[14/06, 1:52 pm] +92 316 4153980: *بسم الله الرحمن الرحيم*
فہم خاتم النبیینﷺکورس
👈 آج سے انتہائی اہم موضوع شروع ہورہا ہے. جسمیں اکثر قادیانی مسلمانوں کو دھوکہ دیتے ہیں.
*رفع و نزول سیدنا عیسی علیہ السلام* یعنی سیدنا عیسی علیہ السلام کا زندہ آسمان پر اٹھایا جانا اور قرب قیامت دوبارہ نازل ہونا.
"سبق نمبر 11 کا مختصر تعارف"(Outline)
آج کے اس سبق میں انشاءاللہ ہم سمجھیں گے..
👇👇👇👇👇👇👇
⭕ مرزا قادیانی کے امراض*
⭕ مغلظات مرزا*
⚪ *سیدنا عیسی علیہ السلام سے متعلق مسلمانوں کا عقیدہ*
⭐ *عیسی علیہ السلام سے متعلق قادیانیوں کا عقیدہ*
👈 *دعویٰ نبوت اور دعویٰ مسیحیت سے پہلے مرزا قادیانی کا اپنا عقیدہ*
⭕ *13 صدیوں کے مجددین کے نام جن کو مرزا خود مجدد تسلیم کرتا تھا*
✍️ منتظم اعلیٰ ادارہ فہم خاتم النبیین کورس
مرکز ختم نبوت جامع مسجد رحمانیہ دین پور شریف نزد کشمیر پمپ ریلوے لائن بہاولنگر پنجاب 03027173951
03110124545==03434350929
attiqurrehmanmm423@gmail.com
[14/06, 1:52 pm] +92 316 4153980: *فہم خاتم النبیین ﷺ کورس*
*سبق نمبر:11*
⭕(10)مرزا قادیانی کے امراض*
⭕(11)مغلظات مرزا*
⚪ *سیدنا عیسی علیہ السلام سے متعلق مسلمانوں کا عقیدہ*
یہ بات مسلَّم ہے کہ انبیاء علیہم السلام کے روحانی اور جسمانی قویٰ بالکل بے عیب اور عام لوگوں کے قویٰ سے مضبوط ممتاز اور برتر ہوتے ہیں ہاں انہیں بتقاضہ بشریت عارضی طور پر بعض بیماریاں مثلا بخار، سر درد وغیرہ لاحق ہوسکتیں ہیں لیکن ایسا نہ ہوگا کہ انبیاء کرام علیھم السلام ایسے موذی امراض میں مبتلا ہوں جو انہیں قبر تک پہنچا دیں اس کے برعکس مرزا قادیانی بیسیوں بیماریوں کا مجموعہ تھا حالانکہ دعویٰ بھی تھا کہ اﷲ تعالیٰ نے مجھے تندرستی کی بشارت دی ہوئی ہے لکھتا ہے۔
خدا تعالیٰ نے مجھے بشارت دی کہ ہر ایک خبیث عارضہ سے تجھے محفوظ رکھوں گا (خزائن ج17،ص 419)
دوسری جگہ اپنے الہام کا ذکر کرتے ہوئے لکھتا ہے۔ اے مرزا ہم نے تیری صحت کا ٹھیکہ لے لیا ہے۔ (تذکرہ ص 806)
لیکن حفاظت کے اس خدائی وعدے اور ٹھیکے کے باوجود مرزا قادیانی مجموعہ امراض تھا اور اس کی بیماریوں کو گننا بھی آسان کام نہیں چند بیماریاں مندرجہ ذیل ہیں:
مراق اور کثرت پیشاب:
مجھے دو بیماریاں لاحق ہیں ایک اوپر کے دھڑ کی اور ایک نیچے کے دھڑ کی یعنی مراق اور کثرت پیشاب۔ (ملفوظات ج ۴ ص ۴۴۵۔ خزائن ج 17 ص 470)
ہسٹریا اور مراق:
آپ فرماتے تھے مجھے ہسٹریا ہے بعض اوقات مراق بھی فرمایا کرتے تھے (سیرت المہدی ج ۱ ص۱۷)
حافظے کی تباہی:
