزاقادیانی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات کے بار ے میں لکھتاہے کہ:

آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تین ہزار معجزات کا ظہور ہوا

(خزائن ج 17 ص 153)

جبکہ اپنے معجزات کی تعداد بیان کرتے ہوئے لکھتاہے کہ:

میرے معجزات کی تعداد دس لاکھ سے زیادہ ہیں

(خزائن ج 21 ص 72)

مرزاقادیانی کے مرید خاص ”قاضی اکمل“ نے مرزا قادیانی کی شان میں نظم لکھی جس کو مرزا قادیانی نے نا صرف پسند کیا بلکہ اپنے اخبار ”بدر“ میں اس کو چھپوایا بھی اور فریم کرواکر اپنے مہمان خانے میں بھی لگوادیا۔ نظم کے چند اشعار یہ ہیں۔

محمد پھر اُتر آئے ہیں ہم میں اور آگے سے بڑھ کرہے اپنی شان میں

محمددیکھنے ہوں جس نے اکمل غلام احمد کو دیکھے قادیان میں

(روز نامہ بدر قادیان 25 اکتوبر 1906)

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب۔۔۔ عیسائیوں کے ہاتھ کا پنیر کھالیتے تھے، حالانکہ مشہور تھا کہ اس میں سور کی چربی پڑتی ہے۔

(مرزاقادیانی کا مکتوب روزنامہ الفصل 22 فروری 1924)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جائے قیام کی توہین کرتے ہوئے لکھتاہے کہ:

خدا تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چھپانے کے لیے ایک ایسی ذلیل جگہ تجویز کی جو نہایت متعفن اور تنگ اور تاریک اور حشرات الارض کی نجاست کی جگہ تھی۔

(خزائن ج 17 ص 205)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم اقدس کی توہین کرتے ہوئے بکواس کرتاہے کہ:

ایسے موقع پر مسلمان معراج پیش کردیتے ہیں حضرت اقدس (مرزاقادیانی) نے فرمایا کہ معراج جس وجود سے ہوا تھا وہ ہگنے موتنے والا وجود تو نہ تھا

(استغفراللہ)(ملفوظات احمدیہ ج5 ص459)

قارئین کرام مرزائی کتب سے چند عبارات آپ کے سامنے رکھیں ہیں جن کا ہرہر حرف چیخ چیخ کر مرزاقادیانی کے کفر کا اعلان کررہاہے۔ قارئین کرام! مرزا کی کتب سے توہین رسالت پر مشتمل چند عبارات آپ کے سامنے رکھی ہیں اور توہین رسالت کرنے والے کے بارے میں مرزاقادیانی کا اپنا فتویٰ بھی موجود ہے لکھتاہے کہ ”جو شخص آنحضرت کی شان میں کوئی ایسا کلمہ زبان پر لائے گا جس سے آپ کی ہتک ہو وہ حرامی نہیں تو اور کیا ہے۔“ (ملفوظات ج ۵ ص ۸۳۲) اب فیصلہ آپ نے کرنا ہے کہ مرزاقادیانی، اس کی اولاد اور قادیانیت جو مندرجہ بالاکفریہ عبارات پر ناصرف ایمان رکھتی ہے بلکہ بے وقوفانہ تاویلات کے ذریعے ان کی اشاعت بھی کرتی ہے۔ کیا ہو خود مرزا قادیانی کے فتویٰ کی رو سے حرامی ہیں یا نہیں؟ جاری


🛑 *"نزول سیدنا عیسیؑ پر قرآنی دلائل"*

پچھلے سبق میں ہم نے سیدنا عیسیؑ کے آسمان پر اٹھائے جانے کے قرآنی دلائل پیش کئے تھے اور جن مفسرین کی مرزاقادیانی نے تعریف کی ہوئی ہے ان کے تفسیری حوالہ جات بھی لکھے تھے۔ 

اس سبق میں ہم سیدنا عیسیؑ کے دوبارہ نزول پر قرآنی دلائل کا جائزہ لیں گے۔ 

اللہ تعالٰی نے قرآن مجید میں سیدنا عیسیؑ کو قیامت کی نشانیوں میں سے بتایا ہے۔یعنی جب سیدنا عیسیؑ کا دوبارہ آسمان سے نزول ہوگا اس کے بعد قیامت نزدیک ہوگی۔جیسا کہ مندرجہ ذیل آیت میں اللہ تعالٰی نے فرمایا ہے کہ 

*"وَ اِنَّہٗ  لَعِلۡمٌ  لِّلسَّاعَۃِ  فَلَا تَمۡتَرُنَّ بِہَا وَ اتَّبِعُوۡنِ ؕ ہٰذَا صِرَاطٌ مُّسۡتَقِیۡمٌ"*

اور یقین رکھو کہ وہ (یعنی عیسیٰؑ) قیامت کی ایک نشانی ہیں۔اس لئے تم اس میں شک نہ کرو،اور میری بات مانو،یہی سیدھا راستہ ہے۔

*(سورۃ الزخرف آیت نمبر 61)*

اس آیت میں اللہ تعالٰی سیدنا عیسیؑ کو قیامت کی نشانیوں میں سے قرار دے رہے ہیں۔ یعنی جب وہ نازل ہوں گے وہ وقت قیامت کے بہت قریب ہوگا۔ قرآن مجید میں ایک اور آیت میں اللہ تعالٰی سیدنا عیسیؑ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ 

*"وَ اِنۡ مِّنۡ اَہۡلِ الۡکِتٰبِ اِلَّا لَیُؤۡمِنَنَّ بِہٖ قَبۡلَ مَوۡتِہٖ ۚ وَ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ  یَکُوۡنُ عَلَیۡہِمۡ  شَہِیۡدًا"*

اور اہل کتاب میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جو اس(عیسیٰؑ) کی موت سے پہلے اس (عیسیٰؑ) پر ایمان نہ لائے،اور قیامت کے دن وہ ان لوگوں کے خلاف گواہ بنیں گے۔

*(سورۃ النساء آیت نمبر 159)*

اس آیت کی تشریح میں 2 قسم کے تفسیری اقوال ملتے ہیں۔ 


⚪ *پہلا قول* 

پہلا قول یہ ہے کہ اس آیت کا مفہوم یہ ہے کہ سیدنا عیسیؑ جب دوبارہ زمین پر تشریف لائیں گے تو ہر اہل کتاب سیدنا عیسیؑ کی وفات سے پہلے ان پر ایمان لے آئیں گے۔ 


⚪ *دوسرا قول* 

دوسرا قول یہ ہے کہ اس آیت کا مفہوم یہ ہے کہ ہر اہل کتاب اپنی موت سے پہلے سیدنا عیسیؑ ایمان لے آتاہے۔ 

مفسرین نے دونوں قسم کے اقوال کو اپنی تفاسیر میں نقل کیا ہے۔لیکن زیادہ راجح پہلا قول ہی ہے۔ 

دونوں اقوال میں تطبیق یہ ہے کہ جب تک سیدنا عیسیؑ کا نزول نہیں ہوتا اس وقت تک ہر اہل کتاب اپنی موت سے پہلے سیدنا عیسیؑ پر ایمان لے آتا ہے۔اور جب سیدنا عیسیؑ کا نزول ہوجائے گا اس وقت تمام اہل کتاب سیدنا عیسیؑ کی وفات سے پہلے ان پر ایمان لے آئیں گے۔

اس آیت سے پتہ چلا کہ سیدنا عیسیؑ کی ابھی وفات نہیں ہوئی اور قرب قیامت جب وہ واپس تشریف لایئں گے تو اہل کتاب سیدنا عیسیؑ پر ایمان لے آئیں گے۔ 

اس آیت کی تشریح درج ذیل حدیث سے بھی ہوتی ہے۔ 

*"عَنْ أَبی هُرَيْرَةَ ؓ،قَالَ:‏‏‏‏قَالَ رَسُولُ اللَّهِﷺ:‏‏‏‏ "وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيُوشِكَنَّ أَنْ يَنْزِلَ فِيكُمْ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا عَدْلًا فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ وَيَقْتُلَ الْخِنْزِيرَ وَيَضَعَ الْجِزْيَةَ وَيَفِيضَ الْمَالُ حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ حَتَّى تَكُونَ السَّجْدَةُ الْوَاحِدَةُ خَيْرًا مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا ثُمَّ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ وَإِنْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا۔سورة النساء آية 159"*


"حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

"اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے،وہ زمانہ قریب ہے کہ عیسیٰ ابن مریمؑ تمہارے درمیان ایک عادل حاکم کی حیثیت سے نازل ہوں گے۔وہ صلیب کو توڑ دیں گے، سور کو مار ڈالیں گے اور جزیہ موقوف کر دیں گے۔ اس وقت مال کی اتنی کثرت ہو جائے گی کہ کوئی اسے لینے والا نہیں ملے گا۔اس وقت کا ایک سجدہ «دنيا وما فيها» سے بڑھ کر ہو گا۔پھر ابوہریرہ ؓ نے کہا کہ اگر تمہارا جی چاہے تو یہ آیت پڑھ لو۔

«وإن من أهل الكتاب إلا ليؤمنن به قبل موته ويوم القيامة يكون عليهم شهيدا‏» 

"اور کوئی اہل کتاب ایسا نہیں ہو گا جو عیسیٰؑ کی موت سے پہلے اس پر ایمان نہ لائے اور قیامت کے دن وہ ان پر گواہ ہوں گے۔"

 *(بخاری حدیث نمبر 3448، باب نزول عیسیٰ بن مریمؑ)*

لیجئے قرآن مجید کی ان آیات سے سیدنا عیسیؑ کا دوبارہ نزول بھی ثابت ہوگیا۔ 


اب ان آیات کی تفسیر ان مفسرین سے دیکھتے ہیں جن مفسرین کی مرزا غلام احمد قادیانی نے تعریف کی ہے یا ان کو مجدد تسلیم کیا ہے۔

*1)*امام جلال الدین سیوطیؒ:

مرزاقادیانی نے امام جلال الدین سیوطیؒ کو نویں صدی کا مجدد تسلیم کیا ہے۔ 

*(عسل مصفی جلد 1 صفحہ 162)*

اور مرزا قادیانی نے امام جلال الدین سیوطیؒ کی تعریف میں یوں لکھا ہے۔

"امام سیوطی کا مرتبہ اس قدر بلند تھا کہ انہیں جب ضرورت پیش آتی وہ حضورﷺ کی بالمشافہ زیارت کرکے ان سے حدیث دریافت کرلیا کرتے تھے۔" 

*(ازالہ اوہام صفحہ 151 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 177)*

⚪ *آیت نمبر 1*

*"وَ اِنَّہٗ  لَعِلۡمٌ  لِّلسَّاعَۃِ فَلَا تَمۡتَرُنَّ بِہَا وَ اتَّبِعُوۡنِ ؕ ہٰذَا صِرَاطٌ مُّسۡتَقِیۡمٌ"*

ہماری پیش کردہ پہلی آیت کی تشریح میں امام جلال الدین سیوطیؒ،امام فریابیؒ،سعید بن منصورؒ،مسددؒ،عبد بن حمیدؒ،ابن ابی حاتمؒ اور طبرانیؒ کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ انہوں نے حضرت ابن عباس ؓ کی یہ تفسیر نقل کی ہے کہ 

"اللہ تعالٰی کے فرمان "وَ اِنَّہٗ  لَعِلۡمٌ  لِّلسَّاعَۃِ" سے مراد سیدنا عیسیؑ کا قیامت سے پہلے تشریف لانا ہے۔

اس کے علاوہ امام سیوطیؒ نے امام عبد بن حمیدؒ کے حوالے سے حضرت ابوہریرہ ؓ سے یہ تفسیر نقل کی ہے کہ 

"اس سے مراد سیدنا عیسیؑ کا تشریف لانا ہے۔ آپ چالیس سال زمین میں زندہ رہیں گے۔"

*(تفسیر در منثور،تفسیر سورۃ الزخرف آیت نمبر 61)*


⚪ *آیت نمبر 2*

*"وَ اِنۡ مِّنۡ اَہۡلِ الۡکِتٰبِ اِلَّا لَیُؤۡمِنَنَّ بِہٖ قَبۡلَ مَوۡتِہٖ ۚ وَ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ  یَکُوۡنُ عَلَیۡہِمۡ  شَہِیۡدًا"*

ہماری پیش کردہ دوسری آیت کی تشریح میں امام جلال الدین سیوطیؒ نے امام عبدالرزاقؒ، عبد بن حمیدؒ اور ابن منذرؒ کے حوالے سے حضرت ابوقتادہؒ سے یہ روایت نقل کی ہے کہ 