میرا حافظہ خراب ہے اگرکئی دفعہ کسی کی ملاقات ہو تب بھی بھول جاتا ہوں…… حافظہ کی یہ ابتری ہے کہ بیان نہیں کرسکتا۔ ( مکتوبات احمدیہ حصہ پنجم ص ۳۱)
مائی اوپیا:
حضرت مرزا صاحب کی آنکھوں میں مائی اوپیا تھا اس وجہ سے پہلی رات کا چاند نہ دیکھ سکتے تھے۔ (سیرت المہدی حصہ سوم ص ۱۱۹)
نامردی:
جب میں نے نئی شادی کی تھی تو مدت تک مجھے یقین رہا کہ میں نامرد ہوں (پھر شادی کس کے بھروسے اور سہارے کی اور شادی کے بعد اولاد جلدی کیسے ہوگئی؟ناقل) (مکتوبات احمدیہ جلد پنجم ص ۲۱ نمبر ۲)
عصبی کمزوری:
حضرت مرزا صاحب کی تمام تکالیف مثلاً دوران سر، درد سر، کمی خواب، تشججدل، بد ہضمی، اسہال ، کثرت پیشاب اور مراق وغیرہ کا صرف ایک ہی باعث تھا اور وہ عصبی کمزوری تھا۔ (رسالہ ریویو قادیان بابت مئی ۱۹۳۷ء)
⭕(11)مغلظات مرزا*
حضرات انبیاء کرام علیھم السلام کی خصوصیات میں سے ایک خوبی یہ بھی ہے کہ یہ مقدس وجود تہذیب و اخلاق اور صبر و تحمل کے پہاڑ ہوتے اور کسی کی سخت کلامی پربھی اخلاق کادامن ہاتھ سے نہ چھوڑتے اور اپنی برگشتہ قوم کو اپنی شریں زبانی اور نرم خوئی کے ذریعے راہ راست پرلانے کی کوشش کرتے لیکن اس کے برعکس انبیاء علیھم السلام کا مظہر اتم ہونے کا دعوے دار مرزا قادیانی سراسر اخلاقی کمزوریوں، نکتہ چینیوں، بد گوئیوں اور بدکلامیوں سے لبریز تھا مرزا قادیانی اپنے مخالفین کو گالیاں تک دینے سے بھی گریز نہ کرتا تھا۔ مرزا قادیانی نے مختلف مذاہب کے لوگوں کو جو گالیاں دیں ہیں ان کی لمبی فہرست ہے چند حوالہ جات ملاحظہ فرمائیں۔
مسلمانوں کو گالیاں:
جو ہماری فتح کا قائل نہیں ہوگا تو صاف سمجھا جائے گا کہ اس کو والد الحرام بننے کا شوق ہے اور وہ حلال زادہ نہیں۔ (خزائن ج ۹ ص ۳۱)
ہر شخص میری دعوت کی تصدیق کرتا ہے اور اُسے قبول کرتا ہے مگر کنجریوں کی اولاد نے میری تصدیق نہیں کی۔ ( خزائن ج ۵ ص ۵۴۸۔۵۴۷)
دشمن ہمارے بیابانوں کی خنزیر ہوگئے اور اُن کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئیں (خزائن ج ۱۴۔ص ۵۳)
علماء کرام اور اولیاء اﷲ کو گالیاں
یہ مولوی دنیا میں سب جانداروں سے زیادہ پلید اور کراہت کے لائق خنزیر ہیں مگر خنزیر سے زیادہ پلید لو گ وہ ہیں۔ (خزائن ج ۱۱ ص ۳۰۵)
اے مردار خور مولویو اور گندی رو حو تم پر افسوس، اے اندھیرے کے کیڑو ( خزائن ج ۱۱ ص ۳۰۵)
بعض جاہل سجادہ نشین اور فقیری اور مولویت کے شتر مرغ (خزائن ج ۱۱ ص ۳۰۲)
عیسائیوں کو گالیاں یہ مردہ پرست لوگ(عیسائی) کیسے جاہل اور خبیث طینت ہیں (خزائن ج ۱۱ ص ۲۹۲)
اس مردار فرقہ عیسائیت جو مردہ پرست ہے (خزائن ج ۱۱ ص ۲۹۳)