"جب حضرت عیسیؑ آسمان سے اتریں گے تو تمام دینوں کے پیروکار آپ پر ایمان لے آئیں گے۔ اور ان پر گواہ ہونے کا مفہوم یہ ہے کہ حضرت عیسیؑ نے اپنے رب کے پیغام کو پہنچایا اور اپنے بارے میں اللہ کا بندہ ہونے کا اقرار کیا۔"  

اس کے علاوہ امام سیوطیؒ نے امام ابن ابی شیبہؒ،عبد بن حمیدؒ،امام مسلمؒ اور امام بخاریؒ کے حوالے سے حضرت ابوہریرہ ؓ کی یہ روایت نقل کی ہے کہ 

"رسول اللہﷺ نے فرمایا:

"اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، وہ زمانہ قریب ہے کہ عیسیٰ ابن مریمؑ تمہارے درمیان ایک عادل حاکم کی حیثیت سے نازل ہوں گے۔ وہ صلیب کو توڑ دیں گے، سور کو مار ڈالیں گے اور جزیہ موقوف کر دیں گے۔ اس وقت مال کی اتنی کثرت ہو جائے گی کہ کوئی اسے لینے والا نہیں ملے گا۔ اس وقت کا ایک سجدہ «دنيا وما فيها» سے بڑھ کر ہو گا۔ پھر ابوہریرہ ؓ نے کہا کہ اگر تمہارا جی چاہے تو یہ آیت پڑھ لو۔

«وإن من أهل الكتاب إلا ليؤمنن به قبل موته ويوم القيامة يكون عليهم شهيدا‏» 

"اور کوئی اہل کتاب ایسا نہیں ہو گا جو عیسیٰؑ کی موت سے پہلے اس پر ایمان نہ لائے اور قیامت کے دن وہ ان پر گواہ ہوں گے۔"

 *(تفسیر در منثور،تفسیر سورۃ النساء آیت نمبر 159)*

مرزا قادیانی نے جن کی اس قدر تعریف کی ہے ان کا درج ذیل عقیدہ ان کی تفسیر سے ثابت ہوا۔ 

*1)*سیدنا عیسیؑ کا دوبارہ زمین پر تشریف لانا قیامت کی نشانیوں میں سے ہے۔ 


*2)*سیدنا عیسیؑ جب قرب قیامت دوبارہ تشریف لائیں گے تو اہل کتاب ان پر ایمان لے آئیں گے۔

  *2)*حافظ ابن کثیرؒ:

مرزا قادیانی نے حافظ ابن کثیرؒ کو چھٹی صدی کا مجدد تسلیم کیا ہے۔ 

 *(عسل مصفی جلد 1 صفحہ 162)*

اس کے علاوہ مرزا قادیانی نے حافظ ابن کثیرؒ کو ان اکابر ومحققین میں سے تسلیم کیا ہے۔ جن کی آنکھوں کو خداتعالیٰ نے نور معرفت عطا کیا تھا۔

*(آئینہ کمالات اسلام صفحہ 168 مندرجہ روحانی خزائن جلد 5 صفحہ 168)*


⚪ *آیت نمبر 1*

*"وَ اِنَّہٗ  لَعِلۡمٌ  لِّلسَّاعَۃِ  فَلَا تَمۡتَرُنَّ بِہَا وَ اتَّبِعُوۡنِ ؕ ہٰذَا صِرَاطٌ مُّسۡتَقِیۡمٌ"*

ہماری پیش کردہ پہلی آیت کی تشریح میں ابن کثیر لکھتے ہیں کہ 

واضح رہے کہ مراد یہاں حضرت عیسیٰؑ کا قیامت سے پہلے کا نازل ہونا ہے جیسے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا۔

*وَاِنْ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ اِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهٖ قَبْلَ مَوْتِهٖ ۚ وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ يَكُوْنُ عَلَيْهِمْ شَهِيْدًا*

*(النسآء:159)*

یعنی ان کی موت سے پہلے ایک ایک اہل کتاب ان پر ایمان لائے گا۔یعنی حضرت عیسیٰؑ کی موت سے پہلے قیامت کے دن یہ ان پر گواہ ہوں گے۔

 اس مطلب کی پوری وضاحت اسی آیت کی دوسری قرأت سے ہوتی ہے جس میں ہے۔ 

*وَاِنَّهٗ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَاتَّبِعُوْنِ ۭ ھٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيْمٌ*

*(الزخرف:61)*

یعنی جناب روح اللہؑ قیامت کے قائم ہونے کا نشان اور علامت ہیں۔ 

حضرت مجاہدؒ فرماتے ہیں یہ نشان ہیں قیامت کے لئے حضرت عیسیٰ بن مریمؑ کا قیامت سے پہلے آنا۔اسی طرح روایت کی گئی ہے۔

حضرت ابو ہریرة ؓ سے اور حضرت عباس سے اور یہی مروی ہے ابولعالیہؒ،ابو مالکؒ،عکرمہؒ، حسنؒ،قتادہؒ،ضحاکؒ وغیرہ سے۔اور متواتر احادیث میں رسول اللہﷺ نے خبر دی ہے کہ قیامت کے دن سے پہلے حضرت عیسیٰؑ امام عادل اور حاکم باانصاف ہو کر نازل ہوں گے۔

*(تفسیر ابن کثیر،تفسیر سورۃ الزخرف آیت نمبر 61)*


⚪ *آیت نمبر 2*

*"وَ اِنۡ مِّنۡ اَہۡلِ الۡکِتٰبِ اِلَّا لَیُؤۡمِنَنَّ بِہٖ قَبۡلَ مَوۡتِہٖ ۚ وَ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ یَکُوۡنُ عَلَیۡہِمۡ  شَہِیۡدًا"*

ہماری پیش کردہ دوسری آیت کی تشریح میں ابن کثیرؒ لکھتے ہیں کہ 

"جناب روح اللہؑ کی موت سے پہلے جملہ اہل کتاب آپ پر ایمان لائیں گے اور قیامت تک آپ ان کے گواہ ہوں گے۔

 امام ابن جریرؒ فرماتے ہیں اس کی تفسیر میں کئی قول ہیں ایک تو یہ کہ عیسیٰؑ موت سے پہلے یعنی جب آپ دجال کو قتل کرنے کے لئے دوبارہ زمین پر آئیں گے اس وقت تمام مذاہب ختم ہو چکے ہوں گے اور صرف ملت اسلامیہ جو دراصل ابراہیم حنیف کی ملت ہے رہ جائے گی۔ 

ابن عباس ؓ فرماتے ہیں (موتہ) سے مراد موت عیسیٰؑ ہے ابو مالک فرماتے ہیں جب جناب مسیح اتریں گے،اس وقت کل اہل کتاب آپ پر ایمان لائیں گے۔ابن عباس ؓ سے اور روایت میں ہے خصوصاً یہودی ایک بھی باقی نہیں رہے گا۔

 حسن بصریؒ فرماتے ہیں یعنی نجاشی اور ان کے ساتھی آپ سے مروی ہے کہ قسم اللہ کی حضرت عیسیٰؑ اللہ کے پاس اب زندہ موجود ہیں۔جب آپ زمین پر نازل ہوں گے،اس وقت اہل کتاب میں سے ایک بھی ایسا نہ ہو گا جو آپ پر ایمان نہ لائے۔آپ سے جب اس آیت کی تفسیر پوچھی جاتی ہے تو آپ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ نے مسیحؑ کو اپنے پاس اٹھا لیا ہے اور قیامت سے پہلے آپ کو دوبارہ زمین پر اس حیثیت سے بھیجے گا کہ ہر نیک و بد آپ پر ایمان لائے گا۔ 

حضرت قتادہؒ،حضرت عبدالرحمٰنؒ وغیرہ بہت سے مفسرین کا یہی فیصلہ ہے اور یہی قول حق ہے اور یہی تفسیر بالکل ٹھیک ہے،انشاء اللہ العظیم اللہ تعالیٰ کی مدد اور اس کی توفیق سے ہم اسے بادلائل ثابت کریں گے۔"