آریوں کو گالیاں
قادیان کے احمق اورجاہل اور کمینہ طبع بعض آریہ (خزائن ج ۱۸ ص ۳۸۷)
اے نادان آریو کسی کنوئیں میں پڑ کر ڈوب مرو (خزائن ج ۱۰ ص ۶۴)
(نوٹ)
قادیانی کتب میں مختلف مذاہب کے لوگوں کو دی گئی گالیوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے جن کو حروف تہجی کی ترتیب سے حضرت مولانا نور محمد سہارنپوری نے اپنی کتاب ’’مغلظات مرزا‘‘ میں جمع کر دیا ہے۔{جاری)
*"ختم نبوتﷺ کورس"*
⚪ *"مسئلہ رفع و نزول سیدنا عیسیؑ پر چند ابتدائی گزارشات"*
*"مسلمانوں کا عقیدہ"*
مسلمانوں کا اجماعی عقیدہ یہ ہے کہ سیدنا عیسیؑ علیہ السلام کو یہود نہ قتل کر سکے اور نہ صلیب دے سکے۔بلکہ اللہ تعالٰی نے ان کو آسمان پر اٹھا لیا اور اب وہ قرب قیامت واپس زمین پر تشریف لائیں گے۔ہمارا عقیدہ قرآن، حدیث،اجماع اور تواتر سے ثابت ہے۔
⚪*"قادیانیوں کا عقیدہ"*
قادیانیوں کا عقیدہ یہ ہے کہ یہود نے سیدنا عیسیؑ کو صلیب پر چڑھایا اور چند گھنٹے وہ صلیب پر رہے۔لیکن وہ صلیب پر چڑھنے کی وجہ سے قتل نہیں ہوسکے۔بلکہ زخمی ہوگئے۔
تین گھنٹے کے بعد آپؑ کو صلیب سے زخمی حالت میں اتارا گیا پھر آپؑ کو ایک غار میں لے جایا گیا وہاں آپؑ کی مرہم پٹی کی گئی۔پھر آپؑ صحت یاب ہوگئے۔اس کےبعد سیدنا عیسیؑ اپنی والدہ حضرت مریمؑ کو ساتھ لے کر فلسطین سے افغانستان کے راستے سے کشمیر چلے گئے۔کشمیر میں 87 برس زندہ رہے۔پھر سیدنا عیسیؑ کی وفات ہوئی۔اور کشمیر کے محلہ خان یار میں ان کی قبر ہے۔
قادیانیوں کا عقیدہ نہ قرآن سے ثابت ہے اور نہ احادیث سے ثابت ہے بلکہ مرزا قادیانی نے اس عقیدے کو فرضی کہانیوں سے ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔
مرزا قادیانی نے لکھا ہے کہ حیات عیسیؑ کا عقیدہ رکھنا (یعنی یہ عقیدہ رکھنا کہ سیدنا عیسیؑ آسمان پر زندہ موجود ہیں اور قرب قیامت واپس زمین پر تشریف لائیں گے) شرکیہ عقیدہ ہے۔
*(ضمیمہ حقیقة الوحی۔الاستفتاء صفحہ 39 روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 660)*
حالانکہ خود مرزا قادیانی کا 52 سال تک یہی عقیدہ رہا۔
*(حقیقة الوحی صفحہ 148 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ ، 153,152)*
"قادیانیوں سے مسئلہ رفع و نزول سیدنا عیسیؑ کے مسئلے پر گفتگو کرنے کے لئے چند اصول"
سب سے پہلے تو یہ بات ذہن نشین کرنی چاہیے کہ گفتگو کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ بات آسانی سے سمجھ آجائے۔
اور اگر اپنی غلطی دوران گفتگو معلوم ہوجائے تو اس سے رجوع کر لینا چاہیئے۔