اس کے علاوہ اسی آیت کی تشریح میں مزید لکھتے ہیں کہ 


"صحیح بخاری جسے ساری امت نے قبول کیا ہے اس میں امام محمد بن اسماعیل بخاریؒ علیہ رحمتہ و الرضوان کتاب ذکر انبیاء میں یہ حدیث لائے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ عنقریب تم میں ابن مریمؑ نازل ہوں گے۔ عادل منصف بن کر صلیب کو توڑیں گے،خنزیر کو قتل کریں گے۔جزیہ ہٹا دیں گے۔مال اس قدر بڑھ جائے گا کہ اسے لینا کوئی منظور نہ کرے گا،ایک سجدہ کر لینا دنیا اور دنیا کی سب چیزوں سے محبوب تر ہو گا۔اس حدیث کو بیان فرما کر راوی حدیث حضرت ابو ہریرة ؓ نے بطور شہادت قرآنی کے اسی آیت (وان من) کی آخر تک تلاوت کی۔ 


صحیح مسلم میں بھی یہ حدیث ہے اور سند سے یہی روایت بخاری و مسلم میں مروی ہے اس میں ہے کہ سجدہ اس وقت فقط اللہ رب العالمین کے لئے ہی ہو گا۔اور اس آیت کی تلاوت میں قبل موتہ کے بعد یہ فرمان بھی ہے کہ قبل موت عیسیٰ بن مریمؑ پھر اسے حضرت ابو ہریرة ؓ کا تین مرتبہ دوہرانا بھی ہے۔"


*(تفسیر ابن کثیر تفسیر سورۃ النساء آیت نمبر 159)*


مرزا قادیانی نے جن کی اس قدر تعریف کی ہے ان کا درج ذیل عقیدہ ان کی تفسیر سے ثابت ہوا۔ 


*1)*سیدنا عیسیؑ کا دوبارہ زمین پر تشریف لانا قیامت کی نشانیوں میں سے ہے۔ 


*2)*سیدنا عیسیؑ جب قرب قیامت دوبارہ تشریف لائیں گے تو اہل کتاب ان پر ایمان لے آئیں گے۔


*3)* امام ابن جریرؒ:


مرزا قادیانی نے امام ابن جریرؒ کے بارے میں

 لکھا ہے کہ


"ابن جریر رئیس المفسرین ہیں۔"


*(آئینہ کمالات اسلام صفحہ 168 مندرجہ روحانی خزائن جلد 5 صفحہ 168)*

اس کے علاوہ ایک اور جگہ مرزا قادیانی نے امام ابن جریرؒ کے بارے میں لکھا ہے کہ 


"ابن جریر نہایت معتبر اور آئمہ حدیث میں سے ہے۔"

 *(چشمہ معرفت صفحہ 251  روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 261)*


⚪*آیت نمبر 1*


*"وَاِنَّهٗ لَعِلۡمٌ  لِّلسَّاعَۃِ فَلَا تَمۡتَرُنَّ بِہَا وَ اتَّبِعُوۡنِ ؕ ہٰذَا صِرَاطٌ مُّسۡتَقِیۡمٌ"*


ہماری پیش کردہ پہلی آیت کی تشریح میں ابن جریرؒ،حضرت ابن عباس ؓ کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ 


"اس سے مراد سیدنا عیسیؑ کا آسمانوں سے اترنا ہے۔" 


اس کے علاوہ ابن جریرؒ نے حضرت قتادہؒ سے یہ تفسیر نقل کی ہے کہ 


"حضرت عیسیؑ کا آسمانوں سے اترنا قیامت کی نشانیوں میں سے ہے۔" 


*(تفسیر طبری،تفسیر سورۃ الزخرف آیت نمبر 61)*


*آیت نمبر 2*


*"وَ اِنۡ مِّنۡ اَہۡلِ الۡکِتٰبِ اِلَّا لَیُؤۡمِنَنَّ بِہٖ قَبۡلَ مَوۡتِہٖ ۚ وَ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ  یَکُوۡنُ عَلَیۡہِمۡ  شَہِیۡدًا"*


ہماری پیش کردہ دوسری آیت کی تشریح میں ابن جریرؒ،حضرت حسنؒ کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ 


"اہل کتاب حضرت عیسیؑ کی وفات سے پہلے آپ پر ایمان لے آئیں گے۔اللہ کی قسم اس وقت وہ اللہ تعالٰی کے ہاں زندہ ہیں۔لیکن جب وہ آسمان سے اتریں گے تو سب لوگ آپؑ پر ایمان لے آئیں گے۔"


*(تفسیر طبری،تفسیر سورۃ النساء آیت نمبر 159)* 


مرزا قادیانی نے جن کی اس قدر تعریف کی ہے ان کا درج ذیل عقیدہ ان کی تفسیر سے ثابت ہوا۔ 


*1)*سیدنا عیسیؑ کا دوبارہ زمین پر تشریف لانا قیامت کی نشانیوں میں سے ہے۔ 


*2)*سیدنا عیسیؑ جب قرب قیامت دوبارہ تشریف لائیں گے تو اہل کتاب ان پر ایمان لے آئیں گے۔


*4)* امام زمحشری:


مرزا قادیانی نے امام زمحشری کے بارے میں 

لکھا ہے کہ


"زبان عرب کا وہ بے مثل امام جس کے مقابلے میں کسی کو چون چرا کی گنجائش نہیں۔" 


*(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحہ 208 مندرجہ روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 381)*


*آیت نمبر 1*


*"وَ اِنَّہٗ لَعِلۡمٌ  لِّلسَّاعَۃِ لَعِلۡمٌ  لِّلسَّاعَۃِ فَلَا تَمۡتَرُنَّ بِہَا وَ اتَّبِعُوۡنِ ؕ ہٰذَا صِرَاطٌ مُّسۡتَقِیۡمٌ "*


ہماری پیش کردہ پہلی آیت کی تشریح میں امام زمحشری لکھتے ہیں کہ 


"سیدنا عیسیؑ قیامت کی نشانیوں میں سے ہیں۔اور وہ جب اتریں گے تو اس کے بعد دجال کو قتل کریں گے۔اور خنزیر کو قتل کریں گے اور صلیب کو توڑ دیں گے۔"


*(تفسیر الکشاف،سورۃ الزخرف آیت نمبر 61)*


*آیت نمبر 2*


*"وَ اِنۡ مِّنۡ اَہۡلِ الۡکِتٰبِ اِلَّا لَیُؤۡمِنَنَّ بِہٖ قَبۡلَ مَوۡتِہٖ ۚ وَ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ  یَکُوۡنُ عَلَیۡہِمۡ  شَہِیۡدًا"*


ہماری پیش کردہ دوسری آیت کی تشریح میں امام زمحشری نے لکھا ہے کہ  


"اور کہا گیا ہے کہ اس کی ضمیر سیدنا عیسیؑ  کی طرف راجع ہے اور (اس کا مطلب یہ ہے کہ) جب وہ قرب قیامت آسمان سے نازل ہوں گے تو اہل کتاب میں سے کوئی ایک بھی نہیں بچے گا جو سیدنا عیسیؑ پر ایمان نہ لے آئے۔اور سیدنا عیسیؑ زمین پر چالیس سال رہیں گے پھر ان کی وفات ہوگی۔" 


*(تفسیر الکشاف،سورۃ النساء آیت نمبر 159)*


لیجئے مرزا قادیانی نے جن کی اس قدر تعریف کی ہے ان کا درج ذیل عقیدہ ان کی تفسیر سے ثابت ہوا۔ 


*1)*سیدنا عیسیؑ کا دوبارہ زمین پر تشریف لانا قیامت کی نشانیوں میں سے ہے ۔ 

*2)*سیدنا عیسیؑ جب قرب قیامت دوبارہ تشریف لائیں گے تو اہل کتاب ان پر ایمان لے آئیں گے۔


*"خلاصہ کلام"*

قرآن مجید کی آیات سے اور مرزا قادیانی کے تسلیم کردہ مجددین یا تعریف کردہ مفسرین کی تفسیر سے یہ ثابت ہوا کہ سیدنا عیسیؑ کا دوبارہ نزول قرب قیامت ہوگا۔اور کچھ عرصہ وہ زمین پر رہیں گے۔اس کے بعد ان کی وفات ہوگی۔