جب کسی مسئلے پر 2 مختلف رائے رکھنے والے گفتگو کررہے ہوں۔تو اس گفتگو کو کسی منطقی انجام تک پہنچانے کا ایک واحد طریقہ یہ ہوتا ہے۔کہ وہ دونوں کسی ایک ایسی بات پر اتفاق کرلیں جو دونوں کے درمیان مشترک ہو۔
مثلا جب رفع و نزول سیدنا عیسیؑ کے مسئلے پر مسلمانوں اور قادیانیوں کی گفتگو ہوتو فریقین قرآن کی آیات پڑھ کر خود اس کا ترجمہ و تشریح کرتے ہیں۔اس طرح بحث برائے بحث بڑھتی جاتی ہے۔اور گفتگو کسی نتیجے کے بغیر ختم ہوجاتی ہے۔
اس گفتگو کو منطقی انجام تک پہنچانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ مرزا قادیانی سے پہلے 13 صدیوں کے مفسرین میں سے کسی ایک پر اتفاق کرلیں کہ اگر کوئی آیت ہم پیش کریں یا قادیانی پیش کریں تو اس کا ترجمہ تفسیر خود سے کرنے کی بجائے کسی ایسی شخصیت کا دیکھ لیا جائے جس پر مسلمان اور قادیانی متفق ہوں۔اگر اس شخصیت نے قرآن کی اس آیت کی رو سے یہ مطلب لیا ہے کہ سیدنا عیسیؑ فوت ہوگئے ہیں اور قرب قیامت واپس زمین پر تشریف نہیں لائیں گے تو ہم یہ بات تسلیم کر لیں گے اور اگر اس مفسر نے اس آیت کی تفسیر میں یہ لکھا ہے کہ اس آیت کی رو سے سیدنا عیسیؑ اللہ تعالٰی نے آسمان پر اٹھا لیا تھا اور اب وہ قرب قیامت واپس زمین پر تشریف لائیں گے تو اس بات کو قادیانی مان لیں۔
اتنی ساری تمہید اس لئے باندھنی پڑی ہے کیونکہ مرزا قادیانی نے لکھا ہے کہ
"ایسے آئمہ اور اکابر کے ذریعے سے جن کو ہر صدی میں فہم قرآن عطا ہوا ہے۔جنہوں نے قرآن کے اجمالی مقامات کی احادیث نبویہ کی مدد سے تفسیر کرکے قرآن کی پاک تعلیم کو ہر ایک زمانے میں تحریف معنوی سے محفوظ رکھا۔"
*(ایام الصلح صفحہ 55 مندرجہ روحانی خزائن جلد 14 صفحہ 288)*
اس کے علاوہ مرزا قادیانی نے لکھا ہے کہ
"مگر وہ باتیں جو مدار ایمان ہیں۔اور جن کے قبول کرنے اور جاننے سے ایک شخص مسلمان کہلا سکتا ہے۔وہ ہر زمانے میں برابر طور پر شائع ہوتی رہیں۔"
*(کرامات الصادقین صفحہ 20 مندرجہ روحانی خزائن جلد 7 صفحہ 62)*
ایک اور جگہ مرزا قادیانی نے لکھا ہے کہ
"برخلاف ان متبادر مسلسل معنوں کے جو قرآن شریف میں ۔۔۔۔ اول سے آخر تک سمجھے جاتے ہیں۔ ایک نئے معنی اپنی طرف سے گھڑنا یہی تو الحاد اور تحریف ہے۔"
*(ازالہ اوہام حصہ دوم صفحہ 744 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 501)*
ایک اور جگہ مرزا قادیانی نے لکھا ہے کہ
"یہ یاد رہے کہ مجدد لوگ دین میں کوئی کمی بیشی نہیں کرتےگمشدہ دین کو پھر دلوں میں قائم کرتے ہیں۔اور یہ کہنا کہ مجددوں پر ایمان لانا کچھ فرض نہیں ہے۔خدا تعالٰی کے حکم سے انحراف ہے۔وہ فرماتا ہے۔من کفر بعد ذالک فاولئک ھم الفسقون۔"