✍️ مبلغ ختم نبوت مولانا عتیق الرحمن عل https://a.co/d/9QUuWRP

یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں

https://www.youtube.com/@VoiceofPakhtuns

Comments

Popular posts from this blog

یادداشت کیا ہے اور کیسے کام کرتی ہے؟

یادداشت کیا ہے اور کیسے کام کرتی ہے؟  میموری کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتی ہے؟  ہمارے ذہن میں یادداشت memory کے بننے کا عمل انتہائی حیرت انگیز اور بے حد دلچسپ ہے۔ اس پر ایک گہری نظر نہ ڈالنا نا انصافی ہوگی ۔  ہمارا دماغ ایک ریکارڈنگ ڈیوائس کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔ اسے Recording‏ ‏cognitive بھی کہہ سکتے ہیں طبی اصطلاح میں اسے Process of Mind‏ ‏process کہا جاتا ہے۔ ویسے تو یہ بہت ہی پیچیدہ عمل ہے مگر موضوع کے اعتبار سے مطلب کی بات یہ ہے کہ ہمارا ذہن حواس خمسہ سے ملنی والی ایک ایک خبر کو، ہر ایک احساس ہر جذبے کو ریکارڈ کر رہا ہے محفوظ کر رہا ہے اور ان احساسات و جذبات کو معلومات data‏  میں تبدیل کر رہا ہے۔  یہ بے حد تیز رفتار عمل ہے کہ ہمیں اس کا احساس تک نہیں ہوتا کہ سب محفوظ کیا جارہا ہے۔ سارا دن جو مشاہدات حاصل ہوتے ہیں خواہ وہ دیکھنے سے ہوں ، چکھنے سے تعلق رکھتے ہوں ، سونگھنے سے عمل میں آئیں، جو کچھ دیکھا سنا ہو اور جو بھی محسوس کیا ہو وہ عارضییادداشت short term memory کی شکل میں محفوظ کیا جاتا ہے اور رات کو نیند کے دوران غیر ضروری یادیں memories ختم delete کر د...

قادیانی ایجنٹ عمران نیازی کی کرطوت

 https://a.co/d/3npI4rg جولوگ کہتےہیں کہ عمران نیازی توبہت اچھا آدمی تھاآج یہ بھی قوم کےسامنےآگیاہےکہ آج وفاق المدارس کےصدرمفتی تقی عثمانی صاحب اور قاری حنیف جالندھری صاحب نےمولنافضل الرحمان صاحب کی معیت میں وزیراعظم پاکستان شہبازشریف سےملاقات کی۔جن نکات پربات پربات ہوٸ آپ کواندازہ ہوجاٸگاکہ عمران نیازی مدارس کیلۓکیاکیاپریشانیاں کھڑی کرگیاہے۔سب سےپہلےمدارس کےبینک اکاٶنٹ بندکردٸےتھےجو ابھی تک بندپڑےہیں۔نۓمدارس کی رجسٹریشن بندکی ہوٸ تھی کہ کوٸ نیامدرسہ نہیں بناۓگاتقریباآج علمانے12نکات وزیراعظم شہبازشریف کےسامنےرکھےہیں کہ انکوفی الفور حل کیاجاۓ۔اب بھی یوتھی بولیں گےکہ عمران نیازی اسلام کاٹھیکدار تھا۔جسکو یقین نہ آۓ وہ قاری حنیف جالندھری صاحب کایہ آڈیوپیغام سن لےجو انہوں نےمدارس کےعلمإ کوبھیجاہے۔ <script type='text/javascript' src='//pl19722811.highrevenuegate.com /ca/ad/cf/caadcfb1020690554208b1c658527569.js'></script> https://www.highrevenuegate.com/fjnc7zsbq?key=65daa712736ff3f3ba97ed9dd1c7c4a5

All-in-One Smart Home Gym, Smart Fitness Trainer Equipment, Total Body Resistance Training Machine, Strength Training Machine

  About this item All-in-One Smart Home Gym:Speediance is revolutionizing the way you work out by delivering all the benefits of the gym straight to your home. Our state-of-the-art machine combines cardio and strength training so you can achieve a full-body workout without leaving your living room. High-Performance Engines:Speediance’s digital weight system provides convenience and reliability. Limited Space, Unlimited Possibility:Speediance provides up to 220 lbs of adaptive resistance, 630+ moves, 230+ classes, and dynamic weight modes for unparalleled full-body training. With Freelift and partner mode, you can customize your workout experience like never before. Plus, enjoy the convenience of cardio and strength training in one machine, all while taking up minimal space in your home. Take Your Cardio up a Notch:Elevate your cardio training with Speediance's innovative Ski Mode. With two ski handles and 10 customizable height settings, this mode transforms your workout into a dyn...