*(شہادة القرآن صفحہ 48 مندرجہ روحانی خزائن جلد 6 صفحہ 344)*
ایک اور جگہ مرزا قادیانی نے لکھا ہے کہ
"مجددوں کو فہم قرآن عطا کیا گیا ہے۔"
*(ایام الصلح صفحہ 55 مندرجہ روحانی خزائن جلد 14 صفحہ 288)*
مرزا قادیانی کی ان تحریرات سے درج ذیل باتیں ثابت ہویئں۔
1)مجددین پر ایمان لانا فرض ہے۔
2)مجددین کو قرآن کا فہم عطا کیا گیا۔
3)مجددین نے ہر زمانے میں قرآن کے الفاظ اور مفہوم کی حفاظت کی ہے۔
4)قرآن کے معنی و مفہوم اپنی طرف سے گھڑنا یہی الحاد ہے۔
جب اتنی ساری باتیں مرزا قادیانی نے مجددین کے بارے میں لکھی ہیں تو پھر قادیانی کیوں کسی ایک مفسر جو کہ مجدد بھی ہو اس پر اتفاق نہیں کرتے؟؟؟
اس بات سے بھی ہم پردہ اٹھا ہی دیتے ہیں۔کہ قادیانی کیوں کسی ایک مجدد جو کہ مفسر بھی ہو اس پر اتفاق کیوں نہیں کرتے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ حضورﷺ کے دور سے لے کر آج تک کوئی ایک مسلمان مجدد جو کہ مفسر بھی ہو اس نے یہ کہیں نہیں لکھا کہ سیدنا عیسیؑ فوت ہوگئے ہیں اور قرب قیامت واپس زمین پر تشریف نہیں لائیں گے۔
بلکہ تمام مجددین جو مفسرین بھی تھے انہوں نے ہر جگہ یہی لکھا ہے کہ سیدنا عیسیؑ کو اللہ تعالٰی نے آسمان پر اٹھا لیا ہے اور وہ قرب قیامت واپس زمین پر تشریف لائیں گے۔
اب قارئین ہم آپ کے سامنے 13 صدیوں کے ان مجددین کی لسٹ پیش کرتے ہیں جن کو مرزاقادیانی نے مجدد تسلیم کیا ہے۔اور ہمارا چیلنج یہ ہے کہ قرآن کی کوئی بھی آیت قادیانی پیش کریں اور ان مجددین میں سے کسی ایک نام پر اتفاق کرلیں تو ہم یہ لکھ کر دیتے ہیں کہ اگر اس مجدد نے قرآن کی اس آیت کی تفسیر یا ترجمے میں یہ لکھا ہو کہ سیدنا عیسیؑ فوت ہوگئے ہیں اور قرب قیامت واپس زمین پر تشریف نہیں لائیں گے تو ہم اس بارے میں قادیانی موقف کو تسلیم کرلیں گے۔
اور قادیانی بھی یہ لکھ کر دیں کہ جس نام پر اتفاق ہوا ہے اس نے اگر قرآن پاک کے ترجمے یا تفسیر میں یہ لکھا ہوکہ سیدنا عیسیؑ فوت نہیں ہوئے بلکہ ان کو اللہ تعالٰی نے آسمان پر اٹھا لیا اور اب وہ قرب قیامت واپس زمین پر تشریف لائیں گے۔تو قادیانی اس موقف کو تسلیم کرلیں گے۔
قارئین! قیامت تو آسکتی ہے لیکن قادیانی کسی ایک مجدد پر اتفاق نہیں کریں گے۔
قارئین!اب 13 صدیوں کے مجددین کی لسٹ دیکھ لیں جن کو مرزاقادیانی نے مجدد تسلیم کیا ہے۔
*"پہلی صدی"*
پہلی صدی میں اصحاب ذیل مجدد تسلیم کئے گئے ہیں۔
(1) عمر بن عبد العزیز
(2) سالم
(3) قاسم
(4) مکحول
*"دوسری صدی"*
دوسری صدی کے مجدد اصحاب درج ذیل ہیں۔
(1) امام محمد ادریس ابو عبد اللہ شافعی
(2) احمد بن محمد حنبل شیبانی
(3)یحیی بن معین بن عون عطفانی
(4) شہب بن عبد العزیز بن داود قیس
(5) ابو عمر مالکی مصری
(6)خلیفہ مامون رشید بن ہارون
(7)قاضی حسن بن زیاد حنفی
(8) جنید بن محمد بغدادی صوگی
(9)سہل بن ابی سہل بن رنحلہ شافعی
(10)بقول امام شعرانی حارث بن اسعد محاسبی ابو عبد اللہ صوفی بغدادی
(11) اور بقول قاضی القضات علامہ عینی،احمد بن خالد الخلال،ابو جعفر حنبلی بغدادی
*"تیسری صدی"*
تیسری صدی کے مجدد اصحاب ذیل ہیں۔
(1) قاضی احمد بن شریح بغدادی شافعی
(2) ابو الحسن اشعری متکلم شافعی
(3) ابو جعفر طحاوی ازدی حنفی
(4) احمد بن شعیب
(5) ابو عبد الرحمن نسای
(6) خلیفہ مقتدر باللہ عباسی
(7) حضرت شبلی صوفی
(8) عبید اللہ بن حسنین
(9) ابو الحسن کرخی صوفی حنفی
(10) امام بقی بن مخلد قرطبی مجدد اندلس
*"چوتھی صدی"*
چوتھی صدی کے مجدد اصحاب درج ذیل ہیں۔
(1) امام ابو بکر باقلانی
(2) خلیفہ قادر باللہ عباسی
(3) ابو حامد اسفرانی
(4) حافظ ابو نعیم
(5) ابو بکر خوارزمی حنفی
(6) بقول شاہ ولی اللہ ابو عبد اللہ محمد بن عبد اللہ المعروف بالحاکم نیشاپوری
(7) امام بیہقی
(8) حضرت ابو طالب ولی اللہ صاحب قوت القلوب جو طبقہ صوفیاء سے ہے
(9) حافظ احمد بن علی بن ثابت بن خطیب بغدادی
(10) ابو اسحق شیرازی
(11) ابراہیم بن علی بن یوسف فقیہ و محدث
*"پانچویں صدی"*
پانچویں صدی کے مجدد اصحاب درج ذیل ہیں۔
(1) محمد بن ابو حامد امام غزالی
(2) بقول عینی و کرمانی حضرت راعونی حنفی
(3) خلیفہ مستظہر بالدین مقتدی باللہ عباسی
(4) عبد اللہ بن محمد انصاری ابو اسماعیل ہروی
(5) ابو طاہر سلفی
(6) محمد بن احمد ابو بکر شمس الدین سرخسی فقیہ حنفی
*"چھٹی صدی"*
چھٹی صدی کے مجدد اصحاب درج ذیل ہیں۔
(1) محمد بن عمر ابو عبداللہ فخر الدین رازی
(2) علی بن محمد
(3) عزالدین ابن کثیر
(4) امام رافعی شافعی صاحب زیدہ شرح شفا
(5) یحیی بن حبش بن میرک حضرت شہاب الدین سہروردی شہید امام طریقت
(6) یحیی بن اشرف بن حسن محی الدین لوذی
(7) حافظ عبد الرحمن بن جوزی
(8) حضرت عبد القادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ سرتاج طریقہ قادری
*"ساتویں صدی"*
ساتویں صدی کے مجدد اصحاب ذیل ہیں۔
(1) احمد بن عبد الحلیم تقی الدین ابن تیمیہ حنبلی
(2) تقی الدین ابن دقیق السعید
(3) شاہ شرف الدین مخدوم بھای سندی
(4) حضرت معین الدین چشتی
(5) حافظ ابن القیم جوزی شمس الدین محمد بن ابی بکر بن ایوب بن سعد بن القیم الجوزی درعی و مشقی حنبلی
(6) عبد اللہ بن اسعد بن علی بن عثمان بن خلاج ابو محمدعفیف الدین یافعی شافعی
(7) قاضی بدر الدین محمد بن عبد اللہ شبلی حنفی و دمشقی
*"آٹھویں صدی"*
آٹھویں صدی کے مجدد اصحاب درج ذیل ہیں۔
(1) حافظ علی بن الحجر عسقلانی شافعی
(2) حافظ زین الدین عراقی و شافعی
(3) صالح بن عمر ارسلان قاضی بلقینی
(4) علامہ ناصر الدین شاذلی ابن سنت میلی
*"نویں صدی"*
نوی صدی کے مجدد اصحاب یہ ہیں ۔
(1) عبد الرحمن بن کمال الدین شافعی معروف باامام جلال الدین سیوطی
(2) محمد بن عبد الرحمن سخاوی شافعی
(3) سید محمد بن جون پوری
*"دسویں صدی"*
دسویں صدی کے اصحاب درج ذیل ہیں۔
(1) ملا علی قاری
(2) محمد طاہر گجراتی
(3) محی الدین محی السنتہ
(3) حضرت علی بن حسام الدین معروف بعلی متقی ہندی مکی
*"گیارھویں صدی"*
گیارھویں صدی کے مجدد اصحاب ذیل ہیں۔
(1) عالمگیر بادشاہ غازی اورنگ زیب
(2) حضرت آدم بنوری صوفی
(3) شیخ احمد بن عبد الاحد بن زین العابدین فاروقی سرہندی .معروف بابا ربانی مجددالف ثانی
*"بارھویں صدی"*
بارھویں صدی کے مجدد اصحاب درج ذیل ہیں۔
(1) محمد بن عبد الوہاب بن سلیمان نجدی
(2) مرزا مظہر جاناں دہلوی
(3) سید عبد القادر بن احمد بن عبد القادر حسنی کو کیانی
(4) حضرت احمد شاہ ولی اللہ صاحب محدث دہلوی
(5) امام شوکانی
(6) علامہ سید محمد بن اسماعیل امیر یمن
(7) محمد حیات بن ملا ملا زیہ سندھی مدنی
*"تیرھویں صدی"*
تیرھویں صدی کے مجدد اصحاب درج ذیل ہیں۔
(1) سید احمد بریلوی
(2) شاہ عبد العزیز محدث دہلوی
(3) مولوی محمد اسماعیل شہید دہلوی
(4) بعض کہ نزدیک شاہ رفیع الدین صاحب بھی مجدد ہیں
(5) بعض کہ نزدیک شاہ عبد القادر کو مجدد تسلیم کیا گیا ہے۔ہم اس کا انکار نہیں کر سکتے کہ بعض ممالک میں بعض بزرگ ایسے بھی ہونگے جن کو مجدد مانا گیا ہو اور ہمیں اطلاع نا ملی ہو۔
*(عسل مصفٰی صفحہ 162 تا 165)*
یاد رہے کہ عسل مصفی کے مصنف کا نام مرزا خدا بخش قادیانی ہے۔اور اس کتاب کو مرزا قادیانی نے بھی پسند کیا تھا۔اس کے علاوہ اس کتاب پر مرزا قادیانی کے بیٹے اور دوسرے قادیانی خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود نے بھی تقریظ لکھی ہے۔
نیز اس کتاب پر مرزا قادیانی کے نامور مریدین مولوی عبد الکریم سیالکوٹی،مولانا سید محمد حسن امروہی،مفتی صادق،حافظ روشن علی، شیخ یعقوب علی سمیت کئی نامور مریدین کی تقریظات موجود ہیں۔جس میں اس کتاب کے بارے میں پسندیدگی کا اظہار ہے۔
مبلغ ختم نبوت مولانا عتیق الرحمن علو
Comments